کہا حکومت ہند قیدیوں کے تئیں غیر سنجیدہ
یواین آئی
سری نگر؍؍پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی تہاڑ جیل میں علالت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ حکومت ہند قیدیوں کی حالت زار کے تئیں غیر سنجیدہ ہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی ہمشیرہ نے سری نگر کے مائسمہ علاقے میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کو بتایا ‘یاسین ملک جیل میں بہت علیل ہوگئے ہیں، انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، وہ 16 اپریل سے بھوک ہڑتال پر ہیں وہ دوا بھی نہیں لے رہے ہیں اور آج یہ لوگ یہ بتانے پر مجبور ہوئے ہیں کہ وہ علیل ہیں جب کہ آج تک انہوں نے خاموشی اختیارکی’۔محبوبہ مفتی نے یاسین ملک کی زیر حراست علالت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ کہا ‘تہاڑ جیل میں یاسین ملک کی بگڑتی صحت کے بارے میں اُن کے اہل خانہ کے تحفظات حق بجانب ہیں، حکومت ہند قیدیوں کی حالت زار کے تئیں غیر سنجیدہ ہے، وہ اپنے سایسی مفادات کی تکمیل کے لئے پرگیہ سادھوی جیسے متعصب شخص کو ضمانت دے سکتے ہیں، جنتا پارٹی متعصب ہے’۔اس دوران محبوبہ مفتی نے پیر کے روز ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کو بتایا ‘مجھے افسوس ہے کہ یاسین ملک کی طبیعت بہت خراب ہے۔ سادھوی پرگیہ ٹھاکر کو صحت کی وجوہات کی بناء پر جیل سے باہر نکالا گیا اور اس کو الیکشن میں اتارا گیا ہے۔ اب وہ پھر سے ہر جگہ زہر اگل رہی ہے۔ اُس کو تو آپ نے چھوڑ دیا لیکن یاسین ملک جو بہت علیل ہیں، جن کی جان کو خطرہ ہے ان کو جیل میں بند رکھا گیا ہے۔ میری سرکار سے اپیل ہوگی کہ ان کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاکہ ان کا علاج ہو اور خدانخواستہ ان کی موت ہوگئی تو حکومت ہندوستان کو اس کا بھاری خمگیازہ بھگتنا پڑے گا’۔پی ڈی پی صدر نے یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کے بیان کہ وہ اور ان کی بچی یاسین ملک سے ملنا چاہتے ہیں، پر کہا ‘ان کو ملنے دیا جانا چاہیے۔ جس وقت افضل گورو کو پھانسی دی گئی تو ان کے بیوی بچوں کو ان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ آج یاسین ملک بیمار ہیں، اس وقت حکومت ہندوستان کا انسانیت کے ناطے فرض بنتا ہے کہ اس کی بیوی اور بچوں کو ان سے ملنے دیا جائے’۔قابل ذکر ہے کہ لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کو ریاستی پولیس نے ماہ فروری کی 22 تاریخ کو حراست میں لیکر پولیس تھانہ کوٹھی باغ میں مقید کردیا تھا۔بعد ازاں 7 مارچ کو انہیں پی ایس اے کے تحت کوٹ بلوال جموں منتقل کیا گیا جہاں سے بعد ازاں انہیں 9 اپریل کو تہاڑ جیل دلی منتقل کیا گیا۔بتادیں کہ مرکزی حکومت نے لبریشن فرنٹ پر حال ہی میں پابندی عائد کی۔دریں اثنا محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ جنگجوئوں کے اہل خانہ کو ہراساں کرکے انہیں پشت بہ دیوار کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ‘کل یہاں واری پورہ نور آباد میں ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک ملی ٹینٹ جو اس دنیا سے جاچکا ہے اس کے گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس کے بھائیوں کو پولیس نے گرفتار کیا۔ جب یہ جیل سے باہر آئیں گے تو کیا کریں گے؟ ہم انہیں پشست بہ دیوار کررہے ہیں۔ اس قسم کی سختی اور توڑ پھوڑ سے یہاں کا جوان بددل ہوجاتا ہے اور بندوق اٹھانے پر مجبور ہوجاتا ہے