ہمیں اکھٹا ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے‘

0
0

جموں کشمیر کے تشخص کے تحفظ کے لئے سیاسی مفادات سے بالاتر ہونے کی ضرورت: محبوبہ مفتی
کہاکرکٹ اسکینڈل کیس میں فاروق عبداللہ سے اچانک پوچھ گچھ سوالات کو جنم دیتا ہے
یواین آئی

سرینگرپی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے تشخص کے تحفظ کے لئے ہمیں سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر متحد ہونے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے تشخص پر حملے کی تیاری ہورہی ہے لہٰذا ہمیں اکھٹا ہو کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں پارٹی دفتر پر کارکنوں کے ساتھ میٹنگ کے حاشئے پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا:’ہماری سیاست الگ الگ ہے لیکن اس وقت جموں کشمیر کے تشخص کو بچانے کے لئے ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے اور کسی بھی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہونا چاہئے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں نے اپنے پارٹی کارکنوں سے جموں کشمیر کے تشخص کے تحفظ کے لئے دوسری پارٹیوں کے کارکنوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی گذارش کی۔انہوں نے کہا: ‘میں نے اپنے پارٹی ورکروں سے گذارش کی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں دوسری پارٹیوں یہاں تک کہ بی جے پی کے کارکنوں کے ساتھ جموں کشمیر کے تشخص پر حملے کی تیاریوں کے بارے میں بات چیت کریں’۔قبل ازیں محبوبہ مفتی نے کہا تھا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال متحدہ اپروچ کی متقاضی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ میں نے اس سلسلے میں مین اسٹریم جماعتوں کے سربراہوں اور اپنے سابق رفقائے کار سجاد لون اور عمران رضا انصاری کے ساتھ بھی بات کی۔وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سن 2012 میں سامنے آنے والے کروڑوں روپے مالیت کے اسکینڈل کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے نیشنل کانفرنس صدر و وکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ کرنے پر اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد ریاست کی علاقائی جماعتوں پر دباﺅ بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق عبداللہ سے پوچھ گچھ ایک ایسے وقت میں کی گئی جب ریاست کی علاقائی جماعتیں دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے متحد ہورہی تھیں۔محبوبہ مفتی نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘کرکٹ گھوٹالہ بہت پرانا ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ کئی برسوں سے معاملے کی تحقیقات چل رہی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آج اچانک فاروق صاحب سے پوچھ گچھ کرنے کی کیا ضرورت پڑی’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہ پوچھ گچھ ایک ایسے وقت کی گئی جب ریاست کی علاقائی جماعتوں نے دفعہ 35 اے کے دفاع کے لئے متحد ہونا کا فیصلہ کیا تھا۔ آج اچانک کرکٹ گھوٹالے کو باہر نکالنے سے یہی سمجھ آتا ہے کہ بعض لوگ نہیں چاہتے کہ یہاں کی جماعتیں اکٹھا ہوکر دفعہ35 اے کے دفاع کے لئے لڑیں’۔دریں اثنا محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ‘کرکٹ اسکیم ایک پرانا کیس ہے اور اس پر کچھ عرصے سے تحقیقات ہورہی ہیں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے فاروق صاحب کو اس وقت پوچھ گچھ کرنا جب جموں کشمیر کی سیاسی جماعتیں اپنے تشخص کے تحفظ کے لئے یک جٹ ہوکر کھڑی ہورہی ہیں، مشکوک بھی ہے اور سوالات کو بھی جنم دیتا ہے’۔بتادیں کہ فاروق عبداللہ بدھ کے روز چندی گڑھ میں ای ڈی کے دفتر میں حاضر ہوئے جہاں جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن اسکینڈل کیس میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی اور ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔قابل ذکر ہے کہ کرکٹ اسکینڈل کیس کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کررہی ہے۔ اس نے 16 جولائی 2018ءکو کیس میں چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) سری نگر کی عدالت میں فائل کی تھی۔ چارج شیٹ میں ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان، سابق خزانچی احسان احمد مرزا اور جموں وکشمیر بینک منیجر بشیر احمد کے نام شامل کئے گئے تھے۔سی بی آئی نے چارج شیٹ فاروق عبداللہ کو چھوڑ کر باقی ملزمان کی موجودگی میں دائر کی تھی۔ سی بی آئی نے کیس کے سلسلے میں فاروق عبداللہ کا بیان جنوری 2018 میں ریکارڈ کیا تھا۔فاروق عبداللہ نے ستمبر 2015 میں کیس کی تحقیقاتی سی بی آئی کے حوالے کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا: ‘میں خوش ہوں کہ کیس کی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔ مجھے امید ہے کہ سی بی آئی کیس کی تحقیقات کو تیزی سے اپنے اختتام تک لے جائے گی’۔واضح رہے کہ ریاستی ہائی کورٹ نے جموں وکشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن کے حوالے سے سامنے آنے والے اسکینڈل کو 3 ستمبر 2015 کو سی بی آئی کے حوالے کردیا تھا۔ اس سے قبل اس اسکینڈل کی تحقیقات جموں وکشمیر پولیس کی خصوصی تحقیقات ٹیم (ایس آئی ٹی) کررہی تھی۔یہ اسکینڈل 2002 سے 2011 تک بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی طرف سے ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کو ریاست میں کرکٹ کی سرگرمیاں کے فروغ کے لئے فراہم کئے گئے 113 کروڑ 67 لاکھ روپے سے متعلق ہے۔ اس رقم میں سے مبینہ طور پر 40 کروڑ روپے کا خرد برد کیا گیا تھا۔ یہ خرد برد اس وقت کیا گیا جب فاروق عبداللہ ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن کے صدر تھے۔ایس آئی ٹی نے اپنی تحقیقات میں انکشاف کیا تھا کہ کروڑوں روپے مختلف جعلی بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے تھے۔ اسکینڈل کے سلسلے میں پولیس تھانہ رام منشی باغ میں درج کی گئی پہلی ایف آئی آر میں صرف سابق جنرل سکریٹری محمد سلیم خان اور سابق خزانچی احسان احمد مرزا کو نامزد کیا گیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا