یورپی ارکانِ پارلیمان نجی دورے پر کشمیر گئے اور وہاں پر عوامی وفود کے ساتھ بات کی

0
0

پانچ اگست کے بعد پانچ ہزار کے قریب افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اس وقت صرف 609لوگ زیر حراست ہے /مرکزی وزیر مملکت

سرینگر یو پی آئی // امور داخلہ کے وزیر مملکت نے ایوان کو بتایا کہ یورپی ارکانِ پارلیمنٹ نجی دورے پر کشمیر گئے اور وہاں پر وفود سے بات چیت کی ۔ا نہوںنے کہاکہ کشمیر کے معاملے میں تیسرے فریق کو کسی بھی صورت میں مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ادھر مرکزی وزارت داخلہ نے راجیہ سبھا میں کشمیر کی صورتحال پر ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ فی الوقت کشمیر میں 609افراد پابند سلاسل ہے۔ انہوںنے کہاکہ پانچ اگست کے بعد پانچ ہزار 161افراد کو حراست میں لیا گیا جس میں شر پسند عناصر ، سنگباز ، بالائی ورکر ، سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اور حریت والے شامل ہیں۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے کشمیر کی صورتحال کو لے کر راجیہ سبھا میں ایک رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ پانچ اگست کے بعد حکومت نے احتیاطی طورپر پانچ ہزار 161کے قریب افراد کو حراست میں لیا۔ انہوںنے کہاکہ حالات معمول پر آنے کے بعد ہی اکثر قیدیوں کو رہا کیا گیا تاہم ابھی بھی 609کے قریب افراد بند پڑے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کی صورتحال کو لے کر مرکزی حکومت نے زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے ہیں اور حالات تیزی کے ساتھ معمول پر آرہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف بھی حکومت نے کارروائی کی اور اب تک کئی شر پسند عناصر کے ساتھ ساتھ بالائی ورکروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا ۔ ادھر راجیہ سبھا میں امور داخلہ کے وزیر مملکت جے کرشن ریڈی نے بتایا کہ یورپی ارکان ِ پارلیمان نجی دورے پر کشمیر کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا اس دورے کے ساتھ کوئی سروکار نہیں تھا کیونکہ نئی دہلی کی ایک تھنک ٹینک نے اس دورے کو کامیاب بنایا ہے۔ انہوںنے کہاکہ دورے کے دوران یورپی پارلیمان نے عوامی وفود کے ساتھ ملاقات کی جس دوران انہیں کشمیر کی صورتحال کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی ۔ دورے کے بعد یورپی ارکان پارلیمان نے پریس کانفرنس کے دوران کشمیر کے لوگوں کو دہشت گردی سے خطرات لاحق ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کشمیر کا مسئلہ دو طرفہ ہے اور اس میں کسی کو مداخلت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوںنے کہاکہ دورے سے کشمیر کی ہیت پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے بلکہ یہ ایک نجی دورہ تھا۔ بھارتی ارکانِ پارلیمان کو دورے پر جانے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں امور داخلہ کے وزیر مملکت نے کہاکہ اُس وقت کشمیر میں حالات دیگر گو تھے۔ انہوںنے کہاکہ حالات معمول پر آنے کے بعد ہی سبھی کو کشمیر جانے کی اجازت دی جائے گی۔ مرکزی وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ وادی کشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آرہے ہیں اور حالات کا جائزہ لینے کے بعد ہی سبھی خدمات کو بحال کرنے کا فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ وادی کشمیر کے لوگ مرکزی حکومت کے فیصلے سے کافی خوش نظر آرہے ہیں لہذا کسی کو بھی اس حوالے سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ا نہوںنے کہاکہ موجودہ مرکزی حکومت نے سب کچھ دھیان میں رکھ کر ہی جموں وکشمیر تنظیم نو ایکٹ کا قیام عمل میں لایا اور ستر سالہ قانون کو ختم کرکے ایک ایسی مثال قائم کی جس کی کئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے وادی کشمیر میں حالات پوری طرح سے معمول پر آئے ہیں، سنگباری کے واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی جبکہ عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کا رجحان بھی آہستہ آہستہ ختم ہو رہا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا