محبوبہ مفتی آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہیں‘

0
0

جموں میں بی جے پی کا پی ڈی پی صدر کےخلاف احتجاج
بی جے پی کارکنا ن احتجاج کے دوران ’ دفعہ 35 اے لاگو کرو‘ کے نعرے لگارہے تھے تاہم بعد میں ایک احتجاجی نے انہیں سمجھایا کہ ’دفعہ 35 اے ہٹا¶‘کے نعرے لگا¶!
یواین آئی

جموںجموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں پیر کے روز بی جے پی کے درجنوں کارکنوں نے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے دفعہ 35 اے کے بارے میں دیے گئے بیان کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔واضح رہے کہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اتوار کے روز اپنی جماعت پی ڈی پی کے 20 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں شیر کشمیر پارک میں منعقدہ ایک پارٹی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ بارود کو آگ لگانے کے برابر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو ہاتھ اس دفعہ کے خلاف اٹھیں گے وہ ہاتھ ہی نہیں بلکہ پورا جسم جل کر راکھ ہوجائے گا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جموں میں بی جے پی کارکنا ن احتجاج کے دوران ’ دفعہ 35 اے لاگو کرو‘ کے نعرے لگارہے تھے تاہم بعد میں ایک احتجاجی نے انہیں سمجھایا کہ ’دفعہ 35 اے ہٹا¶‘کے نعرے لگا¶۔اس موقع پر اشوک گپتا نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ‘میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ محبوبہ مفتی آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہی ہیں’۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ ستر برسوں سے سرکاریں سری نگر کے لیڈروں کی من مانی پر چلتی رہی اور یہ پہلی سرکار ہے جس میں دم ہے اور جس کے ساتھ لوگوں کی امیدیں بندھی ہوئی ہیں۔کشمیر کی سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی کے حوالے سے اشوک گپتا نے کہا: ‘محبوبہ مفتی اگر آپ کو سیکورٹی سے کوئی پرابلم ہے تو اپنی سیکورٹی واپس کرکے دیکھو، اگر کشمیر، ملک اور جموں کے لوگوں کے لئے سیکورٹی آتی ہے تو تم کو کیا تکلیف ہے’۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر میں کچھ خاندان ایسے ہیں جنہوں نے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا۔محبوبہ مفتی کے دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو ہاتھ کے ساتھ پوار جسم جل جانے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے گپتا نے کہا: ‘پی ڈی پی اپنے آپ کو بچانے کے لئے پورا جسم خاکستر ہونے کی باتیں کررہی ہے، دلی میں جو سرکار بیٹھی ہوئی ہے وہ کئی جسم جلانا چاہتی ہے اگر ایک اور جسم جل جائے تو کوئی پرواہ نہیں ہے لیکن ہندوستان زندہ رہنا چاہئے’۔سیکورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی سے لوگوں میں ڈر پیدا ہونے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اشوک نے کہا: ‘سیکورٹی لوگوں کے لئے ہے تو ڈر کس بات کا ہے، ڈر اس بات کا ہے کہ جو جموں کشمیر بنک سے مال لیا ہے اور ایک ہوٹل ممبئی میں بنایا ہے اس ہوٹل کی انکوائری چل رہی ہے انہیں وہی ڈر پڑا ہے، پی ڈی پی کے لیڈروں کے روپئے نکلے ہیں انہیں اسی کا ڈر ہے’۔گپتا نے کہا کہ جموں کشمیر بنک کو سٹیٹ بنک آف انڈیا میں ضم کیا جانا چاہئے تاکہ جموں کشمیر بنک میں خاندانی نظام ختم ہوسکے۔محبوبہ مفتی کی طرف سے عوام کی آواز ہونے کا دعویٰ کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اشوک گپتا نے کہا: ‘اگر محبوبہ مفتی کشمیر کے لوگوں کی آواز ہوتی تو اس کی پارٹی ختم نہیں ہوجاتی’۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا