لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیں گے

0
0

جموں وکشمیر میں اگلا وزیر اعلیٰ بی جے پی سے ہوگا: رویندر رینہ
یواین آئی

جموں بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے بعد ریاست میں بی جے پی کا وزیر اعلیٰ بننے کے چھ ماہ کے اندر ہی لداخ کو ‘مرکز کا زیر انتظام علاقہ یا ‘یونین ٹریٹری’ کا درجہ دیا جائے گا۔جمعہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع پارٹی دفتر پر میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے رینہ نے کہا: ‘میں پُر امید ہوں کہ جموں کشمیر میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی کا وزیر اعلیٰ ہوگا اور بی جے پی کی حکومت ہوگی، بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے حلف لینے کے بعد چھ ماہ کے اندر اندر لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیا جائے گا’۔انہوں نے کہا: ‘لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینا بی جے پی کی پالیسی کا حصہ ہے اور بی جے پی نے کئی بار ریاستی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگوں میں لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کے حق میں قرار دادیں پاس کیں’۔بی جے پی کے ریاستی صدر نے کہا کہ بی جے پی ہی نے لداخ کو صوبہ کا بھی درجہ دیا۔انہوں نے کہا کہ کچھ آئینی رکاوٹیں ہیں جن کے رفع ہونے کے ساتھ ہی لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیا جائے گا۔رینہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کی سرکاروں نے جموں اور لداخ کے ساتھ ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا ہے۔انہوں نے کہا: ‘نیشنل کانفرنس، کانگریس یا پی ڈی پی کے جو لوگ سرکار میں رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ جموں اور لداخ کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہے، مجرمانہ نا انصافی کی گئی ہے خاص کر فاروق عبداللہ کی سربراہی والی نیشنل کانفرنس حکومت اور غلام نبی آزاد کی کانگریس حکومت نے جموں اور لداخ کے عوام کا گلا گھونٹا ہے’۔جموں میں اسمبلی نشستیں بڑھانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رویندر رینہ نے کہا: ‘اگر آنے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے سرکار اسمبلی حلقوں کی از سرنو حد بندی کراتی ہے تو جموں اور لداخ کے لوگوں کو انصاف مل سکتا ہے’۔اس موقع پر لداخ کے رکن پارلیمان جے ٹی نمگیال نے بتایا کہ لداخ کے لوگوں کا یونین ٹریٹری درجے کا مطالبہ حق بجانب ہے اور ہم کشمیر سے آزاد، لداخ کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسمبلی حلقوں کی از سر نو حد بندی سے لداخ کو اپنا حق ملے گا اور ہماری زبان، تہذیب، ثقافت الگ ہے اس لئے ہم یہ مطالبہ کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لداخ کو یونین ٹریٹری درجہ حاصل ہونے میں کچھ آئینی رکاوٹیں ہیں لہذا لداخ کے لوگ لداخ کو بچانے کے لئے دفعہ 370 کی منسوخی کے حق میں ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا