شاہراہ کو بند کرنے کا معاملہ: نظر ثانی کی جائے

0
0
مودی حکومت نے ریاست کی سیکورٹی صورتحال کو ابتر بنادیا: عمر عبداللہ
کے این ایس
سرینگر؍؍نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے سرینگر جموں شاہراہ کو عوام کے لیے دو دنوں تک بند رکھنے کی کارروائی پروزیرا عظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت سے حکم نامے پر نظر ثانی کرنے کو کہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں حالات نے وقتاً فوقتاً مختلف کروٹیں لیں لیکن ایسی صورتحال کبھی بھی پیش نہیں آئی کہ شاہراہ کو عام شہریوں کے لیے بند کرنا پڑا ہو۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سرینگر جموں شاہراہ کو ہفتے میں دو دنوں تک عام لوگوں کی نقل و حرکت کے لیے بند کرنے کی کارروائی پر نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر زور دیا کہ وہ فیصلے پر نظر ثانی کریں۔عمر عبداللہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران بتایا کہ سرینگر جموں شاہراہ کوئی چھوٹی اور معمولی شاہراہ نہیں جسے چاہا بند کردیا جائے۔ اس شاہراہ کو بند نہیں کیا جاسکتا۔ نئی دہلی پر نشانہ سادھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ لوگوں نے کشمیر میں مسائل کے انبار کھڑے کردئے ہیں اور جب آپ لوگ حکومت کرنے میں ناکام ہوئے تو آپ نے سڑکوں کو بند کرنا شروع کردیا۔ اس طرح کے اقدامات سے لوگوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ نئی دہلی گزشتہ 30برسوں سے کشمیر میں جنگجوئیت کے خلاف لڑ رہی ہے لیکن اس دوران کبھی بھی شاہراہ کو بند کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ کیا ہم اس بات کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں کہ نریندر مودی کی حکومت نے ریاست میں سیکورٹی صورتحال کو گزشتہ 30برسوں سے بھی زیادہ بدتر بناکے رکھ دیا ہے۔ این سی لیڈر نے بتایا کہ میں نے کشمیر میں کئی انتخابات لڑے ہیں۔ میں نے 1999کا الیکشن لڑا، ہم نے یہاں کئی طرح کی صورتحال کا سامنا کیا۔ ہم نے اسمبلی کے باہر کار بم دھماکہ بھی دیکھا لیکن ہم نے کبھی بھی شاہراہ کو بند نہیں کیا۔انہوں نے نئی دہلی کو مشورہ دیا کہ وہ فیصلے کو فوری طور پر نظر ثانی کریں۔ اگر سیکورٹی فورسز کی نقل و حرکت کے لیے ایسا ناگزیر ہے تو ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ بانہال سے بارہمولہ تک خصوصی ریل سروس کا اہتمام کریں۔اس دوران عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کو ریاست کی موجودہ صورتحال کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے بتایا کہ اس قسم کی صورتحال سال 2014کے مابعد رونما ہوئی۔ تشدد میں بے تحاشا اضافہ ہوا، گورنر راج نافذ ہوا، یہ سب کچھ 2014کے بعد ہوا ورنہ ہم نے یہاں صورتحال کو بہت حد تک بہتر بنایا تھا
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا