عرضی گزار رافیل سودے پر آدھی ادھوری تصویر پیش کررہے ہیں : وزارت دفاع

0
0

یواین آئی

نئی دہلیسپریم کورٹ کے ذریعہ رافیل جنگی طیارہ سودے سے متعلق ‘مخصوصی اور خفیہ’ دستاویزات کو سماعت کے لئے قابل قبول قرار دے ئے جانے کے بعد وزارت دفاع نے آج دہرایا کہ عرضی گزار ان کا استعمال قومی سلامتی اور دفاع سے وابستہ معاملہ میں داخلی اور خفیہ تبادلہ خیال کی آدھی ادھوری تصویر پیش کرنے کے لئے کررہے ہیں۔سپریم کورٹ نے رافیل جنگی طیارہ سودا معاملے میں بدھ کو ایک اہم فیصلے میں ‘مخصوص اور خفیہ’ دستاویزات پر مرکزی حکومت کے خصوصی اختیار کے کو خارج کردیا اور نظرثانی درخواستوں پر یہ دیکھتے ہوئے کتنی باجواز ہیں سماعت کرنے کا فیصلہ کیا۔عدالت کے فیصلے کے بعد وزارت دفاع نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ عرضی گزار قومی سیکورٹی اور دفاع سے وابستہ معاملے میں داخلی اور خفیہ تبادلہ خیال کے بارے میں چنندہ اور آدھی ادھوری تصویر پیش کرنے کے ارادہ سے ان دستاویزات کا استعمال کررہے ہیں۔بیان میں کہا گیاعدالت میں عرضی گزاروں کے ذریعہ پیش دستاویزات سے اس بات کی صحیح معلومات نہیں ملتی کہ سودے سے وابستہ مختلف امور کو حل کیسے کیا گیا اور اہل افسر سے ضروری منظوری کس طرح لی گئی۔ یہ عرضی گزار وں کے ذریعہ چنندہ اور آدھے ادھورے حقائق پیش کرنے کی کوشش ہے ۔ حکومت کی اہم تشویش قومی سیکورٹی سے متعلق حساس اور خفیہ دستاویزات عوام کے سامنے لائے جانے کے متعلق ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ نظرثانی درخواستوں میں عرضی گزاروں نے ایسے دستاویز پیش کئے ہیں جن میں سے کچھ کو عوام کے سامنے نہیں لایا جاسکتا اس لئے مرکزی حکومت نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دستاویز خفیہ ہیں اور نظرثانی کی درخواستوں پر غور کرتے وقت ان کو نوٹس میں نہیں لانا چاہئے ۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے عدالت کے حکم کے مطابق سپریم کورٹ اور عرضی گزاروں کو ضروری معلومات دستیاب کرائی تھیں۔ حکومت نے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کو بھی ضروری ریکارڈ اور فائلیں دی تھیں۔وزارت دفاع کے مطابق سپریم کورٹ نے بدھ کو فیصلے میں نظرثانی درخواستوں کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت ان دستاویزات پر غور کرنے کی بات کہی ہے ۔ نظرثانی درخواستوں پر ابھی سماعت ہونی باقی ہے ۔ وزارت نے یہ بھی کہاکہ عدالت نے گزشتہ 14دسمبر کو سودے سے متعلق رٹ عرضیوں کو خارج کردیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا