گندگی کے باعث پچھڑی بستیوں کی حالت بدتر ! حکام ہیں خاموش

0
0

سہارنپور۔ (یو این این  موجودہ بھاجپائی سرکار میں جس قدر مسائل مسلم علاقوں میں دیکھنے کو مل رہیہیں شاید کسی دیگر بستی والوں نے ایسا جیون نہی جیا ہوگا جھگی جھوپڑی والے بھی اپنی صفائی خد ہی کرلیتے ہونگے مگر پانی کی نکاسی کی پریشانی اور سڑکوں کی قلت سے مسلم شہری خد صفائی کرنے میں بھی بے بس ہیں کیونکہ گھنی آبادی سرکاری سہولیات اور صفائی کیلئے ذرائع ہی نہی ہیں اہم ہیکہ چلکانہ روڑ ، چکروتہ روڑ ، نور بستی ، حسین بستی ، آزاد کالونی ، حبیب گڑھ ، حاکم شاہ کالونی ، منصور کالونی ، دھوبی والا، کمیلہ کالونی ، نشاط روڑ، آلی آہنگران ، مہندی سرائے اور اسلامیہ ڈگری کالج اور اسکے آس پاس کے بڑے اور اہم علاقہ گندی نالیوں اور نالوں میں جمے ہوئے چوڑے کی بدبو اور مچھروں کی بہتات سے دو چار ہیں آج ان علاقوں میں پینے کے پانی کی سپلائی گندے جراسیم سے بھری ہوئی ہے ، غلاظت اور گندگی کے باعث ان علاقوں میں کھلی ہوا میں سانس لینا دوبھر ہے جگہ جگہ غلازت اور چوڑے کے انبار لگے ہیں عام لوگوں کا بالخصوص خواتین اور بچوں کا گزر مشکل سے مشکل تر ہو گیا ہے ہر وقت سڑکیں گندے پانی اور کیچڑ سے لبا لب رہتی ہیں جتنے بھی مسائب ان علاقوں کے مسلمانوں کو برداشت کرنے پڑ رہے ہیں وہ کسی جہنم کی ازیت سے کم نہیں سچ مانو تو ان علاقوں کے مسلمانوں کا روز مرہ کا جینا جہنم سا ہو کر رہ گیا ہے مگر لاچاری اور مجبوری کے سبب لاکھوں لوگ گندگی اور مچھروں کی یلگار کے بیچ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں علاج کے نام پر اس علاقہ کے عوام کے لئے سرکاری سطح پر ان علاقوں میں اسپتال کا اور سول اسپتال میں معقول علاج کا کوئی بندو بست نہیں ہے ان علاقوں میں جو ادارہ کھلے ہیں ان کے باہر بھی گندگی کی بھرمار ہے سرکاری اسکول میں پانی بھرا رہتا ہے اور سرکاری اسکول کے اطراف بھی گندگی اور چوڑے کی بھرمار ہر وقت دیکھی جا سکتی ہے سڑکوں کا حال بیان سے باہر ہے جہاں تک پاور سپلائی کی بات ہے تو اسکے بارے میں ذکر فضول ہے کیونکہ سہارنپور نگر نگم تو بن چکا ہے مگر مسلم علاقوں کے لئے کروڑوں کی گرانٹ آنے کے باوجود ترقی اور خوشحالی کا سرکار ار نتظامیہ کی جانب سے معقول بندو بست آج تک نظر نہیں آیا ہے ؟
گزشتہ دو سالوں سے آزاد کالونی ، حبیب گڑھ ، حاکم شاہ کالونی ، منصور کالونی ، دھوبی والا، کمیلہ کالونی ، نشاط روڑ، آلی آہنگران ، مہندی سرائے اور اسلامیہ ڈگری کالج اور اسکے آس پاس کے اہم علاقوں کے نالے اور نالیاں چوڑے سے بھرے ہوئے پڑے ہیں ضلع حکام بالخصوص نگر نگم کے لوگ ہر روز آتے ہیں اور اوپر اوپر سے نمائشی طور پر صفائی کر کے چلے جاتے ہیں نتیجہ کے طورپر گندگی جس کی تس قائم رہتی ہے مندرجہ بالا مسلم علاقوں میں لاکھوں لوگ آباد ہیں نالوں اور نالیوں کا پانی آدھے سے زیادہ ان علاقوں کے گھروں میں گھسا رہتا ہے مچھروں کی پیداوار اس قدر ہے کہ ان جگہوں پر عام آدمی کا رہنا ناممکن ہے مگر غریبی کے ستائے مسلم لوگ ان علاقوں کو چھوڑکر جائے تو کہاں جائے حکام کو ان غریبوں کی ذرا بھی پرواہ نہیں ہے سیاست داں ووٹ کے لئے ان بستیوں میں آتے ہیں اور جھوٹے وادے کر کے لوٹ جاتے ہیں گزشتہ مہینوں کے درمیان چند سیاسی پارٹیوں کے لیڈران نے ان علاقوںمیں آئے ووٹ کیلئے مسلمانوں کو سبز باغ دکھائے اور ان سے ووٹ حاصل کئے مگر اس کے بعد پارٹی کے ان لیڈران نے کبھی ان علاقوں میں دوبارہ سے آنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی !

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا