پیرکے روزسرمائی دارالخلافہ جموں میں دربارسج گیا،جہاں جموں وکشمیریونین ٹیریٹری کے پہلے لیفٹیننٹ گورنرنے گارڈآف آنرکیساتھ سیکریٹریٹ دفاترکامعائنہ کیا،ایک طرف سِول سیکریٹریٹ میں دربارسجنے کی چہل پہل تھی تو دوسری جانب جموں شہراحتجاجی مظاہروں سے گونج رہاتھاحفاظتی انتظامات اس قدرپختہ تھے کہ کوئی بھی احتجاج کرنے والاطبقہ پولیس کی جانب سے کھڑی بندشیں پارنہ کرپایااور محدود دائرے میں ہی اپنی آواز بلندکرپایا،یہ احتجاج کاسلسلہ کوئی نیانہیں،کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ چلاآیاہے، کبھی ریاستی عوام کو کوئی ایسی انتظامیہ یاحکمرانی نصیب نہیں ہوئی جس کے شاہی دربارکااستقبال بغیرکسی احتجاج کے ہواہو، مختلف محکموں کے ڈیلی ویجر،آنگن واڑی ورکروہیلپر،محکمہ صحت کے ملازمین، محکمہ صحتِ عامہ کے ملازمین،سبکدوش ہوئے ملازمین کی انجمنیں،اساتذہ ،رہبرتعلیم اساتذہ جیسے ایسے کئی طبقے ہیں جنہیں اکثر بناء احتجاج ان کے حقوق نصیب نہیں ہوتے،اب مرکزکی بھاجپاسرکارنے بڑاتواریخی قدم اُٹھاتے ہوئے جموں وکشمیر اور لداخ کو الگ الگ کرتے ہوئے ان کاسائز بھی کم کیا،قد بھی کم کیا،خصوصی ریاست کاتاج اُڑادیا،یہ سب کچھ ریاستی عوام کو ایک نئے دور کی شروعات کے خواب دکھاتے ہوئے کیاگیا،ایسے دعوے کئے گئے ہیں کہ پچھلے70برسوں میں ہوئی تباہی کااب خاتمہ ہوگا، تعمیروترقی کانیادورشروع ہوگا، مرکزکی جانب سے آنے والی رقومات کاخرد برد نہیں ہوگا، اوریہاں صرف اور صرف ترقی ہوگی،اب اولین لیفٹیننٹ گورنرگریش چندر مرموکویہ بھی اعزازحاصل ہے کہ وہ وزیراعظم نریندرمودی کے خاص ہیں اور وزیرداخلہ امت شاہ کے بھی بہت پاس ہیں، یہی دہائی دیتے ہوئے خاص طورپراہلیانِ جموں ان سے کافی اُمیدیں رکھتے ہیں، کئی خواب اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں جنہیں محترم مرموشرمندۂ تعبیر کریں گے، اوریقیناکرنابھی چاہئے کیونکہ اب بھی نہیں توکبھی نہیں!لیفٹیننٹ گورنرکوچاہئے کہ وہ آج دربارکھلنے کے روز جن جن لوگوں ،طبقوں،انجمنوں نے احتجاج کیا،انہیں باری بار اپنے دربارمیں حاضر ہونے کاموقع دیں،ان کے مطالبات سنیں، اور فوری ازالہ کرتے ہوئے اپنی ایک شاندارہیرووالی اینٹری کاپیغام دیں تاکہ نظام بہترسمت پکڑسکے۔