مختلف سرکاری محکموں میں عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے ملازموں نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے سال گزشتہ انہیں مستقل کرنے کا اعلان ان کے ساتھ اب تک ایک بھونڈا مذاق ہی ثابت ہوا ہے کیونکہ ان کے مشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ ہی رہے ہیں۔بتادیں کہ سال 2017 کے اواخر میں پی ڈی پی۔ بی جے پی حکومت نے مختلف سرکاری محکموں میں عارضی بنیادوں پر کام کرنے والے 60 ہزار عارضی ملازموں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم اس اعلان کے چھ ماہ بعد ہی یہ حکومت بی جے پی کی طرف سے اچانک حمایت واپس لینے کے نتیجے میں ختم ہوئی تھی۔ان ملازموں کے ایک گروپ نے گزشتہ روز یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مستقل کرنے کے اعلان کے بعد بھی ہمارے مشکلات میں روز افزوں اضافہ ہی ہورہا ہے۔انہوں نے کہا: ‘سال گزشتہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت نے 60 ہزار عارضی ملازموں کو مستقل کرنے کا اعلان کیا لیکن یہ اعلان ہمارے لئے اب تک ایک بھونڈا مذاق ہی ثابت ہوا ہے کیونکہ ہمارے جو پہلے مشکلات تھے وہ اب بھی جاری ہیں بلکہ ہمارے مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہورہا ہے’۔ایک عارضی ملازم نے اپنا نام مخفی رکھنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم مستقل ہیں نہ عارضی ہیں بلکہ یوں ہی ہوا میں لٹکے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘حکومت کے اس اعلان کے بعد ہماری حالت ایسی ہے کہ ہم مستقل ہیں نہ عارضی ہیں بکہ ہم یوں ہی ہوا میں لٹکے ہوئے ہیں کوئی ہمارا پرسان حال نہیں ہے’۔ایک عارضی ملازم نے کہا کہ ہم نے تمام دستاویز اپنے اپنے محکموں میں جمع کئے لیکن بعد میں کیا ہوا ہمیں معلوم نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘جو بھی دستاویز ہمیں جمع کرنے کو کہا گیا ہم نے اپنے اپنے دفتروں میں جمع کئے ان کی موٹی موٹی فائلیں بھی تیار کی گئیں لیکن بعد میں ہمیں معلوم نہیں ہوا کہ ان کا کیا ہوا’۔موصوف ملازم نے کہا کہ ہم اپنے اپنے دفاتر میں تندہی اور ایمانداری سے اپنا فریضہ انجام دیتے ہیں لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ ہم اپنے عیال کی کفالت کرنے سے معذور ہیں کیونکہ وقت پر تنخواہ ملنا تو دور کی بات ہے ہمیں سال میں عید یا دوسرے تہواروں کے دن بھی یاد نہیں کیا جاتا ہے۔ایک عارضی ملازم نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے کہا: ‘میں پچھتا رہا ہوں کہ کیوں اس دن جوائن ہی کیا تھا اگر کوئی دوسرا کام کیا ہوتا تو شاید آج میری یہ حالت نہیں ہوتی کہ میرے بچوں کو فیس کی عدم ادائیگی کے باعث شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور معاشرے میں میری کوئی اوقات ہوتی نہ کوئی وقعت ہوتی’۔انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس امید پر دس سال ایک محکمے میں انتہائی حقیر تنخواہ پر کام کیا کہ کسی دن مجھے مستقل کیا جائے گا ور میرے مالی مشکلات کا ازالہ ہوجائے گا لیکن جب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہی نہیں ہوا تو میں مایوسی کے ایسی گہرے دلدل میں پھنس گیا ہوں کہ جس سے باہر آنا مشکل ہے۔عارضی ملازموں نے موجودہ انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ ان کی طرف توجہ مبذول کرکے ان کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے ضروری اقدام کرے۔