امریکہ صرف اپنے مفادات کا یار ہے :مولانا سعید احمد حبیب

0
0

ہندو پاک امریکہ کی خوشامدی پالیسی ترک کریں

لازوال ڈیسک

پونچھہند و پاکستان جن کا ماضی مشترک جن کی تہذیب و ثقافت ایک جیسی جن کی سنہری اور شاندار تاریخ قابل رشک جن کے اقدار و روایات مہذب و مسلم فقط اک تقسیم کے ددرناک سانحے نے اس شاندار اور طاقتور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ایک ایسا زخم جو صدیوں رستا رہیگا امریکی صدر کے حالیہ بیان پر جہاں ایک ملک خوش ہے تو دوسرا حیران ہے ہندو پاک دونوں ممالک کو یہ بات بخوبی معلوم ہونی چاہئے کہ امریکہ نہ امن کا طرفدار ہے اور نہ کسی کا وفادار ہے تاریخ اور واقعات اس بات کے گواہ ہیں کہ یہ واحد ایسا ملک ہے جو صرف اپنے مفادات کا یار ہے جس کی منافقانہ روش اور اسلحہ فروشی کے دھندے نے امن عالم کو خطرے میں ڈال رکھا ہے مولانا نے کہا کہ حیرت اس بات کی ہیکہ ہم خود عالمی طاقت بننے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود نام نہاد عالمی طاقتوں کی خوشامد کو اپنے لئے فخر سمجھتے ہیں ستر سالہ بے مقصد مخاصمت کے بیشمار زخم کھانے کے بعد اب وقت ہیکہ ہم خود مل بیٹھ کر اپنے مسائل کو حل کریں دوسروں کی منت سماجت کو ترک کریں اس غلامانہ ذہنیت نے ہماری نسلوں کے دل ودماغ پر بھی غلامی کے نقش چھوڑے ہیں مولانا نے پاک قیادت کو یاد کرایا کہ یہ وہی ٹرمپ ہیں جس نے پاکستان کو دھوکہ باز کہہ کہ بے عزتی کی تھی جس نے سعودی عرب کی بے عزتی کی جس نے ظالم اسرائیل کی مظلوم اور نہتے فلسطینیوں کے مقابلہ میں ڈٹ کر حمایت کی اور اس ظلم کا سلسلہ پہلے سے زیادہ شدت سے جاری ہے ممکن ہیکہ چند دن بعد ٹرمپ صاحب ہندوستان کے حق میں بیان دیدیں یہ سب سوچی سمجھی پالیسی ہے جس کا مقصد کنفیوژن کو بر قرار رکھنا اور سب کو خوش کر کے بدھو بنانا اور اپنے اسلحہ کی تجارت کو فروغ دینا ہے امریکہ کسی بھی طور پر ہندوستان کو مستحکم اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا اور نہ وہ ہندو پاک دونوں ممالک کو دوست دیکھنا پسند کریگا دنیا کے پرامن ممالک کو تباہ کرنے والے ملک سے ہمارے حکمرانوں کی امن کی توقع ناقابل فہم ہے مولانا نے الیکٹرانک میڈیا کے بے ٹکے رویے کی بھی مذمت کی مولانا نے کہا کہ ملک کیلئے سب سے بڑا مسئلہ میڈیا کا بچکانہ رویہ ہے ایک گھمنڈی ملک کے بے وقوف صدر کو جتنی تشہیر ہمارے میڈیا نے دی اتنی تشہیر کسی دوسرے ملک کے میڈیا نے نہیں دی جو بہت قابل مذمت ہے میڈیا کو ملک کی جگ ہنسائی سے باز آنا چاہئے مولانا نے ہندوستان اور پاکستان کی سیاسی قیادت سے اپیل کہ وہ اپنے اندر اعتماد پیدا کریں بے حسی اور امریکی خوشامد سے نجات حاصل کر یں اور باعزت اور تعلیم یافتہ قوموں کی طرح اپنے اندر قوت فیصلہ پیدا کریں مولانا نے عوام میڈیا اور اپوزیشن سے بھی مطالبہ کیا کہ حکومتوں کو موقعہ دیں کہ وہ امن و دوستی کے فیصلے لے سکیں بہت سے قومی مفاد کے فیصلے اس لئے بھی نہیں لئے جاسکتے کہ حکومتوں کے فیصلہ کرنے میں عوام اپوزیشن اور میڈیا کا گھسا پٹا رویہ آڑے آتا ہے ملک اور خطے کے مفاد میں بہتر فیصلے لینا یہ منتخب حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ دور رس فیصلے لیں ہندو پاک دوستی ہمیں دوسروں کی غلامی سے نجات دلائیگی اور ہم خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں مولانا نے ایران کے حوالہ سے امریکہ کے رویے کی بھی مذمت کی امریکہ کو ایک آزاد اور خوشحال ملک کو تباہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا