انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر پابندی کا شاخسانہ

0
0

ہزاروں طلبا پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے فائدوں سے محروم
سری نگر،  (یو این آئی) وادی کشمیر میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی مسلسل معطلی کے باعث امسال ہزاروں کی تعداد میں طلبا مرکزی وزارت اقلیتی امور کی طرف سے چلائی جارہی پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے فائدوں سے محروم ہوگئے ہیں اس دوران محروم طلبا نے متعلقہ حکام سے اسکالر شپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع کرنے کے ساتھ ساتھ کم سے کم ایس ایم ایس سروس بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔بتادیں کہ وادی میں پانچ اگست سے انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز لگاتار معطل ہیں جس کی وجہ سے لوگوں بالخصوص طلبا اور صحافیوں کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ اگرچہ ریاستی انتظامیہ نے این آئی سی سینٹر قائم کئے ہیں لیکن ایس ایم ایس سروس بند ہونے کی وجہ سے ان کا مقصد فوت ہوگیا ہے کیونکہ ایس ایم ایس کی صورت میں او پی ٹی نمبر نہیں آتا ہے۔متذکرہ اسکالر شپ سے محروم ہوئے طلبا کے ایک گروپ نے یو این آئی ارود کے دفتر پر آکر اپنی روداد ان الفاظ میں بیان کی: ‘ہم ہر سال مرکزی وزارت اقلیتی امور کے تحت پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیموں سے فائدہ اٹھاتے تھے لیکن امسال یہاں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروز کی لگاتار معطلی کی وجہ سے ہم فارم جمع نہیں کرسکے، اسکالر شپ سے ہمارے تعلیمی خرچہ جات کافی حد تک پورے ہوجاتے تھے اور ہمارے والدین کا بوجھ ہلکا ہوجاتا تھا لیکن امسال انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز پر جاری پابندی کی وجہ سے ہم اس اسکیم سے کے فائدوں سے محروم رہ گئے’۔طلبا نے کہا کہ انتظامیہ نے اگرچہ ہر ضلع میں این آئی سی سینٹر قائم کئے ہیں لیکن ان کے قیام کا مقصد ایس ایم ایس سروس کی معطلی کے باعث فوت ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘انتظامیہ نے ہر ضلع میں این آئی سی سینٹر قائم کئے ہیں لیکن جب ایس ایم ایس سروس بند ہے تو او ٹی پی نمبر ہی نہیں آتا ہے جس کی وجہ سے اس کے قیام کا مقصد ہی فوت ہوگیا ہے’۔ایک طالب علم نے کہا کہ ہمیں امسال تعلیمی نقصان کے ساتھ ساتھ اسکالرشپ اسکیموں کے نقصان سے دوچار ہونا پڑا۔ انہوں نے کہا: ‘امسال نامساعد حالات کی وجہ سے ہمیں امسال بے تحاشا تعلیمی نقصان کے ساتھ ساتھ اسکالر شپ اسکیموں سے بھی ہاتھ دھونا پڑا’۔محمد حسین نامی ایک والد نے کہا کہ میرے بیٹے کو ہر سال اسکالر شپ مل جاتی تھی لیکن امسال انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی معطلی آڑے آگئی۔انہوں نے کہا: ‘میرا بیٹا آٹھویں جماعت میں زیر تعلیم ہے ہر سال اس کو پری میٹرک اسکالر شپ ملتی تھی جس سے اس کا تعلیمی خرچہ کافی حد تک پورا ہوجاتا تھا اور میرے کاندھوں سے بھی بوجھ ہلکا ہوجاتا تھا لیکن امسال انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی مسلسل معطلی آڑے آگئی’۔طلبا نے مرکزی وزارت داخلہ اور مرکزی وزارت اقلیتی امور سے اپیل کی ہے کہ وہ اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ میں مزید توسیع کریں تاکہ وادی کے طلبا اس اسکیم کے فائدوں سے بہرہ ور ہوسکیں۔انہوں نے انتظامیہ سے وادی میں کم سے کم ایس ایم ایس سروس بحال کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔قابل ذکر ہے کہ امسال انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس سروسز کی مسلسل معطلی کے باعث آٹے میں نمک کے برابر ہی طلبا پری اور پوسٹ میٹرک اسکالرشپ اسکیموں کے لئے فارم جمع کرنے میں کامیاب ہوسکے، جن طلبا کے اقارب یا احباب بیرون ریاست قیام پذیر ہیں انہوں نے، ان ہی کے موبائل نمبر دیئے ہیں جن پر او ٹی پی نمبر آئے اور وہ اسکالر شپ فارم جمع کرنے میں کامیاب ہوئے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا