370 کی منسوخی پر بھاجپا کی سیاست کا کوئی خریدار نہیں: نیشنل کانفرنس
سرینگر؍ :کے این ایس / نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ حکومت ہند کی طرف سے جموں وکشمیر کو دولخت کرنے اور مرکزی زیر انتظام علاقہ بنانے کے فیصلے کو کسی بھی خطے کے لوگوں نے قبول نہیں کیا ہے اور مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ زمینی سطح پر بالکل ناکام دکھائی دے رہا ہے۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس )کے مطابق پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سیاسی لیڈران، سول سائٹی، وکلاء اور دیگر شہریوں کی مسلسل نظربندی اور انٹرنیٹ و پری موبائل سروس پر ساڑھے تین ماہ سے جاری پابندی حکومت ہند کے غیردانشمندانہ اقدام کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔ مرکزی حکومت کشمیر کے سیاسی لیڈران کی نظربندی کا یہ کہہ کر جواز بخش رہی ہے کہ ’یہ لیڈران رہا ہوکر احتجاج کریںگے‘۔ پارٹی نے کہا کہ جہاں احتجاج کرنے کی اجازت نہ ہو اُس ملک کی جمہوریت پر خود بہ خود سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 5اگست 2019کو بھاجپا کی مرکزی حکومت کی طرف سے لئے گئے غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلے زمینی سطح پر ناکام ہوگئے ہیں اور ملک کے عوام نے بھی دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کے بھاجپا کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ مہاراشٹرا اور ہریانہ کی انتخابی مہم کے دوران بھاجپا نے دفعہ370اور 35اے کی منسوخی کا خوب ڈھنڈورا پیٹا لیکن انتخابی نتائج یہ بات صاف ہوگئی کہ عوام کو بھاجپا کا فیصلہ پسند نہیں اور یہ بات بھی عیاں ہوگئی کہ دفعہ370اور 35اے کی منسوخی پر مبنی بھاجپا کی انتخابی سیاست کا ملک میں کوئی خریدار نہیں۔ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ایک طرف مرکزی حکومت جموں وکشمیر میں حالات میں سدھار کے بلند بانگ دعوے کررہی ہے جبکہ گذشتہ ساڑھے3ماہ سے انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی جاری ہے، اگر مرکز کا دعویٰ صحیح ہے تو ریاست میں انٹرنیٹ سروس بحال کیوں نہیں کی جارہی ہے؟۔