رام جنم بھومی پر ہائی کورٹ کے فیصلہ پر ہم وطنوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا تھا

0
0

پٹیل ملک کو اتحادکے دھاگے میں پرونے والی عظیم شخصیت تھے :مودی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍رام جنم بھومی پر فیصلہ آنے سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تمام ہم وطنوں نے زبردست تحمل کا ثبوت دیا تھا جس سے ملک نے شاندار تبدیلی محسوس کی تھی۔مسٹر مودی نے اپنے ماہانہ ‘من کی بات’ پروگرام میں آج کہا کہ‘‘انہیں یاد ہے کہ ستمبر 2010 میں جب رام جنم بھومی پر الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سنایاتھا۔ ذرا ان دنوں کو یاد کیجئے ، کیسا ماحول تھا، بھانت-بھانت کے کتنے لوگ میدان میں آ گئے تھے ۔ کیسے کیسے گروپ ان حالات کا اپنے اپنے طریقے سے فائدہ اٹھانے کے لئے کھیل کھیل رہے تھے ۔ ماحول میں اشتعال پیدا کرنے کے لئے ، کس کس قسم کی زبانیں بولی جاتی تھیں، مختلف آوازوں میں تلخی پیدا کرنے کی بھی کوشش ہوتی تھی ۔ کچھ بیان بازوں نے اور کچھ بڑبولوں نے صرف اور صرف خود کو چمکانے کے ارادے سے نہ جانے کیا کیا بول دیا تھا، کیسی کیسی غیر ذمہ دارانہ باتیں کی تھیں، انہیں سب یاد ہے ۔ لیکن یہ سب کچھ زیادہ دن نہیں چلا اور جیسے ہی فیصلہ آیا ، ایک خوشگوار ور حیرت انگیز تبدیلی ملک نے محسوس کیا ’’۔انہوں نے کہا "ایک دو ہفتے تک اشتعال پیدا کرنے کے لئے سب کچھ ہوا تھا، لیکن، جب رام جنم بھومی پر فیصلہ آیا تب حکومت، سیاسی جماعتوں، سماجی تنظیموں، تمام فرقوں کے نمائندوں اور سادھو سنتوں نے بہت ہی متوازن اور پر تحمل بیان دیئے تاکہ ماحول میں کشیدگی کم کرنے کی کوشش ہو۔ میں جب بھی اس دن کو یاد کرتا ہوں، دل کو خوشی ہوتی ہے ۔ عدلیہ کے وقار کو بہت ہی پروقار طریقے سے احترام کیا گیا اور کہیں پر بھی کشیدگی کا ماحول نہیں بننے دیا۔ یہ باتیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے ۔ یہ ہمیں بہت طاقت دیتی ہے ۔ وہ دن، وہ لمحے ، ہم سب کے لئے ایک فرض کا احساس ہے ۔ اتحاد ملک کو کتنی طاقت دیتا ہے اس کی یہ مثال ہے ’’۔مودی نے ملک کو اتحاد کے دھاگے میں پرونے والے ‘مرد آہن’ سردار ولبھ بھائی پٹیل کو یاد کرت ہوئے کہا کہ ان میں جہاں لوگوں کو متحد کرنے کی زبردست صلاحیت تھی،وہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ بھی تال میل قائم کرلیتے تھے جن کے ساتھ ان کے نظریاتی اختلافات ہوتے تھے ۔سردار پٹیل باریک سے باریک چیزوں کو بھی بہت گہرائی سے دیکھتے تھے ،پرکھتے تھے ۔صحیح معنی میں وہ ‘مین آف ڈیٹیل’ تھے ۔مسٹر مودی نے آکاش وانی پر اتوار کو ‘من کی بات’ پروگرام میں کہا،‘‘میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں،مجھے یقین ہے کہ 31اکتوبر کی تاریخ آپ سب کو ضرور یاد ہوگی۔یہ دن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی یوم پیدائش کا ہے جو ملک کو اتحاد کے دھاگے میں پرونے والی عظیم شخصیت تھے ۔وہ تنظیم بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے ۔منصوبوں کی تیاری اور حکمت عملی سازی میں انہیں مہارت حاصل تھی۔آئین ساز اسمبلی میں قابل ذکر کردار ادا کرنے کے لئے ہمارا ملک ،سردار پٹیل کا ہمیشہ شکرگزار رہے گا۔انہوں نے بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کا اہم کام کیا،جس سے ، ذات اور فرقے کی بنیاد پر ہونے والے کسی بھی قسم کے امتیاز کی گنجائش نہ بچے ۔’’انہوں نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں ہندوستان کے پہلے وزیرداخلہ کے طور پر سردار پٹیل نے ،ریاستوں کو ایک کرنے کا ایک بہت بڑا تاریخی کام کیا۔ان کی نظر ہر واقع پرٹکی رہتی تھی۔ایک طرف ان کی نظرحیدرآباد،جوناگڑھ اور دیگر ریاستوں پرمرکوز رہتی تھی وہیں دوسری طرف ان کی توجہ دور دراز جنوبی میں لکش دیپ پربھی تھی۔ دراصل،جب ہم سردار پٹیل کی کوششوں کی بات کرتے ہیں تو ملک کے اتحاد میں کچھ خاص صوبوں میں ہی ان کے کردار کا ذکر ہوتا ہے ۔لکش دیپ جیسی چھوٹی سی جگہ کے لئے بھی انہوں نے اہم کردار ادا کیاتھا۔اس بات کو لوگ شاید ہی یاد کرتے ہیں۔آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ لکش دیپ کچھ جزائر کا گروپ ہے ۔یہ ہندوستان کے سب سے خوبصورت علاقوں میں سے ایک ہے ۔یہ ہندوستان کے سب سے خوبصورت علاقوں میں سے ایک ہے ۔1947 میں ہندوستان کی تقسیم کے فوراً بعد ہمارے پڑوسی کی نظر لکش دیپ پر تھی اور اس نے اپنے قومی پرچم کے ساتھ جہاز بھیجا تھا۔سردار پٹیل کو جیسے ہی اس بات کی اطلاع ملی انہوں نے بغیر وقت ضائع کئے ،فوراً سخت کارروائی کی۔وزیراعظم نے کہا کہ سردار صاحب کی یاد میں بنا‘اسٹیچو آف یونٹی’ دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے اور ہمیں اس پر فخر ہے ۔آپ کو خوشی ہوگی کی ایک سال میں 26لاکھ سے زیادہ سیاح اس مجسمہ کو دیکھنے کے لئے پہنچے ہیں۔اس کا مطلب ہوا کہ ہر روز اوسطاً ساڑھے آٹھ ہزار لوگوں نے اس عالی شان مجسمے کا دورہ کیاہے ۔مسٹر مودی نے کہا ‘‘ ملک کے لئے ،سبھی ریاستوں کے لئے ،سیاحت کی صنعت کے لئے یہ سردار کا مجسمہ ایک مطالعے کا موضوع ہوسکتا ہے ۔ہم سب اس کے شاہد ہیں کہ کیسے یہ ایک سال کے اندر ایک جگہ ،دنیا کا سب سے مشہور سیاحی مقام کے طورپر ابھرا ہے ۔وہاں ملک اور غیر ملک سے لوگ آتے ہیں۔ساتھیوں کون ہندوستانی ہوگا جس کو اس بات پر فخر نہیں ہوگا کہ پچھلے دنوں ٹائمس میگزین نے دنیا کے 100 اہم سیاحی مقامات میں ‘اسٹیچو آف یونٹی’کو بھی اہم مقام دیا ہے ۔مجھے امید ہے کہ آپ سبھی لوگ اپنے قیمتی وقت سے کچھ لمحے نکال کر مجسمے کو دیکھنے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 2014سے ہر سال 31اکتوبرکو ‘اتحاد کا قومی دن’ منایا جاتا ہے ۔یہ دن ،ہمیں اپنے ملک کے اتحاد،سالمیت اور سلامتی کی ہر قیمت پر حفاظت کرنے کا پیغام دیتا ہے ۔31اکتوبر کو،ہر بار کی طرح ‘رن فار یونٹی’ کا بھی انعقاد کیا جارہا ہے ۔اس میں سماج کے ہر طبقے کے لوگ شامل ہوں گے ۔گزشتہ پانچ برسوں میں دیکھا گیا ہے کہ نہ صرف دہلی بلکہ ہندوسان کے سیکڑوں شہروں میں،مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں،دارالحکومتوں میں ،اضلاع میں ،چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی بہت بڑی تعداد میں مرد و خواتین ،بڑے ،بوڑھے اور بچے ،سبھی لوگ شامل ہورہے ہیں۔ویسے بھی آج کل دیکھیں تو لوگوں میں میراتھن کے سلسلے میں ایک شوق اور جنون ابھر رہا ہے ۔مجھے امید ہے کہ آپ سب 31 اکتوبر کو ضرور دوڑیں گے ۔ہندوستان کے اتحاد اور اپنی صحت کے لئے بھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا