
مدثراحمدشیموگہ کرناٹک
9986437327
9986437327
کون کہتاہے کہ مسلمانوں کی کوئی تنظیم نہیں ہے،مسلمان کسی ایک پلاٹ فارم پرکام نہیں کرتے،بعض لوگ کہتے ہیں کہ مسلمانوں کو تنظیمیں بنانے کی ضرورت ہے،یقیناً مسلمانوں کو تنظیمی ڈھانچے میں کام کرنے کی ضرورت ہیا و ریہ وقت کی ضرورت بھی ہے۔
ہر سال یا پھر یوں کہیں کہ ہر روز کسی نہ کسی علاقے میں تنظیمیں بنتی ہیں،تنظیموں کے صدروسکریٹری واراکین کا نام ہوتاہے،ایک افتتاحی تقریب ہوتی ہے،پھر ایک میٹنگ ہوتی ہے ،پھر یہ تنظیمیں کہاں چلی جاتی ہیں کسی کو پتہ ہی نہیں چلتا۔ہر ایک تنظیم اپنے اغازمیں سماجی ،تعلیمی،فلاحی خدمات کا بیڑا لیکر اٹھتی ہیں،پھر چندہی دنوں میں یہ بیڑا غرق ہوجاتاہے۔دراصل ان تنظیموں کی ناکامی کی وجہ یہ ہے کہ جس مقصدکے تحت تنظیموں کا قیام کیاجاتاہے وہ مقصد قبل ازوقت فوت ہوجاتاہے۔مثال کے طورپر سماجی انصاف کی خاطر بنائی جانیوالی تنظیمیں مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے عمل میں ا?تی ہیں،کچھ دن تک مسلمانوں کے مسائل پر غوروفکر کیاجاتاہے،ابھی اس غوروفکرکو عملی جامہ پہنانے کا وقت تابھی نہیں ہے،اتنے میں سماجی انصاف کی خاطربنائی جانیوالی تنظیم رمضان میں راشن کٹ دینے کیلئے نکل جاتی ہے،نوجوانوں کی فلاح وبہبودی کیلئے بنائی جانیوالی تنظیم ابھی نوجوانوں کے مسائل پر توجہ بھی نہیں دیتی ،اتنے میں بچوں کو اسکالرشپ دینے کیلئے یاپھر بچوں کو تحریری و تقریر ی مقابلے کرنے کیلئے نکل جاتی ہے۔تعلیمی مقاصدکیلئے تنظیم بنائی جاتی ہیاور اس تعلیمی مسائل کو حل کرنیوالی تنظیم میں عام طورپر غیر تعلیم یافتہ لوگ عہدیداربن جاتے ہیں،جس کی وجہ سے اس کا مقصدہی طئے نہیں ہوپاتا۔بعض تنظیمیں علماء کے نام پر قائم ہوتی ہیں،لیکن ان کے ذریعے غرباء کیلئے کام کیاجاتاہے،کچھ لوگ صرف اپنے رتبے کیلئیتنظیموں کا قیام کرتے ہیں اور الیکشن کے وقت اس کااستعمال کرتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ تنظیمیں بنتی ہیں اور کام کرنے سے پہلے بگڑجاتی ہیں۔اگر تنظیموں کو مقصدکے مطابق چلایاجاتاہے تویقیناً اس میں خیرکے معاملات سامنے اتے ہیں اور جو مسائل سامنے اتے ہیں،اْن مسائل کوحل کیاجاسکتاہے۔
؎ ملک بھرمیں اس وقت جو مسائل مسلمانوں کے سامنے ہیں وہ شائدہی کسی اور مذہب کے سامنے ہونگے۔لیکن مسلمانوں کی تنظیمیں ان مسائل پر توجہ دینے کے بجائے کسی اور ذمہ داری کو نبھارہے ہیں۔پچھلے دنوں جب بھارت کے اسرونے چاندپر اپنا مشن روانہ کیاتو وہ لوگ بھی اسرو کو مبارکباد دینے میں پیش پیش رہے،جو کئی سال پہلے تنظیموں کی بنیادڈال چکے ہیں،اگر یہ تنظیمیں چاہتی تو یقیناً ملک میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو تیارکرتے ہوئے ایسے تحقیقی اداروں کی شان بڑھاسکتے تھے،لیکن مسلمانوں کی تنظیمیں ایساکرنے سے قاصرہیں،کیونکہ یہ بیعزم اور بیراہ روی کا شکارہیں۔
فسادات ہوتے ہیں تو تنظیمیں جاگ جاتی ہیں،کوئی راشن پہنچاتاہے تو کوئی گھروں کی تعمیرکیلئے چادر پسارنے لگتیہیں،کوئی مذمت کرنے لگتاہے تو کوئی گھروں کی مرمت کرنیمیں لگ جاتاہے اور یہ وہ تنظیمیں ہیں جو ملک کے مسلمانوں کے قائدانہ تنظیمیں کہلاتی ہیں۔بعض تنظیموں کیلئے تو فسادات ایک طرح سے اپنا سکہ چمکانے کا موقع ہے،جبکہ یہ لوگ چاہیں تو ملک کی حکومتوں کو ہلاکر رکھ سکتی ہیں اور مسلمانوں پر ہونیوالے ظلم وستم کو روکنے کیلئے حکومتوں پر دبائوڈال سکتے ہیں۔ہندی فلم نائک میں امریش پوری کا ڈئیلاگ ہے کہ وہ چلّاتے ہیں تو چلّانے دو،پہلے چلائینگے،بعدمیں تھک جائینگے،پھر بھول جائینگے۔کچھ بسیں جلتی ہیں تو جلنیدو،کچھ دکانیں لٹتی ہیں تو لٹنے دو۔بالکل اسی طرح سے مسلمانوں کی تنظیموں کا معاملہ ہے،یہ لوگ حالات کو قبل از وقت بہتربنانے کے بجائیحالات بگڑنے کے بعد راحت پہنچانے نکل جاتے ہیں اور کچھ دن بعد گنگاجمنا تہذیب کی روایتوں کو قائم کرنے کیلئے جلسے و جلوس نکال کر اپناجھنڈا اونچا کرلیتے ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ تنظیموں کو جس مقصدکیلئے بنایاجاتاہے اْس مقصدکیلئے ہی کام لیا جائے نہ کہ اِدھر بھی گئے اْدھر بھی گئے،اخرمیں منہ کالاکرے۔
تنظیم کو کس طرح سے چلاناہے اور کس طرح سے اس استعمال کرناہے اس چیزکو ار ایس ایس سے سیکھاجائے کہ وہ کس طرح سے پیچھے رہ کر لوگوں سے کام لیتی ہے،تعلیم کے معاملے میں اہل علم کا سہارا لیتی ہے،غنڈہ گردی کے معاملے میں غنڈوں کا سہارالیتی ہے،عدالتوں میں قانون کا سہارالیتی ہے اور بازاروں میں تاجروں کا سہارالیکر اپنے ایجنڈوں کو پورکرنے کی کوشش کرتی ہے،جبکہ مسلمانوں کی تنظیمیں ایسی نہیں ہوتیں،ہر جلسے میں اسٹیج پر جلوہ افروز ہونا ہر تنظیم کے صدر کا شوق ،ہر میٹنگ میں اپنے ایجنڈوں کو تھوپنا صدر کا شوق،ہر گلپوشی کا گْل اس کے گلے میں پڑے اس کا شوق،کچھ بھی نہ کرے چارلوگوں میں شناخت بنا کر الیکشن لڑنا تنظیم کے ذمہ داروں کا شوق ہوچکاہے،ایسے میں مسلمانوں کی اگر کوئی تنظیم کامیاب ہوگی تو کیسے ہوگی ؟۔
٭٭٭