لاک ڈاؤن کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ مزدوروں کا ہے!

0
0
محمد رضا نوری(ناسک سٹی)
ہندوستان میں اس وقت انتہائی خوفناک مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔یہ منظر دنیا بھر میں پھیلے کورونا وائرس کے خوف سے کہیں زیادہ خوفناک معلوم پڑ رہا ہے۔لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد ملک کے سب سے غریب مزدور طبقہ پر تو جیسے بجلی گر پڑی ہو۔خصوصاً وہ مزدور افراد جو ممبئی اور دہلی جیسے شہروں میں روزی روٹی کمانے کے لیے رہائش پذیر ہیں۔جیسے ہی نریندر مودی نے 3،مئی تک لاک ڈاؤن کے توسیع کا اعلان کیا تو سینکڑوں مزدور سڑکوں پر نکل پڑے اور ہزاروں خاندان پیدل چلتے ہوئے نظر آنے لگے۔مزدوروں کی حالت اس قدر تکلیف دہ ہے کہ جو بھی ان سے بات کرنا چاہتا ہے،ان کی بھی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں۔
یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والوں کی زندگی کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ روز کام کریں تو اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکتے ہیں۔وہ جس دن کام نہ کریں،اس روز ان کی جیب اور پیٹ دونوں خالی رہتے ہیں۔ان دنوں رضا اکیڈمی ممبئی،رضا اکیڈمی مالیگاؤں،نوری مشن اور کئی مسلم نوجوان غریبوں کے ہمدرد بنے ہوئے ہیں۔سبھی اپنی اپنی صلاحیت کے مطابق کچھ نہ کچھ ضرور مدد کر رہے ہیں اور ان سبھی کی پہلی کوشش یہی ہے کہ کوئی بھوکا نہ سوئے۔ سماج کے یہ ذمہ دار نوجوان اپنی ذمہ داری کو تو سمجھ ہی رہے ہیں،اگر چند افراد مل کر اپنے اپنے علاقے میں مستحق گھرانوں کی مدد کر سکتے ہیں، تو حکومت پورے ملک میں ایسا کیوں نہیں کر سکتی؟ہر غریب اور مزدور طبقے کو راشن ملنا چاہیے، تاکہ وہ فاقے بھی نہ کریں اور اس وبا سے محفوظ بھی رہیں۔
اس لاک ڈاؤن کے باعث سب سے زیادہ متاثر ہونے والا طبقہ مزدوروں کا ہے۔جن کے گھر کے اخراجات روز مرّہ کی کمائی پر چلتے ہیں جو شخص دن بھر محنت مزدوری کر کے کچھ پیسے جمع کرتا ہو اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتا ہو وہ اس لاک ڈاؤن میں کہاں جائے؟اگر یہی حال رہا تو غریب عوام بھوک سے ضرور مر جائے گی۔وزیر اعظم نریندر مودی اگر 3 مئی کے بعد ملک بھر میں پھر لاک ڈاؤن کا ارادہ رکھتے ہوں تو عوام کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کریں تا کہ کوئی غریب بھوکا نہ مرے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا