کہا پورے برصغیر میں نظام صوفیت تشدد کو روکنے کا واحد طریقہ ہے
لازوال ڈیسک
سرینگر معروف یتیم خانے ’اپنا گھر آرفن ایج سنیٹر‘ میں ممتاز مارشل آرٹ تائی کوانڈو اپنے دفاع کی تقریب میں ممتاز مہمان کے طور پر شرکت کرتے ہوئے خواجہ فاروق رےنزوشاہ نے کہا کہ یتیم خانے کے اس مقام پر آنے اور آدھی بیوہ پرانسانیت خون اور آنسو کے ذریعے روتی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ ان کے بے بس معصوم چہروں نے کشمیر میں دوبارہ محبت اور بھائی چارے کے ماحول کو بحال کرنے کے لئے حقیقی جذبات اور مضبوط تڑپ کو بیدار کیا۔ اس موقع پر جموں کے سابق ہائی پروفائل وزیر بابو سنگھ، ہائی پروفائل وکلاءایسوسی ایشن کے صدر بابر قادری، جماعت اہل اعتقاد سے ڈاکٹر تابش و دیگران نے شرکت کی ۔رےنزوشاہ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہر مسلمان کو ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ رکھنا چاہئے اسی طرح ہندوو¿ں کو بھی ایک ہاتھ میں گیتا اور دوسرے ہاتھ میں لیپ ٹاپ رکھنا چاہئے۔ اس اتحاد کا واحد طریقہ ہے جب لوگ مقدس مذہبی کتابوں اور لیپ ٹاپ میں دستیاب علم کے سپیکٹرم دونوں سے محبت اور صوفیت کی اچھی تعلیمات سیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت، پاکستان، سری لنکا سب کو نظریاتی تبدیلی سے لوگوں کو تشدد سے بچانے کے لئے نظام صوفیت قائم کرنا چاہئے۔