شہریت بل:2015سے پہلے سے ہندوستان میں رہنے والوں کو ملے گی شہریت

0
0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیرکو پیش شہریت (ترمیمی)بل 2019میں سال 2015سے پہلے سے غیر قانونی طورپر ملک میں رہنے والے پاکستان،بنگلہ دیش اور افغانستان کے ہندو،بودھ،جین ،سکھ ،پارسی اور عیسائی طبقوں کے لوگوں کو ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز کی گئی ہے ۔وزیر داخلہ امت شاہ نے پیر کو لوک سبھا میں یہ بل پیش کیا۔اس کے مقاصد اور جوہات میں بتایا گیا ہے کہ بل کے ذریعہ شہریت ایکٹ کی فہرست تین میں ترمیم کرکے ان تینوں ملکوں کے مندرجہ بالا چھ طبقوں کے لوگوں کے لئے مستقل شہریت کی درخواست کی شرائط کو آسان بنایا گیا ہے ۔پہلے کم از کم 11سال ملک میں رہنے کے بعد انہیں شہریت کے لئے درخواست کا حق تھا۔اب اس طے مدت کو گھٹا کرپانچ سال کیاجارہا ہے ۔اس میں کہا گیا ہے کہ 31دسمبر 2014 تک بغیر قانونی دستاویزوں کے ان تین ملکوں سے ہندوستان میں داخل ہونے والے یا اس مدت سے پہلے قانونی طورپر ملک میں داخل ہونے اور دستاویزوں کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی غیر قانونی طورپر یہیں رہنے والے چھ طبقوں کے لوگ شہریت کی درخواست دینے کے اہل ہوں گے ۔ساتھ ہی یہ بھی انتظام کیاگیا ہے کہ ان کی نقل مکانی یا ملک میں غیر قانونی طورپر قیام کے سلسلے میں ان پر پہلے سے چل رہی کوئی بھی قانونی کارروائی مستقل شہریت کے لئے ان کی اہلیت کو متاثر نہیں کرے گی اور شہریت کی درخواست پر غور کرنے والے افسر ان معاملوں پر توجہ دئے بغیر درخواست پر غور کریں گے ۔اس بل کے ذریعہ ‘اوورسیز سٹیزین آف انڈیا’(او سی آئی)کارڈ ہولڈروں کے ذریعہ قانون کی شرطوں یا کسی دیگر ہندوستانی ضابطے کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں ان کا کارڈ منسوخ کرنے کا اختیار مرکزی حکومت کو مل جائے گا۔ساتھ ہی کارڈ منسوخ کرنے سے پہلے کارڈ ہولڈر کو اس کی بات رکھنے کا موقع دینے کی بھی تجویز بل میں کی گئی ہے ۔بل کے مقاصد اور وجوہات کے مطابق،پاکستان،بنگلہ دیش اور افغانستان میں قومی مذہب ہے جسے وہاں کے آئین کے ذریعہ قانونی حیثیت حاصل ہے ۔ان ملکوں میں ہندو،بودھ ،جین ،سکھ،پارسی اور عیسائی مذہب کے لوگوں پر ظلم کیا جاتا ہے ۔ان میں سے کئی لوگوں نے ہندوستان آکر پناہ لی ہے اور لمبے وقت سے غیر قانونی طورپر یہیں رہ رہے ہیں اورانہیں غیر قانونی غیر مقیم مانا جاتا ہے ۔اب انہیں ہندوستانی شہریت کے اہل بنانے کے لئے یہ بل لایاگیاہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا