بجلی کی آنکھ مچولی سے اہلیان وادی کا حال بے حال، طلبا و مریض زیادہ پریشان

0
0

سرینگر کے لئے کٹوتی شیڈول جاری، میٹر والے علاقوں میں بجلی ساڑھے چار گھنٹے معطل رہے گی
یواین آئی

سرینگر؍؍وادی کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے بیچ بجلی کی آنکھ مچولی سے اہلیان وادی کے مسائل ومشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ دو چند ہورہے ہیں اور بجلی کے شدید بحران کے باعث جہاں طلبا امتحانات کی تیاریاں کرنے سے معذور ہیں وہیں مریضوں کو بھی گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔محکمہ بجلی کے چیف انجینئر قاضی حشمت نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سری نگر کے لئے بجلی کٹوتی شیڈول جاری کیا گیا ہے اور میٹر یافتہ علاقوں میں ساڑھے چار گھنٹے جبکہ غیر میٹر یافتہ علاقوں میں آٹھ گھنٹوں کی بجلی کٹوتی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سری نگر کے لئے بجلی کٹوتی شیڈول جاری کیا گیا ہے، میٹر یافتہ علاقوں میں ساڑھے چار گھنٹے جبکہ غیر میٹر یافتہ علاقوں میں آٹھ گھنٹوں کا کٹوتی شیڈول طے پایا ہے باقی اضلاع میں حالیہ بھاری برف باری سے بجلی کے ڈھانچے کو ہوئے نقصان کی وجہ سے فی الوقت کٹوتی شیڈول مرتب نہیں کیا گیا ہے۔ادھر لوگوں کا کہنا ہے کہ وادی میں موسم سرما کی دستک اور دربار مو کے ساتھ ہی حسب سابق بجلی کی آنکھ مچولی شروع ہوکر طلبا اور مریضوں کے لئے بالخصوص متنوع مسائل کا باعث بن رہی ہے۔محمد عامر نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے بجلی کی آنکھ مچولی سے پیدا شدہ مشکلات کی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘وادی میں موسم سرما شروع ہوتے ہی بجلی بحران کا آغاز بھی ہوا جس کی وجہ سے لوگ بالخصوص طلبا اور مریضوں کو سخت ترین مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے’۔انہوں نے کہا کہ بچے امتحانات کی تیاریاں نہیں کرپا رہے ہیں جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی سے مریضوں کا درد بھی بڑھ جاتا ہے۔عبد الحمید نامی ایک شہری نے کہا کہ وادی میں موسم سرما کے دوران بجلی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن اسی موسم میں بجلی کا بحران زیادہ سنگین ہوکر لوگوں کے لئے سوہان روح بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا: ‘وادی میں موسم سرما میں بجلی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے لوگوں کو سردی سے بچنے کے لئے جہاں گرمی کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے تو وہیں گرم پانی کا استعمال بھی ناگزیر بن جاتا ہے علاوہ ازیں انتظامیہ بھی ہر سال موسم سرما کے دوران بجلی کے بحران پر قابو پانے کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر کوئی عملی کارروائی نہیں کی جاتی ہے اور لوگوں کو ٹھٹھرتی سردی کے رحم وکرم پر ہی چھوڑا جاتا ہے’۔محمد عمر نامی ایک طالب علم نے بجلی کی آنکھ مچولی کو روح فرسا روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘میں ایک مسابقتی امتحان کی تیاریوں میں مصروف ہوں لیکن شام کے وقت جب میں کمرے میں بیٹھتا ہوں تو ایک طرف کڑاکے کی سردی تو دوسری طرف گھپ اندھیرے سے میرا دل کانپتا ہے، کتاب کھولنے اور بند کرنے کے دوران درجنوں بار بجلی چلی جاتی ہے’۔دریں اثنا ایک رپورٹ کے مطابق وادی میں 22 سو میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے جبکہ فی الوقت صرف 12 سو 50 میگاواٹ بجلی ہی دستیاب ہے۔رپورٹ کے مطابق آلسٹینگ گرڈ شروع ہونے سے اگرچہ موجودہ بجلی گنجائش میں 2 سو 60 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا لیکن اس کے باوجود بھی قریب 7 سو میگاواٹ بجلی کی کمی ہوگی۔متعلقہ محکمہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ وادی میں سرما کے دوران چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ سابق گورنر ستیہ پال ملک نے وعدہ کیا تھا کہ سری نگر اور جموں شہروں میں لوگوں کو موسم سرما کے دوران چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی لیکن فی الوقت یہ وعدہ سراب ہی ثابت ہوا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا