تحلیل شدہ7کمیشنوں میں کیسوں کا کیا ہوگا؟

0
0

درجنوں کیس زیر تحقیقات،درجنوں کی رپورٹوں کا انتظار
کے این ایس

سرینگر؍؍حکومت کی طرف سے7کمیشنوں کوبند کرنے کے احکامات سے ان کمیشنوں میں زیر التواء کیسوں کی صورتحال کیا رہے گی،اس کے بارے میں تذبذب کی کیفیت ہے،جبکہ سینکڑوں کیسوں کی تحقیقات بھی جاری ہے،جس کے بارے میں متعلقہ کمیشنوں کے ملازمین اور افسران بھی لاعلم ہیں۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق گورنر انتظامیہ نے تمام اہم کمیشنوں کو31اکتوبر کو بند کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں،جبکہ اس روز جموں کشمیر اور لداخ کو دو مرکزی زیر انتظام والی اکائیوں میں تبدیل کرنے کے علاوہ دفعہ370کا خاتمہ ہوگا۔ کمیشنوں کے بند ہونے سے لوگوں کو اس بات کی یشویش لاحق ہوچکی ہے،کہ ان میں زیر التواء کیسوں کا کیا ہوگا۔ ریاستی احتسابی کمیشن اور بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں سینکڑوں کیس زیر التواء ہے۔ حکومت نیانسانی حقوق کے ریاستی کمیشن، احتسابی کمیشن، ریاستی انفارمیشن کمیشن،ریاستی بجلی انضباطی کمیشن اور ریاستی کمیشن برائے تحفظ خواتین و حقوق اطفال کے علاوہ ریاستی صارفین کمیشن برائے ازالہ تنازعات شامل ہیں۔ محکمہ انتظامی عمومی کی طرف سے جاری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر تنظیم نو قانون2019کے تحت ان کمیشنوں سے متعلق قوانین کی منسوخی کے پیش نظر31 اکتوبر 2019،جس دن جموں کشمیر ریاست دو مرکزی زیر انتظام والی اکائیوں ،جموں کشمیر اور لداخ میں تبدیل ہوگی ،سے ان کمیشنوں کو ختم کرنے کی منظوری دی جاتی ہے۔ اس حکم نامہ میں کمیشن کے ممبران،صدور اور چیرپرسنوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ31اکتوبر2019سے اپنے دفاتر کی کاروائی بند کریں۔ اس حکم نامہ میں مزید کہا گیا تھا کہ ان کمیشنوں مین تعینات عملہ متعلقہ انتظامی محکموں میں31اکتوبر سے رپورٹ کریں،جبکہ انہیں فرہم کردہ یا خریدی گئی گاڑی وہ ڈائریکٹر سٹیت موٹر گراجز کے سپرد کریں۔ حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ ان کمیشنوں کے سیکرٹری متعلقہ ریکارڈ متعلقہ محکموں کے سپرد کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی احتسابی کمیشن اور بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں زیر التواء کیسوں کے بارے میں معلوم ہی نہیں کیا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کمیشنوں میں سینکڑوں کیس زیر تحقیقات بھی ہیں،اور انکی صورتحال کیا ہوگی،اس سے عرض گزاروں کے علاوہ متعلقہ محکموں کے ملازمین اور افسران بھی لاعلم ہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کئی کیسوں کی ریکارڈوں میں تحقیقاتی رپورٹوں کا ابھی انتظار ہیں۔بشری کمیشن کے ذرائع نے بتایا’’ ہمیں اس بات کا علم ہی نہیں کہ اس ریکارڈ کا کیا ہوگا‘‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا