سینئر کانگریس لیڈر شام لال شرما بی جے پی میں شامل ہوگئے

0
0

جموں وکشمیرسیاسی مسئلہ نہیں،کانگریس اب کشمیر نواز پارٹی بن گئی ہے: شام لال شرما
یواین آئی

جموںجموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے سابق سینئر نائب صدر شام لال شرما نے ہفتہ کے روز بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ حلقہ انتخاب اکھنور سے تین مرتبہ ریاستی اسمبلی کے رکن منتخب ہونے والے شرما نے دعویٰ کیا کہ وہ کانگریس میں واحد ایسے لیڈر تھے جنہیں جموں کے مفادات کی فکر لگی رہتی تھی۔ شام لال شرما جنہوں نے ترکوٹہ نگر میں واقع بھاجپا دفتر پر پارٹی کے قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ اور ریاستی لیڈرشپ کی موجودگی میں بھاجپا کا دامن تھاما، نے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی جماعت کی مقامی لیڈرشپ کی جم کر تعریف کی۔ انہوں نے ریاست کی موجودہ صورتحال کے لئے کشمیر کی مرکزیت والی جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ’میں جموں وکشمیر کو سیاسی مسئلہ نہیں مانتا‘۔ کانگریس پی ڈی پی اور کانگریس نیشنل کانفرنس مخلوط حکومت کے دوران ریاستی کابینہ کا وزیر بننے کا شرف پانے کے بعد 2014 میں اسمبلی الیکشن ہارنے والے شام لال شرما نے بھاجپا کے تئیں وفادار رہنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ’میں بی جے پی میں ایک کارکن کی حیثیت سے پوری ایمانداری سے کام کروں گا‘۔ بھاجپا دفتر پر منعقدہ پریس کانفرنس جس میں شرما نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کا باضابطہ اعلان کیا، میں ریاستی بھاجپا صدر رویندر رینہ، سابق نائب وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر نرمل کمار سنگھ اور کویندر گپتا بھی موجود تھے۔ ریاستی کانگریس صدر غلام احمد میر نے چند روز قبل شام لال شرما کی بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا ‘شام لال شرما بی جے پی میں شمولیت اختیار نہیں کریں گے یہ میڈیا، جیسا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ کرپٹ میڈیا ملک میں سفید کو کالا بنارہا ہے’۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس کے برعکس بی جے پی کے کئی لیڈر جن میں سابق کابینی وزیر، سابق ایم ایل اے اور بڑے بڑے لیڈر شامل ہیں، بہت جلد کانگریس کے خیمے میں شامل ہوں گے۔ شرما نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ’جموں کے ساتھ ناانصافی‘ کا راگ الاپتے ہوئے کہا ’جموں کے ساتھ جو انصافی ہوتی تھی، چاہیے وہ فنڈس ہو یا نوکریوں کی فراہمی ، میں تیاری کے ساتھ اسمبلی جاتا تھا۔ حالانکہ اس وقت وزیر اعلیٰ ہماری جماعت کے ہی غلام نبی آزاد صاحب تھے۔ جب ضلعی بورڈ یا کابینہ کی میٹنگیں ہوتی تھیں یا ریاستی اسمبلی کا اجلاس ہوتا تھا، میں نے کبھی بھی جموں کے مفادات کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا‘۔ انہوں نے کہا ’مجھے میری اپنی جماعت سے تعاون نہیں ملتا تھا۔ میں یہ بات وثوق کے ساتھ کہہ رہا ہوں۔ پہلی بار ہم بیس ممبران اسمبلی تھے ، دوسری بار ہم سترہ ممبران اسمبلی تھے۔ لیکن ہمیں بندھوا مزدوری کی عادت ہوگئی ہے۔ ہم ایک مخصوص طبقے اور خطے کی بندھوا مزدوری کرتے ہیں۔ ماضی میں جموں کو جو بھی کچھ ملا وہ جدوجہد کرکے ملا۔ اس جدوجہد میں بی جے پی پیش پیش رہتی تھی‘۔ شام لال نے ریاست کے موجودہ حالات کے لئے کشمیر کی مرکزیت والی مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ’ملک کے ہر شہری کے لئے ملک کی بقا پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات کشمیر کی مرکزیت والی جماعتوں کی دین ہیں۔ میں جموں وکشمیر کو سیاسی مسئلہ نہیں مانتا ہوں‘۔ انہوں نے کہا ’میری جموں کے لوگوں سے اپیل ہے کہ کچھ لوگوں نے ہماری غیرت کو للکارا ہے، کشمیر کی مرکزیت والی جماعتوں نے ہماری غیرت کو للکارا ہے۔ آج جموں کے ہر شہری کو ذات پات سے اوپر اٹھ کر نیشن فرسٹ کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان لوگوں کو کرارا جواب دینا ہے جو بھارت کا کھاتے ہیں اور اسی ملک کے خلاف بولتے ہیں۔ میری جموں کے ہر ووٹر سے گذارش ہے کہ وہ ای وی ایم پر کنول کے پھول کا بٹن دبا کر جموں خطہ کے دونوں پارلیمانی امیدواروں کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنائیں‘۔ بی جے پی کے قومی نائب صدر اویناش رائے کھنہ نے شام لال شرما کا بی جے پی میں خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ’میں شام لال شرما اور ان کے ساتھیوں کا بی جے پی کی فیملی میں خیر مقدم کرتا ہوں۔ ہم نے انہیں اپنی جماعت میں شامل کرلیا ہے۔ وہ بی جے پی کو کامیابی دلانے کے لئے کام کریں گے‘۔ بھاجپا کے ریاستی صدر رویندر رینہ نے کہا کہ شام لال شرما بھاجپا فکر رکھنے والے لیڈر ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’میں شام لال شرما کا بی جے پی کے ریاستی دفتر پر خیرمقدم کرتا ہوں۔ شام لال شرما نے ریاست میں کئی سال تک بحیثیت وزیر یا ممبر اسمبلی اپنی خدمات انجام دی ہیں۔ شرما جی ملک، جموں، ڈوگرہ اور بھارت ماتا کی جے کے مفاد میں لڑنے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ جب شرما جی اسمبلی میں بولتے تھے تو لگتا تھا کہ کوئی بی جے پی لیڈر بات کررہا ہے‘۔ رینہ نے دعویٰ کیا کہ شرما کی شمولیت کے بعد جموں کانگریس سے آزاد ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ’شرما جی کی بی جے پی میں شمولیت کے بعد جموں کانگریس مکت ہوگیا ہے۔ جو لوگ بھارت ماتا کی جے بولتے ہیں۔ جو ترنگے کو اپنی جان سمجھتے ہیں، وہ آج کے اس دور میں کانگریس کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔ وہ شخص جس کے دل میں ہندوستان بستا ہے وہ کانگریس، این سی اور پی ڈی پی میں کبھی نہیں رہ سکتا‘۔ انہوں نے کہا ’شام لال شرما ایک سچے دیش بھکت اور ڈوگرے ہیں۔ انہوں نے کانگریس کو چھوڑا کیونکہ آج کی کانگریس پاکستانیوں اور دہشت گردوں کی پارٹی نظر آتی ہے‘۔ کانگریس سے کنارہ کشی کرکے بی جے پی کا دامن تھامنے والے شام لال شرما نے کہا کہ کانگریس پارٹی بھی اب کشمیر نواز پارٹی بن گئی ہے۔ہفتہ کے روز یہاں ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی کے ریاستی صدر دفتر میں پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے شرما نے کہا ‘کانگریس چاپلوسی کی پارٹی بن گئی ہے، آپ نے مقامی لوگوں کی خواہشات کوایڈرس کرنا ہے اور ان کی دیکھنا ہے کہ ان کی نبض کیا ہے، کانگریس بھی کشمیر نواز پارٹی بن گئی ہے’۔شرما نے کہا کہ سیٹیں جموں کے لوگ دیتے ہیں لیکن وزرائے اعلیٰ کشمیر کے آتے ہیں اور ارکان اسمبلی جموں کے لوگ بناتے ہیں لیکن پارٹی صدر کشمیر کے بنتے ہیں۔بی جے پی میں شمولیت اختیار کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا ‘میرا بی جے پی میں جانے کا مقصد یہ ہے کہ جموں کے بارے میں میری سوچ اور اپروچ کہیں نہ کہیں ان لوگوں (کانگریس) کو کھٹکتی تھی اور پچھلے چار سالوں سے میں دیکھ رہا ہوں کہ ان کی سوچ کیا ہے’۔شرما نے کہا کہ جمہوری عمل کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ جموں کی پارلیمانی نشستوں کے امیدواروں کو شیر کشمیر بھون جموں میں نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ متعارف کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں کانگریس کا وجود ہی نظر نہیں آرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس اورکانگریس جو کہتی ہیں کہ ایک سیکولر فرنٹ بن گیا ہے لیکن جب سیکولرزم کے نعرے کے تحت لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے تو وہ جعلی سیکولرزم ہے۔شرما نے کہا کہ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس ایک ایسا ماحول بنانا چاہتی ہیں جس میں ایک سیکشن کو دھمکایا جارہا ہے کہ تم کہاں کھڑے ہو۔انہوں نے کہا کہ میں نے بھی اقتدار کے لئے سیاست نہیں کی ہے بلکہ میں جموں کے لوگوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے سیاست کرتا ہوں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا