فضائی آلودگی کی شدت کو‘سبز خون’ سے شکست دیں

0
0

یو این آئی
نئی دہلی//بڑھتی ہوئی آلودگی اور اس کے مضز اثرات سے بچنے کے لئے سرگرداں لوگوں کے لئے وہیٹ گراس جیسا قدرت کا انمول تحفہ کافی مددگار ثابت ہو سکتا ہے جو نہ صرف آلودگی بلکہ کئی طرح کی بیماریوں سے لڑنے کا بھی اہل ہے ۔ ماہرین نے گندم کے جوار کے رس کو ‘سپر فوڈ’ اور ‘سبز خون’ کے نام سے تعبیر کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ 70 فیصد کلوروفل پر مشتمل فطرت کیاس نعمت سے کینسر، تھیلی سیمیا اور جلد کے امراض سمیت متعدد بیماریوں کا مقابلہ کیاجا سکتا ہے ۔ وہیٹ گراس کے رس میں متعدد بیش قیمتی غذائیت اور بیماری سے تحفظ کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ اس کا سب سے اہم عنصر کلوروفل ہے جس کی نوعیت خون میں آکسیجن کے بہاؤ کے لئے ذمہ دار ہیموگلوبن کی طرح ہے ۔ ویٹ گراس میں ڈی ٹاکسی فیکیشن کے کارآمد فوائد موجود ہیں۔ ہمارے جسم کے گندے اور زہریلے مادے کو باہر نکالنے میں یہ اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ راجستھان کے ڈ[؟] کٹر اوم ورما نے یو این آئی سے کہاکہ ‘‘ ایسے ہزاروں لوگوں کو امریکہ کی ڈاکٹر این وگمور نے ویٹ گراس اور دیگر لائیو فوڈ سے ٹھیک کیا ہے جنہیں ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔ وہیٹ گراس کا رس ڈی ٹاکسی فیکیشن کی خصوصیات سے مالا مال ہوتا ہے اور یہ ہمارے جسم کے گندے اور زہریلے مادے کو جسم سے باہر نکالنے میں کافی مددگار ثابت ہوتا ہے ’’۔انہوں نے کہا کہ وہیٹ گراس کے رس میں غذائیت اور بیماریوں سے تحفظ کی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ ہوائی آلودگی خطرناک سطح تک پہنچنے پر متعدد بیماریوں کا خطرہ لاحق ہوجاتا ہے جس میں دمہ، پھیپھڑوں اوردل کی بیماری سے دوچار لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘بیماری سے لڑنے کی صلاحیت میں اضافے اور فضائی آلودگی کے سبب جسم میں موجود زہریلے عناصر کو باہر نکالنے کی کوشش کے تحت ویٹ گراس کا رس کارگر ثابت ہو سکتا ہے ’’۔ اس کے استعمال سے خون کی کمی، ہائی بلڈ پریشر، دمہ، برونکائٹس، سائنَس، ہاضمے سے متعلق بیماری، کینسر، آنتوں کی سوجن، دانت سے متعلق بیماریاں، ایکزیما، گردے سے متعلق بیماری، تھائرائد اور کئی طرح ایسی بیماریوں کے لئے وہیٹ گراس بے قیمت دوا ہے ۔ اسے رس یا پاؤڈر کی شکل میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ ڈاکٹر ورما نے کہا کہ ڈا[؟]کٹر این وگمور وہیٹ گراس پر تحقیق کرنے والی اور اس کا کئی بیماریوں پر مثبت نتائج برآمد کرنے والی ممکنہ طور پر دنیا کی پہلی شخصیت ہیں۔ را فوڈ موومنٹ کی ماں کے طور پر مشہورڈ[؟]اکٹر وگمور امریکہ کے لتھوانیہ میں سال 1908 میں پیدا ہوئی تھیں اور اپنی دادی کے پاس رہتی تھی۔ اس دوران انہوں نے اپنی دادی کو وہیٹ گراس اور دیگر جڑی بوٹیوں سے علاج کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ انہیں کبھی چوٹ لگتی یا جلد سے خون نکلتا تھا، ان کی دادی جادوگر کی طرح کچھ سبز پتیوں کو اس پر لگا دیتی تھیں اور ان کا درد غائب ہو جاتا تھا۔ ان کی دادی پہلی عالمی جنگ کے دوران زخمی ہونے والے فوجیوں کا بھی انہیں جڑی بوٹیوں سے علاج کرتی تھیں۔ اس طریقہ علاج سے ڈاکٹر وگمور کافی متاثر ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر ورما نے کہاکہ ‘‘قسمت انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتی ہے ۔ ڈاکٹر وگمور 1940 کی دہائی میں خود کینسر کی شکار ہو گئی تھیں۔ انہوں نے اس کے پہلے ڈنمارک کی ڈاکٹر کرسٹین نولفي کو اپنا بریسٹ کینسر را فوڈ ڈائٹ سے ٹھیک کرتے ہوئے دیکھا تھا۔ اس ڈائٹ میں وہیٹ گراس کا رس بھی شامل تھا۔ ڈ[؟]اکٹر وگمور نے بھی وہیٹ رس کی اہمیت کو اچھی طرح سے سمجھ لیا تھا اور انہوں نے اپنی زندگی میں تبدیلی لاتے ہوئے را فوڈ اور وہیٹ گراس کے رس سے کینسر پر فتح حاصل کرلی’’۔ ڈاکٹر وگمور نے وہیٹ گراس کارس ہیلنگ پروپرٹیز ، دیگر وٹامنس اور اینزائمس سے مالا مال ہونے کی اہمیت سمجھتے ہوئے 35 سال تک اس کے فوائد لوگوں تک پہنچانے کا عزم کیا۔ انہوں نے سال 1956 میں ریڈ اسکول ھاؤس نامی ادارہ قائم کیا۔ اس وقت کے صدر کے ذاتی ڈاکٹر ڈ[؟] پال ڈڈلے ، ہاورڈ یونورسٹي کے فیکلٹي ممبر اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے ارکان ان کے سب سے بڑے حامی بن گئے ۔ ان لوگوں نے ڈاکٹر وگمور کے طبی ادارے میں ایسے مریضوں کو بھیجنا شروع کر دیا جنہیں جدید طبی علاج سے ٹھیک نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ڈ[؟]اکٹر وگمور کا ادارہ ‘ھپّوکریٹس ہیلتھ اسٹیٹي ٹیوٹ’ نام سے بڑے ادارے کے طور پر 1961 میں بوسٹن میں اور دیگر شہروں میں قائم ہوا اور متبادل طبی مرکز کی حیثیت سے مقبول ہوا۔ ڈاکٹر ورما نے کہاکہ ‘‘84 برس کی عمر میں ایک حادثے میں ڈاکٹر وگمور کی موت ہو گئی۔ وہ اپنی عمر سے کافی کم نظر آتی تھیں۔ وہ پوری طرح صحت مند تھیں اور 20 سالہ نوجوان کی طرح ان میں توانائی اور چستی پھرتی تھی’’۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا