لوگوں کو بنیادی فرائض کے تئیں بھی باشعور بنایا جائے : نائیڈو

0
0

ہندوستان کا آئین دنیا کا سب تفصیلی تحریری آئین اور ایک متحرک دستاویز
نئی دہلی؍؍نائب صدر ایم وینکیا نایڈ نے ایمرجنسی کو ملک کے 70 سال کی جمہوری تاریخ میں واحد ‘سیاہ دھبہ’ قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ حقوق(رائٹس) اور فرائض(ڈیوٹیز) ایک ہی سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں اور ملک کے شہریوں کو ان کے اصل حقوق کے ساتھ ہی اصل فرائض کے تئیں بھی باشعور بنایا جانا چاہئے ۔مسٹر نائیڈو نے یہاں ‘یوم آئین’ کے موقع پر پارلیمنٹ کے مرکزی ہال میں منعقد خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا آئین دنیا کا سب تفصیلی تحریری آئین اور ایک متحرک دستاویز ہے ۔ اسکا 103 بار نظر ثانی کیا گیا ہے جو اس بات کی علامت ھے کہ ایک تیزی سے تبدیل ملک میں آئین کی موزونیت کم نہیں ہوئی ہے ۔نائب صدر نے آئین سازمسودہ ساز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین تیار کرنے سے پہلے ڈاکٹر امبیڈکر نے 60 ممالک کے آئین کا مطالعہ کیا تھا اور تین سال تک بحث ومباحثہ میں 2،473 ترامیم کے ساتھ اسے ایک مکمل دستاویز بنایا گیا۔ امریکہ، روس، برطانیہ، آئر لینڈ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، آسٹریلیا اور جاپان کے آئین کے کئی دفعات کو اپنایا گیا ہے ۔انہوں نے ڈاکٹر امبیڈکر کا حوالہ دیتے کہا کہ اگر سیاسی پارٹیاں نسل یا مذہب کو ملک سے زیادہ اہمیت دیں گے تو ہماری آزادی کو خطرہ پیدا ہو جائے گا اور شاید ہم اسے کھو بیٹھیں۔ لہذا ہمیں اس چوکس رہنا ہوگا۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ گذشتہ 70 برسوں میں ہندوستان کی جمہوریت کی ترقی مجموعی طورسے مثبت ہے ، سوائے ایمرجنسی کے ایک ‘سیاہ دھبے ’ کے سوائے جب آئین کو کچلنے کی کوشش کی گئی تھا کیونکہ تب ہم نے ڈاکٹر امبیڈکر کی وارننگ و انتباہ پر دھیان نہیں دیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی جمہوریت میں بھیڑ(گَن) کو مرکز میں رکھ کر پیش رفت کی اور ہم نہ صرف سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر ابھرے بلکہ ایک ایسے ملک کے طور پر شناخت بنائی جو پارلیمانی نظام سے پھلتاپھولتا ایک متحرک، تکثیریتی ثقافت کی علامت ہے اور جہاں ایک آزاد معاشرے کے حقوق آئین کے ہاتھوں محفوظ رہے ہیں۔مسٹر نائیڈو نے کہا کہ موجودہ دور میں ایک بڑی تبدیلی آ رہی ہے اور عوام کو اب لاتعلق مستحق کے طور نہیں بلکہ تبدیلی کے عنصر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حقوق اور فرائض ایک ہی سکے کے دو پہلو ہوتے ہیں۔ بنیادی فرائض کو زیادہ اہمیت دیئے جانے کی ضرورت ہے . جب تک ہم میں سے ہر ایک اپنا فرض ادا نہیں کرتا تو دوسروں کے حقوق بھی پورے نہیں ہو سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے قومی مقاصد اور آئینی اقدار کو لگن اور عزم سے اپنے فرائض کی تکمیل میں کرتے ہیں تو ملک تیز رفتار سے ترقی کرے گا اور زیادہ طاقتور اورغالب جمہوریت بنے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ جب ہم اپنے آپ کو آئین میں درج فرائض کو یاد کریں اور ان کوسنجیدگی سے لیں۔ قوم کی تعمیر کی ذمہ داری صرف حکومتوں کی ہی نہیں ہے ۔ شہریوں کا بھی اہم کردار ہے ۔ آئین میں ایسے سات فرائض درج ہیں۔انہوں نے اپیل کی کہ‘‘ہم سب عزم کریں کہ ہم ملک کے شہریوں میں بنیادی فرائض کے بارے میں بیداری اور شعور پھیلائیں گے ۔ انھوں نے تجویزپیش کی کہ کورس میں بنیادی فرائض کو بھی مناسب مقام پر شامل کیا جانا چاہئے ۔ بنیادی فرائض کی فہرست کو ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں، دفاتر اور عوامی مقامات پر پھیلایا جانا چاہئے اور نوجوانوں تک پہنچنے کے لئے کوئی مہم چلائی جانی چاہئے ۔نائب صدر نے کہا کہ ‘یوم آئین ’کے موقع پر ہم سب آئین کے اقدار کے تحفظ اور اصلاحات کے تئیں دوبارہ پرعزم ہوں۔آئین میں موجود آدرشوں اور اقدار کی تکمیل کے لئے ضروری ہے کہ شہری اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اصل فرائض کی پریقین انداز میں عمل کریں اور زندگی میں ان فرائض کو اپنے اندر بھی جذب کریں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا