راہل کا اپنے بیان پر اظہار افسوس
یواین آئی
نئی دہلی رافیل طیارہ سودا میں نظر ثانی کی پٹیشن کے معاملے میں مرکز اور کانگریس صدر راہل گاندھی نے سپریم کورٹ میں الگ الگ حلف نامے داخل کئے ،جن میں حکومت نے مزید وقت طلب کرتے ہوئے سماعت کی تاریخ آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا جبکہ کانگریس صدر نے اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے توہین عدالت کی عرضی مسترد کرنے کی درخواست کی ہے ۔ مرکز کی جانب سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی تین رکنی بنچ سے حلف نامہ داخل کرنے کے لئے مزید وقت دینے کی درخواست کی۔ مرکز نے معاملے کی سماعت کی تاریخ بڑھائے جانے کی بھی مانگ کی۔سپریم کورٹ نے مرکز کو حلف نامے کے لئے مزید وقت دے دیا لیکن سماعت کی تاریخ (30 اپریل) کو بڑھائے جانے پر کوئی حکم نہیں جاری کیا۔ عدالت نے اس سلسلے میں سالیسٹر جنرل کو لیٹر سرکلیٹ کرنے کی اجازت دی۔ سپریم کورٹ نے 10اپریل کو کہا تھا کہ جہاں تک رافیل ڈیل سے متعلق نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کا سوال ہے ، اس پر بعد میں تفصیل سے سماعت کی جائے گی۔ رافیل معاملے میں اپوزیشن مسلسل حکومت پر نشانہ لگا رہا ہے ۔اس سے پہلے آج مسٹر راہل گاندھی نے رافیل معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے بیان کے سلسلے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی لیڈر میناکشی لیکھی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی عرضی کے حوالے سے نیا حلف نامہ داخل کیا۔ محترمہ لیکھی نے کانگریس صدر کے اس بیان پر عدالت عظمی میں عرضی داخل کی تھی جس میں مسٹر گاندھی نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ نے بھی مان لیا ہے کہ ’چوکیدار چور‘ہے ۔مسٹرراہل گاندھی نے ’چوکیدار چور ہے ‘ کے نعرے کو سپریم کورٹ سے منسوب کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ”میں اپنے تبصرے پر افسوس ظاہر کرتا ہوں“۔ کانگریس صدر نے نئے حلف نامے میں افسوس تو ظاہر کیا ہے لیکن معافی نہیں مانگی ہے ۔نئے حلف نامے میں راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ان کی نیت سیاسی جنگ میں عدالت کو ملوث کرنے کی نہیں ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کی لیڈر پر توہین عدالت کی عرضی کے ذریعے سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ عدالت عظمی نے توہین عدالت کی عرضی مسترد کرنے کی راہل گاندھی کی مانگ ٹھکرا دی ہے ۔ اس معاملے میں 30 اپریل کو سماعت ہوگی۔