۔ اپوزیشن پارٹیوں نے آل پارٹیز میٹنگ کے دوران فاروق عبدا ﷲکی گرفتاری کا معاملہ اُٹھا آج پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہو رہا ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے آل پارٹیز میٹنگ کے دوران فاروق عبدا ﷲکی گرفتاری کا معاملہ اُٹھا اجلاس کے دوران اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو کشمیر کی صورتحال او رملک کی معاشی صورتحال پر گھیرے میں لے گی
سرینگر //یو پی آئی // آج پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس شروع ہو رہا ہے جس دوران کشمیر کی موجودہ صورتحال پر اپوزیشن پارٹیاں حکومت کو گھیرنے جا رہی ہے۔ سرمائی اجلاس سے قبل نئی دہلی میں وزیر اعظم ہند کی سربراہی میں آل پارٹیز میٹنگ منعقد ہوئی جس دوران نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ کو نظر بند کرنے کا معاملہ اُٹھایا گیا۔ اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ این سی سرپرست کو پارلیمنٹ سیشن میں شرکت کرنے کی اجازت دی جائے ۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس آج شروع ہونے جارہا ہے جس دوران کشمیر ، ملک کی معاشی صورتحال چھائے رہنے کا امکان ہے۔ نمائندے نے بتایا کہ نئی دہلی میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی ، وزیر داخلہ امیت شاہ کی سربراہی میں اپوزیشن پارٹیوں کی ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس دوران سبھی پارٹیوں نے یقین دلایا کہ اجلاس کے دوران عوامی اہمیت کے مسائل اُبھارے جائینگے۔ میٹنگ کے دوران اپوزیشن پارٹیوں نے ایک دفعہ پھر نیشنل کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر فارو ق عبدا ﷲ کی نظر بندی کا معاملہ اُٹھاتے ہوئے کہاکہ این سی لیڈر اور موجودہ پارلیمنٹ ممبر کو فوری طورپر رہا کیا جائے تاکہ وہ سیشن میں شامل ہو سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ کے دوران وزیر اعظم ہند نے اپوزیشن پارٹیوں کو یقین دلایا کہ اجلاس کے دوران سبھی مسائل پر بات ہوگی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہند کی سربراہی میں منعقد ہ میٹنگ اگر چہ خوشگوار ماحول میں ہوئی تاہم اپوزیشن پارٹیوں نے سیشن کے دوران کشمیر اور معاشی صورتحال کو زور و شور سے اُٹھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع کا کہناہے کہ کانگریس سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیاں مانگ کر رہی ہیں کہ جموںوکشمیر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات کو بحال کرنے کے ساتھ ساتھ سبھی لیڈران کو رہا کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ سیشن کے دوران کئی اہم بلوں کو بھی پاس کرنے کے حوالے سے مرکزی حکومت نے سبھی تیاریاں مکمل کیں ہیں تاہم کشمیر کی صورتحال چھائے رہنے کا امکان ہے۔ دریں اثنا این ڈی اے ارکانِ پارلیمنٹ نے بھی اپوزیشن کے سوالوں کا جواب دینے کی خاطر تمام تیاریاں کیں ہیں اور اس سلسلے میں مرکزی وزیر داخلہ نے اُنہیں خصوصی ہدایات دیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزرائے کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اجلاس کے دوران عوامی اہمیت کے مسائل کو حل کرنے کی خاطر پوری تیاری کریں تاکہ اپوزیشن پارٹیوں کو حکومت پر سوالات اُٹھانے کا موقع فراہم نہ ہو سکے۔ بتا دیں کہ 5اگست کے روز پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جموںوکشمیر تنظیم نو ایکٹ پاس کرنے کے بعد سبھی اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت کے فیصلے کو غیر قانونی بتایا ۔ راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر سمیت سبھی اپوزیشن پارٹیوں کے رہنمائوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سرینگر میں نظر بند سبھی لیڈران کو فوری طورپر رہا کرئے تاکہ وادی کشمیر میں حالات کو معمول پر لایا جاسکے۔ مرکزی حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ تین سابق وزرائے اعلیٰ حالات میں رخنہ ڈال رہے ہیں اسی لئے اُن کو احتیاطی طورپر گھروں میں نظر بند کردیا گیا ہے۔ وزیر اعظم دفتر میں تعینات وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ نے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر تین سابق وزرائے اعلیٰ کو بند رکھنے سے حالات معمول پر آرہے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہئے