مان گئے میرواعظ

0
0

اپنی حریت ٹیم کے ہمراہ دہلی روانہ ہوں گے
یواین آئی

سرینگرحریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے پوچھ گچھ کے لئے نئی دہلی میں واقع قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔انہوں نے یہ فیصلہ این آئی اے کی یقین دہائی کہ نئی دہلی میں ان کی سیکورٹی کا خیال رکھا جائے گا، کے بعد لیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ایگزیکٹو اراکین بشمول پروفیسر عبدالغنی بٹ، بلال غنی لون اور مسرور عباس انصاری، میرواعظ کے ہمراہ نئی دہلی جائیں گے۔واضح رہے کہ ملی ٹینسی سرگرمیوں کی مبینہ فنڈنگ کی جانچ کے سلسلے میں این آئی اے نے میرواعظ کے نام تیسرا سمن جاری کرکے انہیں پوچھ گچھ کے لئے این آئی اے ہیدکوارٹرس نئی دہلی طلب کیا ہے۔ انہیں 18 اپریل کو نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی میں میرواعظ کی سیکورٹی کا خیال رکھا جائے گا۔قبل ازیں این آئی اے نے میرواعظ کو پوچھ گچھ کے لئے 11 مارچ اور اس کے بعد 18 مارچ کو نئی دہلی میں جانچ ایجنسی کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا تھا۔ تاہم میرواعظ نے موجودہ حالات اور ذاتی حفاظتی معاملات کے پیش نظر دہلی میں این آئی اے کے سامنے بذات خود حاضر ہونے کے بجائے اپنے وکیل کے ذریعے سمن کا تحریری جواب روانہ کیا تھا۔دریں اثنا یہاں جاری ایک بیان کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کا ایک اہم اجلاس اتوار کو زیر صدارت حریت چیئرمین میرواعظ عمر فاروق موصوف کی رہائش گاہ میرواعظ منزل میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں حریت ایگزیکٹو اراکین پروفیسر عبد الغنی بٹ، بلال غنی لون، مسرور عباس انصاری نے شرکت کی۔بیان کے مطابق اجلاس میں این آئی اے کی جانب سے حریت چیئرمین میرواعظ کو تیسری بار پھرسے سمن جاری کرکے انہیں بطور شاہد نئی دلی طلب کرنے کی کارروائی کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی پُر زور مذمت کی گئی۔اجلاس میں کہا گیا کہ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد میرواعظ کو ہراساں کرنا اور قیادت کوان کے سیاسی افکار و نظریات کی بنیاد پر مجرموں کی صف شامل کرنے کی بھونڈی کوشش ہے۔بیان میں کہا گیا ‘قائدین نے یہ بات زور دے کر کہی کہ کل جماعتی حریت کانفرنس جموں کشمیر کا ایک وسیع تر سیاسی اتحاد ہے جو پُر امن ذرائع سے دیرینہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کےلئے کوشاں ہے لہذا حریت کانفرنس کو کسی بھی طرح کی دہشت گردی یا انتہا پسندی کے ساتھ جوڑنا ہمارے سیاسی نظریات کے تئیں ایک مضحکہ خیز اور سیاسی انتقام گیری سے عبارت جارحانہ رویہ ہے جو قیادت اور عوام کےلئے ہر گز قابل قبول نہیں ہے’۔بیان کے مطابق اجلاس میں کہا گیا حریت کانفرنس نے ہمیشہ تنازعہ کشمیر کو انسانی اور سیاسی بنیادوں پر حل کرنے کی وکالت کی ہے اور اس سلسلے میں متعلقین سے مذاکرات کے کئی ادوار کئے اور مسئلے کے حل کے تعلق سے ہمیشہ مذاکرات کی پُر زور حمایت کی اس کے باوجود یہ امر حد درجہ افسوس ناک اور قابل تشویش ہے کہ حکمران قانون کی آڑ میں قیادت کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کی کارروائیوں پر اتر آئے ہیں۔اجلاس میں یہ بات واضح کی گئی کہ اگر چہ حریت چیئرمین میرواعظ کا این آئی اے کی جانب سے نوٹس میں ابھارے گئے نکات کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے تاہم موصوف نے اپنے قانونی مشیر کے ذریعے اپنے تحفظات خاص طور پر اپنی سلامتی کے تئیں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ ایجنسی کو نئی دلی کے بجائے سری نگر میں اپنا تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔اجلاس میں کہا گیا کہ این آئی اے کی جانب سے تازہ نوٹس کے ذریعے اگرچہ حریت چیئرمین کی نئی دلی میں سلامتی کو یقینی بنانے کی بات کہی گئی ہے تاہم دیگر سنگین نوعیت کے تحفظات کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے لہذا یہ فیصلہ لیا گیا کہ حریت ایگزیکٹو کونسل کے معزز اراکین بھی حریت چیئرمین کے ہمراہ نئی دلی جائیں گے۔بیان کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ قیادت اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ میرواعظ کے تئیں کشمیر عوام کی جو اٹوٹ عقیدت و محبت اورغیر متذلزل مذہبی وابستگی ہے اور این آئی اے کی جانب سے میرواعظ کو ہراساں کرنے کے خلاف جو شدید غم و غصہ اور ردعمل پایا جاتا ہے وہ حق بہ جانب ہے تاہم قیادت نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس نازک مرحلے پر مذہبی جذبات و احساسات کو قابومیں رکھ کر صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔بیان کے مطابق اجلاس میں یہ بات واضح کردی کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کا نام نہاد فنڈنگ معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ حکمرانوں کی جانب سے محض سیاسی ہتھکنڈے اور قیادت کو مرعوب کرنے کی ناکام کوشش ہے۔قبل ازیں جموں وکشمیر میں سبھی مسالک سے وابستہ سرکردہ علمائے کرام، مشائخ اور مفتیان عظام نے ہفتہ کو اپنے ایک مشترکہ بیان میں ریاست کے سب سے بڑے مذہبی رہنما میرواعظ مولوی عمر فاروق کی این آئی اے کے مرکزی دفتر (نئی دہلی) میں طلبی کو ہراسانی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا تحا کہ اس کے باوجود کہ میرواعظ نے متعلقہ ایجنسی کو تعاون دینے کی بات کی ہے لیکن ہراسانیوں کا عمل مسلسل جاری ہے۔ انہوں نے میرواعظ کو بار بار دہلی طلبی کا نوٹس بھیجنے جانے پر انتہائی فکر و تشویش کا اظہار کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ این آئی اے نے گذشتہ ماہ (فروری) کی 26 تاریخ کو کئی علیحدگی پسند لیڈران بشمول میرواعظ عمر فاروق، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک، تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ، حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی، مسرت عالم بٹ اور سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے تھے۔ یہ چھاپہ مار کاروائیاں این آئی اے کے مطابق پہلے سے درج ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں انجام دی گئی تھیں۔ مذکورہ کیس میں اب تک قریب ایک درجن کشمیری علیحدگی پسند رہنما?ں اور معروف تاجروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جنہیں دلی کی تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا