محکمہ میونسپلٹی نے کی ریڑھی والوں و دکانداروں کے خلاف خاص کارروائی

0
0

ریڑھی لگانے والوں نے کہا کیا آزاد ہندوستان میں ہمیں جینے کا کوئی حق نہیں ؟
ماجد چوہدری
پونچھ؍؍ مرکزی زیر انتظام جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع پونچھ میں گزشتہ روز ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ کی محکمہ میونسپلٹی کے سی ای او و چیئرمین میونسپل کونسل پونچھ سنیل شرما کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس کے بعد آج محکمہ میونسپلٹی کے ملازمین کی ایک ٹیم نے بہت صبح آکر تمام ریڑھیوں کو مسمار کر دیا اور بعد میں بازار میں دوکانداروں کا دوکان کی حدود سے باہر لگے سامان پر کاروائی عمل میں لائی اور بازار کو کشادہ کر عام عوام کے لیے راستہ ہموار کیا لیکن ریڑھی لگانے والوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے محکمہ میونسپلٹی کے سی ای او و ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ شری اندر جیت سے سوال کیا ہے کہ کیا آزاد ہندوستان میں انہیں جینے کا کوئی حق نہیں؟ اگر ہے تو انکا اسطرح سے ہر ماہ آکر پندرہ سے بیس ہزار روپے کا نقصان کیوں کیا جاتا ہے ؟۔انہوں نے پوچھا کہا کہ مرکزی سرکار کے حکم کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ کے بلدیاتی علاقوں میں ریڑھیاں اور ٹھیلے لگانے والوں کو وزیر اعظم سوانیدھی اسکیم کے تحت دس ہزار روپے کا قرضہ دیا گیا تاکہ ہمارے کورونا و لاک ڈاون کے دوران ہوئے نقصان سے ابھرنے کے لیے دیئے تھے جن کی کچھ قسطیں ابھی بھی باقی ہیں لیکن اگر ہماری ریڑھیاں ہی توڑ دیں تو ہم یہ قرض کیسے اتاریں گے ؟۔کیا سرکار اس قرض کو معاف کریگی یا ہمارا نقصان کرکے ہم ہی سے وصولے گی ؟۔جنوری 2021 کی جموں و کشمیر سرکار کی گزیٹ میں جموں و کشمیر سٹریٹ وینڈرس ( روزی کا تحفظ اور سٹریٹ وینڈرنگ کا ضابطہ ) ماڈل اسکیم 2021 کے تحت ایک لائحہ عمل تیار کیا گیا تھا جو 9 باب پر مشتمل ہے جس میں ریڑھی لگانے والوں اور ٹھیلے لگانے والوں کو ایک ضابطہ کے تحت کام کرنے کا حق دینے کی بات کی گئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ انہیں لائیسنس بھی محکمہ میونسپلٹی نے بنا کر دیئے ہیں اس کے باوجود اس طرح کی کاروائی کا کیا مطلب؟۔جب ریڑھیاں ہی توڑنی ہیں تو لائیسنس کیوں بنائے جاتے ہیں؟۔ریڑھی لگانے والوں وزیر اعظم ہند نریندر مودی، جموں و کشمیر کے ایل جی منوج سنہا ، ضلع ترقیاتی کمشنر پونچھ شری اندر جیت سے پر زور اپیل کی ہے کہ وہ میونسپلٹی پونچھ کو ہدایت جاری کریں کہ وہ اس ماڈل اسکیم کے تحت ایک لائحہ عمل تیار کر ریڑھیاں اور ٹھیلے لگانے والوں کو جینے کا حق دیں تاکہ وہ بھی اپنے بال بچوں کا پیٹ بھر سکیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا