برستی بارش کے باوجود صبح کے وقت دکانیں کھلی رہیں
سری نگر، 27 نومبر (یو این آئی) وادی کشمیر میں گزشتہ 115 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال اور اضطرابی کیفیت کے بیچ بدھ کے روز بھی برستی بارش کے دوران شہرسری نگر کے پائین وبالائی علاقوں میں صبح کے وقت بازاروں میں دکانیں کھل گئیں تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں کے لئے سوہان روح بن کے رہ گئی ہے۔بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوا جو وہنوز جاری ہے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی میں بدھ کے روز جہاں سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں میں صبح کے وقت بازاروں میں دکانیں کھل گئیں اور برستی بارش کے بیچ کے لوگوں کے جم غفیر کو مختلف اشیائے ضروریہ بالخصوص گرم ملبوسات کی خریداری کرتے ہوئے دیکھا گیا وہیں شمال وجنوب کے دیگر اضلاع میں بھی کہیں صبح کے وقت تو کہیں شام کے وقت بازار کھلے رہے۔وادی کے قرب جوار کی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری ہے جہاں شہر سری نگر کی تما چھوٹی بڑی سڑکوں پر نجی ٹرانسپورٹ کی بھرپور جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جزوی نقل وحمل پابندی سے جاری وساری ہے وہیں وادی کے دیگر جملہ ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی ٹرانسپورٹ کی آمد رفت برابر جاری ہے اگرچہ سڑکوں پر پہلے صرف نجی گاڑیاں ہی چلتی پھرتی نظر آتی تھیں تاہم بعد ازاں رفتہ رفتہ پبلک ٹرانسپورٹ بشمول سومو و منی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نمودار ہونے لگیں۔وادی میں اگرچہ فون خدمات جزوی طور پر بحال ہوئی ہے لیکن انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات کی مسلسل معطلی لوگوں بالخصوصں صحافیوں، طلبا اور تاجروں کے لئے سوہان روح بن کے رہ گئی ہے۔صحافیوں کے لئے محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے ایک چھوٹے کمرے میں قائم میڈیا سینٹر اپنا پیشہ ورانہ کام انجام دینے کا واحد ذریعہ ہے وہیں طلبا کے لئے اسکالرشپ فارم، داخلہ فارم وغیرہ جمع کرنے کا واحد ذریعہ این آئی سی سینٹرس ہیں۔تاہم صحافیوں کا کہنا ہے کہ میڈیا سینٹر میں بہم سہولیات ناکافی ہونے کی وجہ سے وہ اپنا پیشہ ورانہ کام بحسن خوبی انجام دینے سے قاصر ہیں وہیں طلبا کا الزام ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے این آئی سی سینٹروں کا قیام سعی لاحاصل ہی ثابت ہورہی ہے کیونکہ ایس ایم ایس سروس کی معطلی کی وجہ سے او پی ٹی نمبر ہی نہیں آتا ہے۔ادھر جموں کشمیر انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی عائد کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات پر پابندی ضروری بن گئی تھی۔وادی میں سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج بحال ہوا ہے اور تعلیمی اداروں میں بھی امتحانات شروع ہونے سے طلبا کا رش بڑھ گیا ہے تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پانچ اگست کے بعد وادی کے تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل بحال نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے طلبا کو بے تحاشا تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ادھر انتظامیہ نے وادی میں غیر یقینی صورتحال حال کے بیچ ہی ‘گاؤں کی اور’ مرحلہ دوم کا پروگرام شروع کیا ہے تاہم منگل کے روز جنوبی ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ علاقے میں ‘بیک ٹو ولیج’ پروگرام کے اختتام پر نامعلوم اسلحہ برداروں نے اندھا دھند فائرنگ کرنے کے بعد گرنیڈ دھماکہ کیا جس کے نتیجے میں سرپنچ اور ایگریکلچر افسر ہلاک جبکہ دو شہری زخمی ہوئے