ارون جیٹلی اپنے ذاتی مقاصد کی تکمیل کےلئے حقائق پر پردہ ڈال کر وزیر اعظم مودی کے ہر غلط تصور کی تائید کےلئے کمر بستہ ہےں: سوز

0
0

لازوال ڈیسک
پروفیسر سیف الدین سوز، سابق مرکزی وزیر نے یہاں پریس کے نام جاری ایک بیان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ©©” مجھے افسوس ہے کہ ارو ن جیٹلی جیسے لوگ جو کبھی قانونی مباحث کی تاویلات کےلئے سماج میں کچھ عزت رکھتے تھے ، اب آنکھیں بند کر کے اپنے مقاصد کی تکمیل کےلئے اس قدر مشغول ہو رہے ہیں کہ وہ مودی کی ہربات کی تائید کےلئے تیار رہتے ہیں۔ اسی ضمن میں ارون جیٹلی نے جو کچھ آئین کی دفعہ 35A کے بارے میں کہا ہے وہ قابل مذمت ہے۔ یعنی اس دفعہ کے تحت جموںوکشمیر کے لوگوں کو جو خصوصی رعایات مل رہی ہیں، وہ آئینی اعتبار سے درست نہیں ہیں۔میں اُن کے اس بیان کو میں رد کرتا ہوں۔ تعجب کی بات ہے کہ ارون جیٹلی کو یہ عام فہم بات سمجھ نہیں آتی ہے کہ اگر صدارتی احکامات میں 35A شامل کرنا غلط تھا ،تو کیا دوسرے صدارتی احکامات جو آئین کا جز ہو گئے ہیں ، وہ غلط نہیں ہیں؟ ارون جیٹلی کی یہ تنگ نظری اس لئے پیدا ہو گئی ہے کہ مودی کو 2019ئ کے انتخابات پر نظر ہے اور ارون جیٹلی بھی اپنی پوٹلی لےکر مودی جی کی حمایت میں کھڑے ہیں۔ ورنہ قانونی مباحث میں ارون جیٹلی لاعلم تو نہیں ہے!ریاست جموںوکشمیر کی غالب اکثریت بجا طور پر یہ سمجھتی ہے کہ 35A کے تحت مراعات جو جموںوکشمیر کے سبھی لوگوں کو حاصل ہیں، آئین کی اُس دفعہ کو ختم نہیں کیا جا سکتا ۔ اسلئے 35A کو ختم کرنا یا کمزور بنایا آئین کی دفعہ 370 کو کمزور کرنے یا ختم کرنے کے مترادف ہے!بہت سارے لوگ اس بات پر خاصے دُکھی ہے کہ ارون جیٹلی جیسا قانون اور آئین شناس وزیر اعظم مودی کی مطلق العنانیت پر آنکھیں بند کر کے اُن کے ہر غلط فیصلے کو تائید کرنے کےلئے کمربستہ ہے اور تعجب کی بات ہے کہ ارون جیٹلی جیسا شخص اُسی راستے پر گامزن ہونے لگا ہے جس راستے پر کبھی جرمنی میںگوبلزچلا تھا۔بہرحال ارون جیٹلی کی 35A کی تاویل کو جموںوکشمیر کے لوگ حقارت سے رد کرتے ہیں اور ہمارا تصور اپنی جگہ صحیح ہے کہ اگر 35A کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ،تو دفعہ 370 کے تحت جو رشتہ جموںو کشمیر کا مرکز کے ساتھ ہے ،وہ خود بخود کمزور ہو گا۔ “

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا