راون کی لنکامیں ممکن تورام کی اجودھیا میں کیوں نہیں

0
0

برقعہ پر ملک میں پابندی کا شیوسینا کا مطالبہ،مسلم لیڈروں نے مسترد کردیا
یواین آئی

ممبئی شیوسینا نے سری لنکا میں حالیہ بم دھماکوں کے بعد حکومت کے ذریعہ برقعہ پر عائد کی جانے والی پابندی کی حمایت کرتے ہوئے ،ہندوستان میں بھی پابندی کا شرانگیزمطالبہ کیا ہے ،واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو ایسٹر کے موقع پر ملک کے چرچوں میں دھماکوں کے ذریعہ دہشت گردانہ حملوں میں ڈھائی سوسے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے ،اس مطالبہ کو ممبئی کے کئی رہنما¶ں نے شرانگیز قراردیا ہے اور مطالبہ کیاہے کہ حکومت ایسے بیانوں پر توجہ نہ دیتے ہوئے موثر قدم اٹھائے ۔شیوسینا نے اپنے ترجمان مراٹھی اخبار سامنا اور ہندی دوپہر کا سامنا میں شائع کیے گئے اداریہ میں سری لنکا سرکاری کے قدم کی حمایت کی گئی ہے ۔اس شرانگیز مطالبہ پر مسلمانوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے ،سماج وادی پارٹی کے صدراور ایم ایل اے ابوعاصم اعظمی نے اس طرح کے مطالبہ کو شدید فرقہ پرستی قراردیتے ہوئے کہا شیوسینا تفرقہ ڈالنے کی کوشش کررہی ہے ،حکومت کو اس پر قطعی عمل نہیں کرنا چاہئے بلکہ عوامی مقامات پر برقعہ پوش خواتین کی شناخت اور تلاشی کے لیے خواتین اہلکار تعینات کیے جائیں۔انہں نے مزید کہا کہ سعودی عرب میت السامی ممالک می بھی برقعہ پوش خواتین کی شناخت اور چہرہ دیکھنے کے لیے خاتون گارڈز تعینات کی جاتی ہیں۔اسلام نے پردے کی سخت ہدایت دی ہے ۔اس موقع پر سابق وزیر اور کانگریس کے سنیئر لیڈر عارف نسیم خان نے کہا کہ خواتین کے پردہ کے لیے اسلام میں ہدایت دی گئی اورشیوسینا اس قسم کا شرانگیز مطالبہ کرکے معاملہ کو پولرائز کرنا چاہتی ہے ۔اس بات کا کسی کو حق نہی ہے کہ وہ کیا کھائے اور کیا پہنے ،اس طرح کا مطالبہ قابل قبول نہیں ہے ۔کانگریس راجیہ سبھا ممبر حسین دلوائی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس قسم کے بیان اور معاملہ پر توجہ نہ دیں،انہوں نے دریافت کیا کہ کیا سادھوی پرگیہ سنگھ برقعہ پہنی ہوئی تھی،اس مطالبہ کو انہوں نے مسترد کردیا ہے ۔جبکہ عوامی وکاس پارٹی کے صدراور سابق اے سی پی شمشیر خان پٹھا ن نے بھی اس طرح کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے غلط پیغام جائے گا اور حکومت ایسے شرانگیز مطالبہ پر عمل نہ کرے اور اس قسم کے مطالبے معاشرہ میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کا نتیجہ ہیں۔اور انہوں نے شیوسینا کو متنبہ کیا ہے کہ اس طرح کا بیان واپس لے ورنہ نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ سامنا نے برقعہ پر پابندی کااستقبال کرتے ہوئے کہا کہ چہرے پر نقاب اور برقعہ کے سبب متعلقہ فرد کی شناخت نہیں ہوتی ہے اور یہ قومی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے ۔ سامنا نے کہا کہ شیوسینا،اس طرح کی پابندی کا مطالبہ ماضی میں کرچکی ہے ،راون کے ملک سری لنکا میں جب یہ ممکن ہے تو رام کے اجودھیامیں نافذ کیوں نہیں کیا جائے گا،یہ سوال ملک کے وزیراعظم سے ہم کرتے ہیں جوکہ آج اجودھیاجانے والے ہیں۔سامنا کے مطابق مسلمانوں کے درمیان مہاتما پھلے یاشاہو مہاراج پیدا ہوئے اور نہ ہی ممانوں کے درمیان ان جیسے لیڈر کو بننے دیا گیا،البتہ اقلیتی فرقے میں شہاب الدین،اعظم خان،اویسی اور ابوعاصم اعظمی جیسے لیڈر پیداہوئے ہیں،جن مذہبی رسوم اور رواج سے ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہو،ایسی رسوم اوررواج پرپابندی عائد کیاجانا چاہئے اور یہ مودی کو کرنا ہوگا۔سری لنکا کے صدرکی طرز پر اس قسم کی ‘سرجیکل اسٹرائیک’کی جائے اور اس فیصلہ کے لیے سری لنکائی صدر میتھیری پالا سری سینا مبارکباد کے مستحق ہیں۔ سامنا نے کہا کہ متعددمسلمان اسلام کی تعلیمات اور مطلب سے ناواقف ہیں اور وہ برقعہ،کئی شادیوں،تین طلاق اور خاندانی منصوبہ بندی جیسے معاملات میں کشمکش اور بے چینی کا شکار ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا