ٹھٹھرتی سردی اور شدید دھند :ہوائی اور زمینی ٹریفک متاثر

0
0

آئندہ ۳ روز تک اثر رہے گا :محکمہ موسمیات ،شبانہ درجہ حرارت میں تنزلی
کے این ایس

سرینگر؍؍11سے13دسمبر تک برفباری کی پیش گوئی کے بیچ وادی کشمیر میں اتوار کو دن بھرشدید دھند کے نتیجے میں ہوائی سروس اور ٹرانسپورٹ کی آوا جاہی بری طرح سے متاثر ہوئی ۔گہری دھند کے باعث سرینگر اور اسکے مضافاتی علاقوں میں اتوار کی صبح11بجے تک ’حد نگاہ صفر ‘ رہی جبکہ سہ پہر کے بعد اس نے دوبارہ پورے شہر کو اپنی لپیٹ میں لیا ، جس دوران سڑک حادثات سے محفوظ رہنے کیلئے ڈرائیوروں نے گاڑیوں کی ہیڈ لائٹس چالو رکھیں۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سونم لوٹس نے کہا کہ آئندہ تین روز تک دھند کا سلسلہ جاری رہے گا ،تاہم بیچ میں اس کا اثر کم ہوگا اور11دسمبر سے دھند میں بہتری کا قوی امکان ہے ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر اتوار کو بھی شدید دھند کا سایہ رہا جسکی وجہ سے کئی کی آوا جاہی بر ی طرح سے متاثرہوئی ۔اتوار کو دن بھر گہری دھند چھانے سے گاڑیوں کی ہیڈ لائٹس چالو رہی ۔اس وقت پوری وادی میں ٹھٹھرتی سردی کا راج قائم ہے جبکہ سرینگر میں اتوارکو شدید دھند چھائی رہی ۔دھند کا سایہ سرینگر کو شام ڈھلنے کیساتھ ہی اپنی لپیٹ میں لیتا ہے اور اگلے دن کی دوپہر تک اس کا اثر دیکھنے کو ملتا ہے ۔البتہ اتوار کو پورے دھند کا اثر رہا ۔اگرچہ دوپہر کے وقت اس کا اثر کم ہوا ،تاہم سہ پہر کے وقت اس کا اثر اور گہرا ہوا جسکی وجہ سے حد نگاہ صفر کے برابر رہی ۔ اتوارکو سرینگر اور اسکے مضافاتی علاقوں میں شدید دھند دیکھنے کو ملی جسکی وجہ سے صبح11بجے تک حد نگاہ صفر رہی ۔حد نگاہ کم رہنے کی وجہ سے ڈرائیوروں نے سڑک حادثات سے بچنے کیلئے ’ہیڈ لائٹس ‘ کو چالو حالت میں رکھا ۔سرینگر اور اسکے گرد نواح میں دھند کا سایہ دوپہر کو ہی مکمل طور ختم ہوا ،تاہم مطلع ابر آلود رہنے سے دن بھر شام جیسی صورتحال ہی دیکھنے کو ملی اور سہ پہر کے بعد دھند کا سایہ اور زیادہ گہرا ہوا۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر سونم لوٹس نے کہا کہ وادی کشمیر میں گہری دھند کی تین بڑی وجوہات ہیں ،جن میں خشک موسم ،منفی درحرارت اور نمی میں کمی شامل ہے ۔ان کا کہناتھا کہ آئندہ تین روز تک دھند کا اثر اتار چڑھائو کیساتھ جاری رہے اور11دسمبر سے دھند کا اثر مکمل طور ختم ہو جائیگا ۔ادھر منفی درجہ حرارت کے نتیجے میں کئی علاقوں میں پائیپوں میں پانی کی روانی منجمد ہورہی ہے جسکی وجہ سے لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے ۔ادھر دیہی اور گنڈی علاقوں میں پانی کی ٹنکیاں اور آبی ذخائر کے منجمد ہونے کی اطلاعات ہیں ۔اس دوران شدید سردی اور بجلی کی عدم دستیابی کے سبب کانگڑیوں کی مانگ میں کافی اضافہ ہوا ہے جبکہ لوگ خشک سبزیوں کا استعمال بھی کثریت کیسا تھ کررہے ہیں ۔ دریں اثناء شدت کی سردی اور شدید دھند کے نتیجے میں موسمی بیماریوں نے بھی جنم لیا ۔اس وقت ہر عمر وجنس کے لوگ زوکام ،کھانسی ،سردرد اور بخار جیسی موسمی بیماریوں میں مبتلاء ہیں ۔معالجین نے ’صحت ایڈوائزی ‘ جاری کی جس میں بتایا گیا کہ موسمی بیماریوں سے بچنے کیلئے علاج سے بہتر احتیاطی تدابیر اپنا نا ضروری ہے۔ان کا کہناتھا کہ نوزائد اور سال کے کم عمر کے بچوں کو صبح و شام گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہئے جبکہ بزرگوں کو بھی گھر کی چاردیواری تک ہی اپنی چہل پہل رکھنی چاہئے ۔معالجین نے بتایا کہ گھروں سے باہر قدم رکھنے والے افراد کو احتیاطی تدابیر اپنا کر منہ ڈانپ کر سفر کر نا چاہئے اور سرد ہوائوں کو براہ راست اندر داخل نہیں کر نا چاہئے کیونکہ یہ ہوائیں صحت انسانی صحت کو متاثر کرتی ہیں ۔یاد رہے کہ محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ وادی کشمیر میں 11سے13دسمبر تک بھاری برفباری ہوسکتی ہے ۔محکمہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ11دسمبر سے موسمی تبدیلی کا قوی امکان ہے اور12دسمبر کو بھاری برفباری کاامکان ہے جبکہ یہ سلسلہ وقفے وقفے سے13دسمبر کو بھی جاری رہنا کا امکان ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا