سیاسی ا ور سوشل سوجھ بوجھ ہماری قوم کیلئے بیحد ضروری ! عقیل الرحمان

0
94

نئی نسل کیلئے جدیدعلم کا حصول بڑا چیلنج

ےو اےن اےن
سہارنپور´//ریں آتی ہیں اور جاتی ہیں قوم سرکار کے بھروسہ خوشحال اور ترقی یافتہ کبھی نہی بن پائی ہیں قوم کو خد اپنا وقار بلند رکھنے کیلئے ضروری صلاحیتیں یکجہ کرنی ہوتی ہیں ہم دوسروں کے بھروسہ ستر سال سے قطار میں ہیں کچھ نہی ملا سیاسی جماعتیں ہمارے ووٹ سے زمین سے اٹھ کر لوک سبھا کے گلیارے تک پہنچ گئی ہیں مگر ہم آج بھی دریاں اٹھانے اورت چمچہ گری میں مست ہیںتیس کروڑ سے زائد افراد قیادت کی جانب نظریں گڑائیں بیٹھے ہیں مگر نتیجہ صرف؟ امام جامع مسجد قاری عقیل الرحمان نے آج قومی مسائل پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لیاقت اور ہنر مندی کے بغیر مسلم قوم کی ترقی اور بہتری ممکن ہی نہی اسلام نے اپنے و جود سے ہی تعلیم پر زور دیا ہے لیکن آج تعلیمی میدان میں ہم لوگ کافی پیچھے ہے ہندوستان میں مسلمان آبادی کے تناسب سے تعلیم میں حد درجہ نیچے ہیں سابقہ حکومت کی جانب سے متعین کی گئی سچر کمیٹی کی رپورٹ کے بعد یہ حقیقت سامنے آئی ہے کہ آج مسلمانوں میں مال و زر کی کمی نہیں ، عقل و شعورکی کمی نہیں ہاں اگر کچھ کمی ہے تو مسلما نوں میں سوشل ، سیاسی اور تعلیمی شعوربیدار کرنے والوں کی ہی کمی ہے آزادی کے ستر سال بعد بھی اگر کمی ہے تو تعلیم کی جانب رغبت دلا نے والوں کی آج کا مسلمان حکومت پر بھر و سہ کررہا ہے اسی حکومت پر کہ جس کا خفیہ ایجنڈ مسلمانوں کو بربادکرنے کا ہے لگ رہاہے حکومتیں الیکشن کے ایام میں مسلمانوںکی ہمدردی کی بات کرتی ہیں انکی تعلیمی پسماندگی پر کھڑیال کے آنسو بہاتی ہیں تا کہ ان کا قیمتی ووٹ اپنے پالے میں ڈل جا ئے لیکن فتحیابی کے بعد اپنے خفیہ ایجنڈوںپر گامزن ہو جاتی ہیں اس لئے مسلمان تعلیم کے میدان میں حسب لیاقت بغیر بیسا کھی کے آگے آئیں اور خد کو باشعور بنائیںموجودہ ہندوستان میں کتنی ہی مثالیں مل جائے گی کہ کسی طرح کچھ افراد تعلیم کی بدولت ہی آج اوج ثر یا پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ مسلم اسکالر اور بزرگ عالم دین عقیل الرحمان نے صاف کہا کہ حکومت تعاون کے بغیر بھی مسلم طبقہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھ سکتا ہے اسکے لئے سخت محنت درکار ہے حکومت سے حق لینا ضروری تو ہے لیکن اس پر تکیہ کر کے بیٹھ جانا ہماری غفلت رہاہے آج مسلمانوں کا ایک طبقہ جگہ جگہ جلسے جلوس اور ریلیوں میں اپنا قیمتی وقت اور روپیہ خرچ کر تا ہے جو فضول ہے ہاں اگر اس کا کچھ پیسہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے بچوں کی تعلیم پر صرف کیا جا ئے تو ایک کیاسیکڑوں جلسے جلوسوں کا حق ادانہیں ہو سکتا ہم یہ نہیں کہتے کہ جلسے جلوس کی اہمیت نہیں ہے لیکن اس پر خرچ کی جا نے والی خطیر رقم ہمارے لئے نقصان دہ ہے دانشمنداور صاحب حیثیت حضرت اگر چاہیں تو مسلمانوں کی بڑی آبادی کو تعلیم سے وابستہ کر کے ان کا بہتر مستقبل تیار کر سکتے ہیں ، ہمیں آج زمینی کام کرنے کی اشد ضرورت ہے مسلمانوں کو ہر علاقے میں تعلیمی کمیٹی تیار کرنی چاہئے ، اس کمیٹی کے ذریعہ تعلیمی بیداری مہم چلانی چاہئے اور ضرورت مند طلبا کی بھر پور امداد کرنی چاہئے تا کہ طلبا میں تعلیم کے تئیں بیداری آئے ! اکثروالدین بچوں کو صرف دینی تعلیم کی طرف رغبت دلا تے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عصری علوم پر بھی زور دینا چاہئے ہاں دینی تعلیم ضروری ہے دینی علوم سے وابستہ افراد میں کمی ہوئی ہے صرف مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے دویا تین دو تین فیصد طلباءدینی علوم سے وابستہ ہیں لیکن ان کے علاوہ دیگر علوم پر خاص دھیان دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم اپنے ووٹ کی اصلیت اور اہمیت پہچان سکیں اور سرکاروں میں حصہ داری حاصل کر پائیں ووٹ کا سہی استعمال اور ووٹ کو متحد رکھاجاناہی سیاسی اور سوشل سمجھ بوجھ کا سنگنل ہے پر ہوشیاری کی ضرورت ہے عقیل الرحمان نے یہ بھی کہاکہ ہمارے اسلاف دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کی تر غیب دیتے تھے اور اس سے وابستہ افراد کی ہمت افزائی بھی کرتے تھے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم عملی میدان میں آگے آئیں اور اپنا مستقبل سنواریں ملک کے جو حالات ہیں اس سے ہر کوئی واقف ہے ہم کو مٹھی بھر مفاد پرست سیاست داں آج کس تباہی اور مشکلات کی طرف لے جا نا چاہتے ہیں اس لئے وقت کی اہمیت کو بھا نپتے ہوئے اپنی علمی اور سیاسی طاقت مضبوط کر یں جدید تعلیم سے لیس ہو نا ہماری ضرورت ہے اگر ہم تعلیمی میدان میں اسی طرح مسبوق رہے تو پھر وہ دیکھنے پڑیں کہ جسکا کبھی مدا وااس موضوع پر ضرور لکھیں اور خواب غفلت میں پڑی ہوئی امت کو بیدار کریں! ٰ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا