لوک سبھا کے لئے قسمت آزمارہے ہیں راجیہ سبھا اراکین

0
0

یواین آئی

نئی دہلیلوک سبھا انتخابات 2019 کے تناظر میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد، اسمرتی ایرانی، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے صدر امت شاہ اور کانگریس جنرل سکریٹری دگ وجے سنگھ میں ایک یکسانیت یہ ہے کہ یہ سبھی موجودہ راجیہ سبھا ممبران ہیں اور اب 17ویں لوک سبھا کے لئے قسمت آزمارہے ہیں۔سال 2014 کے عام انتخابات میں کانگریس کے پرانے لیڈروں میں سے ایک غلام نبی آزاد جموں وکشمیر کے ادھم پور لوک سبھا سیٹ سے انتخابات نہیں جیت پائے۔ بی جے پی کے مسٹر جتندر سنگھ نے انہیں 60976 ووٹوں سے ہرایا تھا۔اسی سال ٹھیک ایسی ہی شکست کا مزہ بی جے پی کے سینئر لیڈر ارون جیٹلی کو چکھنا پڑا، جب کانگریس کے کیپٹن امریندر سنگھ نے انہیں امرتسر سیٹ سے ایک لاکھ 12 ہزار 770 ووٹوں سے شکست سے دوچار کیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ مرکز میں کانگریس کی زیر قیادت ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) حکومت کے سربراہ ڈاکٹر منموہن سنگھ ایسے وزیر اعظم رہے جو 10 برسوں تک آسام سے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ رہے۔ اس کے علاوہ کچھ ایسے سابق وزرائے اعظم کے نام بھی درج ہیں جو ایک بار راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔ ان میں لال بہادر شاستری، اندرا گاندھی، وی پی سنگھ، چندر شیکھر، ایچ ڈی دیوے گوڑا، اندر کمار گجرال اور اٹل بہاری واجپئی کے نام شامل ہیں۔پارلیمنٹ کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں ایسے بھی ممبر رہے ہیں جو بعد میں ملک کے صدر بھی بنے۔ ایسی شخصیتوں میں ڈاکٹر ذاکر حسین، مسٹر فخرالدین علی احمد، این سنجیوا ریڈی، مسٹر گیانی ذیل سنگھ، مسٹر پرنب مکھرجی اور محترمہ پرتیبھا پاٹل شامل ہیں۔ریکارڈ کے مطابق محترمہ پاٹل 1985 اور 1990 کے درمیان راجیہ سبھا کی ممبر رہیں۔ موجودہ صدر رام ناتھ کووند 1994سے 2006 کی مدت میں راجیہ سبھا کے رکن رہے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا