ایک مخصوص طرز فکر کے لوگوں نے سیکولر جمہوریت کو یرغمال بنا لیا ہے :پروفیسر اختر الواسع
یواین آئی
جودھپورمشہور اسلامی دانشور پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ایک مخصوص طرز فکر کے لوگوں نے ہماری سیکولر جمہوریت کو اپنے سیاسی مفادات کے لیے نہ صرف یرغمال بنا لیا ہے بلکہ انہوں نے دیدہ دلیری اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بابائے قوم مہاتما گاندھی کی توہین اور تذلیل میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔پروفیسر اختر الواسع نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ الیکشن شروع ہونے سے کچھ پہلے علی گڑھ میں ہندو مہا سبھا کی ایک خاتون لیڈر نے مہاتما گاندھی کے مجسمے پر گولیاں چلائیں اور اس طرح ناتھو رام گوڈسے کو اپنی شردھانجلی پیش کی۔ اب سادھوی پرگیہ ہو یا مدھیہ پردیش بی جے پی کے میڈیا انچارج، ایک نے گوڈسے کو دیش بھکت قرار دیا تو دوسرے نے مہاتما گاندھی کو ہندوستان کا نہیں پاکستان کا بابائے قوم قرار دے دیا۔ یہ سب کچھ اس لیے تعجب کی بات نہیں کہ یہ اس کو پہلے ہی سے سب جانتے تھے لیکن تشویش اور شرم کی بات یہ ہے کہ پہلے ہندو مہاسبھا اور آرایس ایس سے جڑے ہوئے لوگ یہ سب کچھ اس طرح کھل کر نہیں کہہ پاتے تھے ۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں میں ایک طرف سرکار نے مہاتما گاندھی کو اپنے سیاسی عزائم کی تکمیل کے لیے یرغمال بنایا وہیں دوسری طرف سرکار کے حامی مہاتما گاندھی کے نام، کام اور پیغام کی توہین کرنے میں لگے رہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب جب کہ2019کے لوک سبھا الیکشن کا آخری مرحلہ19مئی کو درپیش ہے ، یہ بات واضح ہوکر سامنے آگئی ہے کہ اب یہ الیکشن گاندھی بنام گوڈسے بنا دیا گیا ہے اور اس لیے وہ تمام لوگ جو مہاتما گاندھی کی طرح مثبت مذہبی سوچ رکھتے ہیں، سچے ہندووادی ہیں اور مذہبی خیرسگالی و ہم آہنگی پر یقین رکھتے ہیں، جو اہنسا اور شانتی کے ان کے پیغام کے سچے پیرو ہیں انہیں پارلیمانی انتخاب کے اس آخری مرحلے میں گوڈسے کے ماننے والوں کو آگے آکر شکست دینی چاہیے ۔