بھاجپاکا’سنکلپ پتر‘….نشانے پہ تین سوستر!

0
0

دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے منسوخ کرنے کے عزم پر قائم ہیں؛چھوٹے کسانوں اور تاجروں کو لبھانے کی کوشش :منشور میں اعلان
یواین آئی

نئی دہلیبھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے انتخابی منشور میں جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ35 اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا ہے۔بی جے پی نے جموں کشمیر کے خصوصی درجے کی ضامن دفعہ 370 کے حوالے سے اپنے انتخابی منشور میں کہا ہے کہ ‘ہم جن سنگھ کے دور سے دفعہ 370 کو ہٹانے کے عزم پر قائم ہیں’۔انتخابی منشور میں دفعہ 35 اے کو جموں کشمیر کی خواتین اور غیر ریاستی باشندوں کے لئے ‘امتیازی شق’ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘دفعہ 35 اے جموں کشمیر کی تعمیر وترقی کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے، ریاست کے تمام باشندوں کے لئے پُرامن ماحول کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے تمام اقدام کئے جائیں گے، مہاجر پنڈتوں کی وطن واپسی کویقینی بنایا جائے گا اور مغربی پاکستان، پاکستان زیر انتظام کشمیر اور چھمب کے مہاجروں کی بازآباد کاری کے لئے مالی مدد فراہم کی جائے گی’۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی نے پیر کے روز قومی راجدھانی نئی دہلی میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹر پر پارٹی کے قومی صدر امت شاہ، وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ، وزیر خارجہ سشما سوراج، وزیر داخلہ ارون جیٹلی اور دیگر سینئر لیڈروں کی موجودگی میں ’سنکلپ پتر‘کے نام سے انتخابی منشور جاری کیا۔جہاں انتخابی منشور میں دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کرنے کا وعدہ دوہرایا گیا ہے وہیں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے منشور کی اجرائی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ریاست کی شناخت کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا ‘ہم کسی بھی ریاست کی ثقافتی اور لسانی شناخت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ ہر ایک ریاست کی پہنچان اور شناخت کی حفاظت کریں گے’۔بتادیں کہ دفعہ 35 اے اور دفعہ 370 کے خلاف دائر متعدد عرضیاں اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ دفعہ 35 اے غیر ریاستی شہریوں کو جموں وکشمیر میں مستقل سکونت اختیار کرنے، غیر منقولہ جائیداد خریدنے، سرکاری نوکریاں حاصل کرنے، ووٹ ڈالنے کے حق اور دیگر سرکاری مراعات سے دور رکھتی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ 1953 میں جموں وکشمیر کے اُس وقت کے وزیراعظم شیخ محمد عبداللہ کی غیرآئینی معزولی کے بعد وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی سفارش پر صدارتی حکم نامے کے ذریعہ آئین میں دفعہ 35 اے کو بھی شامل کیا گیا، جس کی رو سے بھارتی وفاق میں کشمیر کو ایک علیحدہ حیثیت حاصل ہے۔10 اکتوبر 2015 کو جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے اپنے ایک تاریخی فیصلے میں دفعہ 370 کو ناقابل تنسیخ و ترمیم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘دفعہ (35 اے) جموں وکشمیر کے موجودہ قوانین کو تحفظ فراہم کرتی ہے’۔ملی ٹینسی کے تئیں زیرو ٹالرنس کے حوالے سے منشور میں کیا گیا ہے ‘ملی ٹینسی اور انتہا پسندی کے خلاف جاری زیرو ٹالیرنس کی پالیسی پر برابر عمل کیا جائے گا اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے سیکورٹی فورسز کو کھلی آزدی دینے کی پالیسی بھی جاری رکھی جائے گی’۔انتخابی منشور میں کہا گیا کہ بی جے پی نے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران جموں کشمیر میں مضبوط پالیسی اورفیصلہ کن کارروائیاں عمل میں لاتے ہوئے قیام امن کے لئے جملہ ضروری اقدام کئے ہیں۔سرحدی تحفظ کو یقینی بنانے کے حوالے سے منشور میں کہا گیا ہے کہ سرحدی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لئے سرحدی علاقوں میں تعمیری و دیگر ضروری انفراسٹرکچر کو پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے۔وزیر داخلہ راحناتھ سنگھ نے تقریب سے اپنے خطاب میں کہا ‘جہاں تک دہشت گردی کا سوال ہے، اس کے تئیں ہماری زیرو ٹالرنس کی پالیسی تھی، ہے اور رہے گی۔ دیس کی سیکورٹی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا’۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اقتدار میں واپس آنے پر کسانوں، چھوٹے تاجروں کے لئے پنشن اور آسان قرض کے ساتھ بہت سی دیگر سہولیات دینے اور پانچ سال میں خط افلاس سے نیچے رہنے والوں کی تعداد 10 فیصد سے کم کرنے کا وعدہ کیا ہے اور رام مندر کی تعمیر کا عزم بھی دوہرایاہے ۔ بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ اور وزیر اعظم نریندر مودی نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں دیگر سینئر لیڈروں کی موجودگی میں ‘ سنکلپ پتر’ نام سے پارٹی کے انتخابی منشور کا اجراءکیا۔ اس میں کسان کریڈٹ کارڈ ہولڈروں کو ایک لاکھ روپے تک کا قرض پانچ سال کے لئے بغیر سود کے دینے ، صنعتکاروں کو بغیر کسی سکیورٹی کے 50 لاکھ روپے تک کا قرض دینے ، کسانوں اور چھوٹے تاجروں کو 60 سال کی عمر کے بعد پنشن کی سہولت، تاجروں کے مسائل کے حل کے لئے قومی تجارتی کمیشن قائم کرنے ، ہر خاندان کو پانچ کلومیٹر کے دائرے میں بینکاری کی سہولت دینے اور ملک بھر میں 75 نئے میڈیکل کالج کھولنے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ پارٹی نے رام مندر پر اپنا پرانا موقف دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی تعمیر کے لئے پرامن ماحول میں تمام امکانات تلاش کیے جائیں گے ۔حکمراں پارٹی نے اگلے پانچ سال کے دوران بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر 100 لاکھ کروڑ روپے اور دیہی علاقے کی ترقی پر 25 لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ سال 2024 تک ایم بی بی ایس اور اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کی تعداد دگنی کی جائے گی، ڈیڑھ لاکھ صحت اور فلاح و بہبود کے مراکز میں ٹیلی میڈیسن اور تشخیصی لیب کی سہولیات دستیاب کرائی جائیں گی، ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج یا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج کھولے جائیں گے اور تعلیمی اداروں کا دنیا کے سب سے اعلی 500 تعلیمی اداروں میں مقام یقینی بنایا جائے گا۔ بی جے پی نے ہندوستان کو سال 2025 تک پانچ لاکھ کروڑ ڈالر اور سال 2032 تک 10 لاکھ کروڑ ڈالر کی معیشت بنانے ، تیز اقتصادی ترقی کے لئے 22 اہم چمپئن سیکٹروں کی شناخت، روڈ نیٹ ورک تیار کرنے کے لئے بھارت مالا 2.0 کے ذریعہ ریاستوں کو مدد، کریڈٹ گارنٹی منصوبہ کے تحت سال 2024 تک چھوٹی ، متوسط اور درمیانی صنعتوں کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے کا قرض جاری کرنے اور 50 شہروں میں مضبوط میٹرو نیٹ ورک بنانے کا عزم کیا ہے ۔ اس نے شمال مشرقی ریاستوں میں ایم ایس ایم ای کو سرمایہ جاتی مدد دینے کے لئے ‘ صنعتی شمال مشرق’ منصوبہ اور کم از کم 50 فیصد خواتین ملازم رکھنے والے ایم ایس ایم ای صنعتوں سے حکومت کے لئے 10 فیصد مصنوعات کی خریداری کا بھی وعدہ کیا ہے ۔ بی جے پی نے کہا کہ وہ قوم پرستی کے تئیں پرعزم ہے اور دہشت گردی پر ‘زیرو ٹولرینس’ کی پالیسی جاری رہے گی۔ اس نے کہا ہے کہ وہ اگلے پانچ سال میں غریبوں کی آبادی کا فیصد واحد ہندسے میں لے آئے گی، عوامی خدمات کی وقت پر فراہمی کے لئے خدمات فراہمی کے حق کو یقینی بنائے گی، سال 2022 تک تمام بچوں اور حاملہ خواتین کے لئے مکمل ٹیکہ کاری کی سہولت دستیاب کرائے گ¸ اور تمام علاقوں کو کھلے میں قضائے حاجت سے پاک ( او ڈی ایف) بنائے گی۔ پارٹی نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا وعدہ دوہراتے ہوئے کہا ہے کہ اس سمت میں مودی حکومت نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ منشور میں 200 نئے سینٹرل اسکولوں اور نوودیہ اسکولوں کی تعمیر، قبائلی مجاہدین آزادی کے لئے میوزیم بنانے ، خواتین کے تحفظ اور تین طلاق کی رسم بد کو ختم کرنے کے لئے قانون بنانے کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ اس نے کہا ہے کہ وہ لوک سبھا، ریاستی اسمبلی اور مقامی اداروں کا الیکشن ایک ساتھ کرانے کے معاملے پر اتفاق رائے بنائے گ¸ اور م¶ثر حکومت اور شفاف فیصلے کے ذریعے ہندوستان کو بدعنوانی سے پاک بنا ئے گی۔ اس موقع پروزیراعظم نریندرمودی نے کہا کہ اقتدار میں آنے پر بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کی حکومت پانچ برسوں میں ترقی کو عوامی تحریک بناکر آزادی کے 100سال مکمل ہونے کے موقع پر 2047میں ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے مضبوط بنیاد رکھے گی۔ مسٹر مودی نے لوک سبھا انتخابات کے لئے پارٹی کا انتخابی منشورجاری کرنے کے موقع پر کہا کہ “ہمارا‘ سنکلپ پتر’،بہتر حکومت کا منشور،قوم کی حفاظت کا منشور اور قومی کی ترقی اور خوشحالی کا منشور بھی ہے "۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا