’میں مودی اور امت شاہ کو چیلنج کرتا ہوں ‘

0
0

مودی اور امت شاہ دفعہ35اے اور دفعہ370کو نہیںہٹا پائیں گے:عمر عبداللہ
یواین آئی

ہندوارہبی جے پی کے منشور میں جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کے وعدے پر زبردست برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ’میں مودی اور امت شاہ کو چیلنج کرتا ہوں کہ آپ دفعہ370اور35اے نہیں ہٹا پاﺅ گے، اس ریاست کے لوگ اس کی کبھی بھی اجازت نہیں دیںگے، صرف کشمیر کے لوگ نہیں بلکہ لداخ اور جموں کے لوگ بھی برابر ان دفعات کے دفاع کے لئے متحد اور پُر عزم ہیں‘۔ شمالی کشمیر کے ہندوارہ میں چناوی جلسے ، جس میں پارٹی کے سٹیٹ سکریٹری چودھری محمد رمضان اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی بھی موجود تھے،سے خطاب کرتے ہوئے این سی نائب صدر نے کہا کہ ’بھاجپا نے آج اپنا منشور منظر عام پر لایا ہے، کہیں مسجد گرانے کی بات کی گئی ہے ،کہیں مندر بنانے کی بات کی گئی ہے اور کہیں شرعی قانون کو ختم کر کے یکساں سول کوڈ بنانے کی بات کہی گئی ہے لیکن سب سے زیادہ زور دفعہ35اے اور 370کو ختم کرنے کے لئے دیا گیا ہے۔میں سمجھ نہیں پاتا ہوں کہ بھاجپا والوں کو جموںوکشمیر کی خصوصی پوزیشن ہضم کیوں نہیں ہوتی۔ یہ فرقہ پرست جماعتیں اس بات کو اندیکھا کیوں کررہی ہیں کہ جموں وکشمیر کے مہاراجہ نے ملک کے ساتھ مشروط الحاق کیا ، ہماری ریاست دوسری ریاستوں کی طرح ملک میں ضم نہیںہوئی اور ان شرائط کو ملک کے آئین میں تحفظ ملا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’مودی اور امت شاہ ریاست کی خصوصی پوزیشن نہیں ہٹا پائیں گے کیونکہ ریاست کے تینوں خطوں کے لوگ اس کی اجازت نہیں دیںگے، آپ(مودی،امت شاہ) بھلے ہی اُن لوگوں کے ساتھ دوستی کیجئے جنہوں نے ریاست کے مفادات کے خلاف ہمیشہ کام کیا ہے، لیکن اُن کی دوستی بھی آپ کے کام نہیں آئے گی‘۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ آج ایسے خودساختہ لیڈر سرگرم ہیں جو مختلف لباس پہن کر ریاست کو تباہ اور بربادی کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ آر ایس ایس اور بھاجپا کے آلہ کار جموںوکشمیر کی شناخت، پہنچا، تشخص اور ہم آہنگی کو تہس نہس کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔ لیکن نیشنل کانفرنس آج بھی ریاست کے خلاف ہرسازش کا مقابلہ کرنے کے لئے چٹان کی طرح کھڑی ہے۔عمر عبداللہ نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں لوگوں کو ایسے اُمیدوار چننے ہوں گے جو یہاں کے لوگوں کی آواز بن سکے اور ریاستی کے تشخص کی حفاظت کرسکیں اور ایسے عناصر کو رد کرنا ہے جو جیت کی صورت میں سیدھے مودی کی گودھ میں جاکر بیٹھ جائیں گے۔عوام کو اپنے ووٹ کے ذریعے اس بات کا فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دفعہ35اے اور 370کو ختم ہٹانے، مسجد کو گرا کر مندر بنانے اور شرعیہ کو ختم کرکے یکساں سول کوڈ نافذ کرنے والوں کی مدد کرنی ہے یا پھر اُن کو تعاون دینا ہے جو ان سب سازشوں کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ اگر آپ کو مودی اور امت شاہ کو اپنے عزائم پورے کرنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں تو آپ سیب کو ووٹ دیجئے کیونکہ وہ ووٹ سیدھے مودی اور امت شاہ کو جائے گا۔ان کا رشتہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، پی سی صدر 2ایم ایل اے لیکر بھاجپا کی مدد سے وزیر اعلیٰ بننے نکلے تھے، وہی بھاجپا جو جموں وکشمیر کو ہر لحاظ سے تہس نہس کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’میں نہیں کہتا کہ ریاست کا وزیر اعلیٰ بننے کا حق صرف ایک شخص کو ہے، میں نہیں کہتا کہ ریاست پر حکومت کرنے کا حق صرف ایک تنظیم کو ہے لیکن میں ہندوارہ سے ریاستی عوام سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں کبھی بھی بھاجپا کے کندھوں پر بیٹھ کر ریاست کا وزیر اعلیٰ نہیں بنوں گا، کیا سجاد لون عوام سے ایسا ہی وعدہ کرنے کے لئے تیار ہیں؟ لوگوں کو بھی تو پتہ چلے کہ کنول کے پھول اور سیب میں رشتہ ہے کہ نہیں‘۔ این سی نائب صدر نے کہا کہ ’میں نے گذشتہ ماہ پلوامہ میں نیشنل کانفرنس کے جلسے کے دوران پی ایس اے (پبلک سیفٹی ایکٹ) ختم کرنے کا اعلان کیا، مجھے اُمید تھی کہ مرکز، سیکورٹی فورسز یا دیگر ایجنسیاں اس اعلان کی مخالفت کریں گے لیکن وہاں سے مخالف نہیںآئی، مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس اعلان کی مخالفت ریاست کے اندر ہی پی ڈی پی اور پی سی والوں نے کی اور اس کے علاوہ پی سی صدر سجاد لون سے مجھ سے ایک سوال کیا کہ پی ایس اے کو ریاست میں کسی نے متعارف کیا؟سجاد لون کے سوال کا جواب یہ ہے کہ پی ایس اے کا قانون شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے ریاست میں متعارف کیا اوریہ قانون صرف اور صرف جنگل سمگلروں کے لئے لایا گیا تھا۔ اُس وقت ریاست میں کوئی ملی ٹینسی تھی، نہ کوئی علیحدگی پسند اور نہ ہی امن و قانون کی خراب صورتحال‘ ۔ پی سی صدر کو چیلنج کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’اب میں سجاد لون کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ہندوارہ میں ہونے والے پی سی کے جلسے کے خطاب کے دوران اُس شخص کا نام بتادیں جس نے بمبئی میں کہا تھا کہ میں دفعہ370کو سمندر بدرکرنے آیا ہوں؟‘۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بھی پتہ چلنا چاہئے کہ یہ لوگ کب سے اور کہاں کہاں سے دفعہ370کو مٹانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈران رفیع شاہ(سابق ایم ایل سی)، سلام الدین بجاڑ، حاجی محمد سلطان اور یوتھ لیڈر زاہد مغل بھی موجو دتھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا