اناج بحران، آٹھ کروڑ سے زیادہ افراد متاثر

0
0

عدم تغذیہ کے شکار افراد کی تعداد مسلسل تیسرے سال بھی بڑھی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍عالمی معاشی ترقی کی رفتار میں گذشتہ برس اضافہ ہوا لیکن اس کے ساتھ ہی عدم تغذیہ کے شکار افراد کی تعداد مسلسل تیسرے سال بھی بڑھی ہے اور دنیا بھر میں اناج کے بحران سے متاثرافرادکی تعدادبڑھ کر آٹھ کروڑ سے زیادہ ہوگئی۔ امریکہ میں واقع غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری عالمی اناج پالیسی رپورٹ 2019 کے مطابق عالمی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا لیکن یہ اناج بحران کے مسئلے کو کم کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہوا۔ سنہ 2012 سے 2017 کے درمیان پوری دنیا میں عدم تغذیہ کی وجہ سے بچوں کا قد نہ بڑھنے کے معاملوں میں نو فیصد کی کمی درج کی گئی لیکن اس کے باوجود ایسے بچوں کی تعداد 15 کروڑ ہے جو کہ بہت زیادہ ہے ۔ بچوں کا قد نہ بڑھنے اور اور پرورش کے دیگر علامات سے پتہ چلتا ہے کہ ہمہ جہت ترقی کے حصول کا راستہ کافی دشوار گزار ہے ۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بچہ پیدا کرنے کی عمر والی خواتین میں اینیمیا اور بچوں میں موٹاپا کم کرنے کی سمت میں ہونے والی جد و جہد کی رفتار مستحکم ہوگئی ہے لیکن بڑی عمر کے لوگوں میں موٹاپے کے معاملے بڑھتے جارہے ہیں۔رپورٹ میں ہندوستانی حکومت کے سماجی سکیورٹی کے پروگراموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد دیہی معیشت کو دوبارہ مضبوط کرکے انفراسٹرکچر سمیت تبدیلی لانا ہے ۔ ہمہ جہت ترقی کے اہداف، ماحولیاتی تبدیلی، اناج اور پرورش کے اہداف کے تئیں عالمی جدوجہد میں آنے والی کمی ،دیہی علاقوں میں جڑ پکڑتا اناج کا بحران، عدم تغذیہ، غریبی، محدود مالی مواقع اور ماحولیاتی خطرے کا ذکرکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دیہی معیشت کو دوبارہ مضبوط کرنے سے عالمی اناج کے بحران اور عدم تغذیہ جیسے مسائل سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ اس سے معاشی ترقی میں مدد بھی ملے گی۔ .رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں سب سے زیادہ غریب افراد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ دنیا کی کل آبادی کا 45.3 فیصد دیہی علاقوں میں سکونت پذیر ہے لیکن عالمی اعداد و شمار میں زیادہ تر غریبوں کا 70 فیصد حصہ دیہی علاقوں میں رہتا ہے ۔ دیہی علاقوں کی عالمی غریبی کی شرح موجودہ وقت میں 17 فیصد ہے جبکہ شہری علاقوں میں یہ سات فیصد ہے ۔ تنظیم کے جنوبی ایشیا خطے کے ڈائریکٹر شاہد الراشد نے بتایا کہ ہندوستان میں دیہی معیشت کو مستحکم کرنے اور دیہی روزگار کو بہتر بنانے کے لیے بنیادی خدمات تک پہنچ بڑھائی گئی ہے اور زراعت اور دیہی بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) میں سرمایہ کاری بڑھائی گئی ہے ۔حکومت نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو صحت خدمات مہیا کرانے کے لیے ‘صحت مند ہندوستان’ جیسی نئی پہل کی ہے اور نوزائدہ بچوں، اطفال اور خواتین کے تغذیہ کی صورتحال کو ہدف بناتے ہوئے قومی تغذیہ مہم شروع کی گئی ہے ۔ رپورٹ میں حکومت کے دیگر کئی اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کی کوششوں کے باوجود اسے ماحولیاتی تبدیلی، زمین کا کھاد، مٹی کی کوالٹی اور حیاتیاتی تنوع میں کمی آنے جیسے مسائل کا مسلسل سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل شینزین فین نے بتایا کہ دیہی علاقوں کو مضبوط کرنے سے معاشی ترقی میں مدد ملتی ہے اور ترقی پذیر ممالک کے کئی مسائل حل ہوتے ہیں۔ اس سے ہمہ جہت ترقی کا ہدف اور ماحولیاتی تبدیلی کے مقاصد پر عمل درآمد کے چیلنجز سے بھی نمٹنے میں مدد ملتی ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا