یو این آئی
سری نگر سری نگر میں سیاحوں کی تفریح کے مرکز شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں اور دلکش زبرون پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایشیا کے سب سے بڑے باغِ گل لالہ (اندراگاندھی میموریل ٹیولپ گارڈن) کو اتوار کے روز سیاحوں اور عام لوگوں کے لئے کھول دیا گیا۔ تاہم محکمہ پھولبانی نے امسال روایت کے برخلاف کسی افتتاحی تقریب کا انعقاد نہیں کیا۔ ورلڈ ٹیولپ سمٹ سوسائٹی کی طرف سے سنہ 2014 میں دنیا کا دوسرا خوبصورت ترین ’باغ گل لالہ‘ قرار دیے جانے والا ’ٹیولپ گارڈن سری نگر‘ کم از کم ایک ماہ تک سیاحوں کے لئے کھلا رہے گا۔ محکمہ پھولبانی نے امسال باغ گل لالہ میں کئی نئی سہولیات کا اضافہ کیا ہے جن میں فلڈ لائٹنگ قابل ذکر ہے۔ قریب 600کنال اراضی پر پھیلے اس باغِ گل لالہ میں امسال 51 اقسام کی 12 لاکھ سے زیادہ ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں جن میں اب تک ہزاروں ٹیولپ پودوں پر رنگ برنگے اور دلکش پھول کھل اٹھے ہیں۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جنہوں نے اتوار کے روز باغِ گل لالہ کا دورہ کیا، نے اس باغ گل لالہ میں ٹیولپ کے ہزاروں پودوں پر رنگ بہ رنگی پھولوں کو کھل اٹھا ہوا پایا۔ انہوں نے بتایا ’باغ گل لالہ میں سرخ، پیلے ، سنتری، جامنی، سفید، گلابی، طوطے ، پیلے، دو رنگی اور سہ رنگی پھولوں نے پہلے ہی چاروں اطراف دھنک کے رنگوں کے دلکش نظارے بکھیردیے ہیں‘۔ تاہم نامہ نگار نے بتایا کہ گارڈن میں ابھی صرف تیس فیصد ٹیولپ پودوں پر ہی پھول کھلے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اتوار کو پہلے دن ہی بڑی تعداد میں مقامی ، ملکی و غیرملکی سیاحوں نے باغِ گل لالہ کی سیر کی۔ ناظم پھولبانی عبدالحفیظ شاہ نے بتایا کہ باغِ گل لالہ میں امسال 51 اقسام کی ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا ’باغِ گل لالہ کو آج سیاحوں اور مقامی لوگوں کے لئے کھول دیا گیا ۔ ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے چلتے ہم نے اس دفعہ کسی افتتاحی تقریب کا انعقاد نہیں کیا۔ اس باغ میں 51 اقسام کی ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں۔ اس باغ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لئے پہلی مرتبہ فلڈ لائٹس کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت شام کے وقت بھی سیاح باغ گل لالہ کی سیر کرسکیں گے‘۔ ناظم پھولبانی نے بتایا کہ فی الوقت تیس فیصد ٹیولپ پودوں پر پھول کھل اٹھے ہیں۔ انہوں نے بتایا ’باغ کے اندر تیس فیصد گل لالہ پودوں پر پھول کھل اٹھے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ زبرون کے دامن کا بھی منظر انتہائی دلکش ہے۔ ہم ملکی و غیر ملکی سیاحوں کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں یہاں آئیں‘۔ عبدالحفیظ شاہ نے مزید بتایا کہ پہلے دن بڑی تعداد میں غیرمقامی سیاحوں نے باغِ گل لالہ کی سیر کی۔ ان کا کہنا تھا ’ہم چاہتے تھے کہ باغ گل لالہ کو کچھ اور دن کے بعد کھولیں گے، لیکن یہاں آنے والے سیاح مایوس ہوکر واپس چلے جاتے تھے۔ اس کے پیش نظر ہم نے اس باغ کو آج ہی کھول دیا۔ پہلے دن بعد بڑی تعداد میں غیرمقامی سیاحوں نے باغ گل لالہ کی سیر کی‘۔ محکمہ پھولبانی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ باغ گل لالہ میں امسال 51 اقسام کی 12 لاکھ سے زیادہ ٹیولپ گٹھلیاں لگائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں سے ہی کئی اقسام کی ٹیولپ گٹھلیوں کا پہلی بار وادی میں استعمال کیا گیا ہے۔ مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ سیاحوں کی باغ میں دلچسپی کو بنائے رکھنے کے لئے اس میں ہر سال ٹیولپ گٹھلیوں کی تعداد اور سہولیات میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہمیں امید ہے کہ اس سال ریکارڈ تعداد میں سیاح باغ گل لالہ دیکھنے آئیں گے‘۔ سال 2014 میں جب یہ باغ سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا تھا تو صرف پہلے سات دنوں کے دوران 40 ہزار سے زیادہ سیاحوں نے اس باغ کی سیر کی تھی۔ گذشتہ 11 برسوں میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ہندوستان کے مختلف کونوں اور غیر ملکی سیاحوں کے علاوہ مقامی لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے باغ گل لالہ دیکھنے میں دلچسپی دکھائی۔ اس مختصر عرصے کے دوران اس باغ میں جنوبی ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور بالی وڈ کی کئی فلموں کے نغمے فلمائے گئے۔ اس دوران ٹیولپ گارڈن کھلنے کے پہلے دن اتوار کو اچھی خاصی تعداد میں سیاحوں نے اس گارڈن کا دورہ کیا۔ ان کو تصویریں کھینچنے اور گارڈن میں گذارے جانے والے لمحات کو فیس بک پر لائیو نشر کرنے میں مصروف دیکھا گیا۔ اترپردیش کے شہر آگرہ کے رہنے والے ایک سیاح نے بتایا ’ہم اپنے آپ کو خوش نصیب سمجھتے ہیں کہ باغ گل لالہ کو دیکھنے کا موقع ملا۔ ہم نے اپنی زندگی میں ایسے پھول پہلی مرتبہ دیکھے ہیں۔ ہر ایک کو کشمیر آنا چاہیے۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ ہمیں یہاں ایسا لگا جیسے ہم اپنے شہر میں ہیں۔ یہ جگہ سیاحوں کے لئے سب سے زیادہ محفوظ ہے‘۔ آگرہ سے ہی تعلق رکھنے والے دوسرے ایک سیاح نے بتایا ’کشمیر کی بات ہی الگ ہے۔ جب ہم کشمیر جانے کا منصوبہ بنا رہے تھے تو ہمیں بتایا گیا کہ وہاں مت جاﺅ کیونکہ وہاں کے حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ یہاں آکر بہت اچھا لگا۔ یہاں کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ یہاں کرائم نہیں ہے۔ شاید ہی دنیا میں کشمیر جیسی جگہ کہیں اور ہوگی‘۔ انہوں نے مزید بتایا ’میں پہلی بار کشمیر آیا ہوں۔ یہاں کی خوبصورت لاجواب ہے‘۔ دہلی سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون سیاح نے بتایا ’میں نے اپنی زندگی میں اتنی خوبصورت جگہ پہلی بار دیکھی ہے۔ اس کو خوبصورت انداز میں سجایا گیا ہے۔ ایک طرف ڈل جھیل، دوسری طرف پہاڑیاں اور بیچ میں یہ خوبصورت گارڈن ۔ ایسا نظارہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں مل سکتا۔ ہم خوش قسمت ہیں کہ اس گارڈن کو اس وقت سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا جب ہم یہاں موجود تھے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے بتایا ’ یہ باغ قریب 600 کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ 200 کنال زمین پر ٹیولپ بیڈ بنائے گئے ہیں۔ اور باقی اراضی پر پارکیں بنائی گئی ہیں۔ یہ باغ کم از کم ایک ماہ کے لئے سیاحوں اور مقامی لوگوں کی سیر وتفریح کے لئے کھلا رہتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا ’ گل لالہ کا پھول بہت ہی نازک ہونے کے ساتھ ساتھ اِس کی زندگی صرف 15 سے 17 دنوں پر ہی محیط ہوتی ہے۔ تاہم ٹیولپ کی زندگی اس کے قسم اور موسمی صورتحال پر منحصر ہے۔ اگر موسم سرد رہا تو اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ اگر درجہ حرارت 20 ڈگری سے اوپر چلا گیا تو اس کی زندگی کچھ دن مختصر ہوجاتی ہے‘۔ محکمہ پھولبانی کے اہلکاروں نے مزید بتایا کہ اُن کا محکمہ باغ گل لالہ کو کم از کم ایک ماہ تک کھلا رکھنے کے لئے مختلف اقسام کے ٹیولپس کا باری باری استعمال کرتے ہیں۔ یہ پوچھے جانے پر کیا برف باری سے گل لالہ کے پھولوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہے تو اُن کا جواب تھا ’موسمی لحاظ سے برف باری کی وجہ سے ٹیولپ کا نقصان نہیں ہوتا ہے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ ٹیولپ کے پودے ٹوٹ سکتے ہیں۔