انٹر نیٹ کی بحالی کا معاملہ ہنوز معمہ

0
0

صحافی ،تاجر اور طلبہ ذہنی کوفت کے شکار

سرینگر؍  :کے این ایس / 4 اور5،اگست کی درمیانی رات سے جموں وکشمیربالخصوص وادی میں مواصلاتی خدمات کی دواہم کڑیاں انٹرنیٹ اورپری پیڈموبائل فون سروس منقطع پڑی ہے ،اور107دن گزرجانے کے بعدبھی ان دونوں موصلاتی خدمات کی بحالی کاکوئی امکا ن نظرنہیں آرہاہے ۔14،اکتوبر 2019کوکشمیروادی میں پوسٹ پیڈموبائل فون سروس بحال کی گئی ،اور کل66 لاکھ کے لگ بھگ صارفین میں سے تقریباً40لاکھ کوطویل اور صبر آزماصورتحال کے بعدراحت نصیب ہوئی ۔تاہم اُنھیں ناکردہ گناہوں کی سزاکی ماندمواصلاتی سروس بندرہنے کے باوجودلگ بھگ2 مہینوں کی بلیں اداکرناپڑیں ۔ بی ایس این ایل اورنجی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے صارفین سے خوب مال بٹورنے میں کامیابی پائی جبکہ بی ایس این ایل ،ائرٹیل ،جیواوردیگرنجی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے اپنے کاروبارکوفروغ دینے کیلئے نئے پوسٹ پیڈسم کارڈ متعارف کردئیے ۔لاکھوں پری پیڈموبائل فون صارفین نے سروس بحال ہونے کاکچھ دنوں تک انتظارکیا،اورجب اُنھیں لگاکہ پری پیڈسروس بحال نہیں ہورہی ہے توانہوں نے مجبوری کی حالت میں پوسٹ پیڈسم کارڈحاصل کرنے کاسلسلہ شروع کردیا۔ایک اندازے کے مطابق سری نگرشہرسمیت وادی کے 10اضلاع میں 26لاکھ پری پیڈموبائل صارفین میں سے لاکھوں نے نئے طرزکے پوسٹ پیڈموبائل فون سم کارڈحاصل کئے ۔اُدھربی ایس این ایل اورنجی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے نئے پوسٹ پیڈسم کارڈ کی نئی ریٹ متعارف کرادی،جسکے تحت بی ایس این ایل ،ائرٹیل ،جیواوردیگرنجی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے صارفین سے مبلغ300سے لیکر700روپے تک کافیس یاپوسٹ پیڈسم کارڈقیمت وصول کی ۔اس طرح سے مجبوری یاضرورت کی بنیادپرپوسٹ پیڈسم کارڈحاصل کرنے والے صارفین نے اوسطاً400سے500روپے میں پوسٹ پیڈسم کارڈ حاصل کئے ۔سرسری اندازے کے مطابق14،اکتوبر کے بعدسے گزشتہ ایک ماہ کے دوران لگ بھگ 4،لاکھ افرادنے نئے طرزکے پوسٹ پیڈسم کارڈنکالے ،اوراب وہ اسی سروس کااستعمال کررہے ہیں ۔اگران پانچ لاکھ صارفین نے پوسٹ پیڈسم کارڈحاصل کرنے پرفی کس صرف400روپے خرچ کئے توبی ایس این ایل اورنجی ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں نے صرف ایک ماہ کے دوران16کروڑروپے مالیت کاکاروبارکیا۔ادھرموبائل فون صارفین کاکہناہے کہ جب جب کشمیروادی میں نامساعدصورتحال کے پیش نظرمواصلاتی سروس بن کی جاتی ہے توٹیلی مواصلاتی کمپنیاں اپنے کاروباری خسارے کوکم کرنے کیلئے صارفین کولوٹنے کی کوئی نہ کوئی نئی ترکیب لیکرسامنے آتی ہیں ۔کچھ تعلیم یافتہ افرادنے بتایاکہ یہ صارفین کے حقوق کی سریحاًخلاف ورزی ہے کہ کوئی سہولیت استعمال کئے بغیراُن سے اسکامعاوضہ یافیس وصول کیاجائے ۔انہوں نے ہائی کورٹ کے جج صاحبان سے اپیل کی کہ وہ مفادعامہ سے جڑے اس معاملے کافوری نوٹس لیکرجملہ ٹیلی مواصلاتی کمپنیوں کوجواب دہ بنائیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا