جموں وکشمیر حکومت کی ایڈوائزری؛وادی میں افراتفری کاعالم
یواین آئی
سرینگرجموں وکشمیر حکومت نے جمعہ کے روز ایک ایڈوائزری جاری کی جس میں وادی کشمیر میں موجود امرناتھ یاتریوں اور سیاحوں کو فوراً سے پیشتر واپس چلے جانے کے لئے کہا گیا۔ ایڈوئزری میں کہا گیا ہے کہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ یاترا کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔ریاستی حکومت کی طرف سے جاری کی گئی اس ایڈوائزری نے وادی کشمیر میں شدید خوف وہراس پیدا کردیا ہے اور طرح طرح کی افواہوں و قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔ایڈوئزری ریاستی محکمہ داخلہ کے پرنسپل سکریٹری شالین کابرا کی طرف سے جاری کی گئی ہے۔ اس کو ‘سیکورٹی ایڈوائری’ کا نام دیا گیا ہے جبکہ ایڈوائزری میں لکھا ہے کہ یہ حکومت جموں وکشمیر کے حکم سے جاری کی جارہی ہے۔ایڈوائزری میں کہا گیا ہے: ‘امرناتھ یاترا کو نشانہ بنانے سے متعلق انٹیلی جنس ان پٹس، وادی میں موجودہ سلامتی صورتحال اور سیاحوں و امرناتھ یاتریوں کی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے یاتریوں اور سیاحوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ وادی میں اپنا قیام مختصر کریں اور جلد از جلد واپس لوٹنے کے اقدامات کریں’۔قبل ازیں فوج کی 15 ویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور پاکستانی فوج کے حمایت یافتہ ملی ٹنٹ وادی کشمیر میں امرناتھ یاترا کو نشانہ بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹنٹوں کے منصوبے سے متعلق خفیہ اطلاعات کی بناءپر یاترا راستوں پر وسیع تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ہے جس دوران بڑے پیمانے پر اسلحہ و گولہ بارود بشمول ایک لینڈ مائن اور ایک سنائپر رائفل برآمد کیا گیا ہے۔ریاستی انتظامیہ نے 31 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ ریاست میں بھاری بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر سالانہ امرناتھ یاترا 4 اگست تک معطل رہے گی۔سرکاری ترجمان نے کہا تھا کہ محکمہ موسمیات نے اگلے کچھ دنوں کے دوران جموں وکشمیر کے تمام علاقوں میں بارشوں کی پیشن گوئی کی ہے جس کے نتیجے میں سری نگر۔ جموں قومی شاہراہ پر تودے اور پتھر گرسکتے ہیں خاص طور سے یہ پتھر بانہال سے رام بن تک پٹی میں گر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا تھا: ‘حالیہ دنوں میں شدید بارش کی وجہ سے بال تل اور پہلگام سے آگے کے ٹریک پر پھسلن پیدا ہوگئی ہے اور مزید بارشوں کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ لہٰذا محکمہ موسمیات کی پیشن گوئی کے تناظر اور تودے و پتھر گرآنے کے خطرات کے تناظر میں یاترا کو 4 اگست تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے’۔دریں اثنا پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جس طرح سے وادی کشمیر میں سیکورٹی فورسز کو متحرک کیا جارہا ہے اور تھانوں میں بقول ان کے کشمیر پولیس کو ایک طرف کرکے نیم فوجی اہلکاروں کو زیادہ ذمہ داریاں سونپی جارہی ہیں اس سے شک ہوتا ہے کہ کچھ ہونے والا ہے۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں کشمیر روانہ کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جس کے ساتھ ہی وادی میں یہ افواہیں گردش کرنے لگی ہیں کہ مرکزی حکومت دفعہ 35 اے کو منسوخ کرسکتی ہے۔وادی میں نیم فوجی دستوں کی اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کے اس ہنگامی اقدام نے وادی بھر میں خوف و ہراس کا ماحول برپا کردیا ہے۔ تاہم مرکزی اور ریاستی حکومت مرکزی نیم فوجی دستوں کی 100 اضافی کمپنیاں وادی بھیجنے کی ضرورت درکار پڑنے کی ٹھوس وجہ بیان کرنے پر خاموش ہیں۔ واضح رہے کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے اس وقت عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے۔