لازوال ڈیسک
شاہجہان پورمیران پور کٹرہ ضلع شاہجہاں میں سید حامد علی ویلفیئر اینڈ ایجوکیشنل سوسائٹی کے بینر تلے ہولی ملن کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس کی نظامت دہلی سے تشریف لائے معروف ناظم مشاعرہ اعجاز انصاری کی جبکہ صدارت بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر و ادیب ڈاکٹر تابش مہدی نے کی بکہ ثاقب حسین فلاحی اور دہلی کے سینئر پولیس افسر صہیب احمد فاروقی مہمانان خصوصی کی حیثیت سے جلوہ افروز ہوئے۔ اس موقع پر کنوینر سید راشد حامدی نے مشاعرے کی اہمیت اور معاشرے اور سماج پر اس کے اثرات پر گفتگو کی۔موصوف نے طاہر تلہری کے فن اور شخصیت پر ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے طاہر تلہری کو شاعر حیات کے لقب سے یاد کیا اور کہا کہ ان کی شاعری کو بجا طور پر عرفان ذات،عرفان حیات اور عرفان کائنات کہا جاسکتا ہے انھوں نے ہمیشہ انسان، انسانیت اور انسانی مسائل کو اپنا موضوع سخن بنایا. سیمینار کی صدارت طاہر تلہری کے شاگرد رشید اوم پرکاش ساہو تلہری نے کی جبکہ نظامت مظفر حسین غزالی (دہلی) نے کی۔ مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے طاہر تلہری کے صاحبزادے منصور طاہری تلہری، ثاقب حسین فلاحی اور ڈاکٹر شکیل احمد خان کی شرکت نے پروگرام کے وقار میں اضافہ کیاڈاکٹر تابش مہدی دہلی نے اپنے پر مغز کلیدی خطبے میں طاہر تلہری کے فن اور شخصیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اس کے علاوہ جن مقالہ نگار حضرات کے طاہر تلہری کی شاعری اور شخصیت پر اپنے مقالے پیش کیے ان کے نام نامی کچھ اس طرح ہیں : صغیر اشرف (اتراکھنڈ) ،سرفراز بزمی (راجستھان)، تہذیب صدیقی (پٹنہ) ،مظہر عالم (مالیر کوٹلہ پنجاب)، مظفر حسین غزالی (دہلی) رضوان خان (دہلی) اوم پرکاش ساہو (تلہر)۔جن لوگوں نے طاہر تلہری کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ان میں شفق طاہری، شوکت کریمی، ہری شنکر سینی اور ریحان بیگ کے نام قابل ذکر ہیںاس پروگرام میں تلہر اور میران پور کٹرہ کے جن معزز حضرات نے شرکت کی ان میں ایس ایم سہائے (آئی پی ایس)، عامر تلہری، حلیم الشان خاں، حسین خاں (پرنسپل) اور فیض الشان خاں کے نام قابل ذکر ہیںمعززین شہر کی ایک بڑی تعداد نے سیمینار میں شرکت کی اور طاہر تلہری کو خراج عقیدت و محبت پیش کیا۔وہیںکچھ خاص لوگوں کو ان کی سماجی، تعلیمی اور رفاہی خدمات کے اعتراف میں مولانا سید حامد علی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ۔اعزاز حاصل کرنے والوں میں حلیم الشان خاں (گڈو بھائی)، مرزا فرقان بیگ، شوکت کریمی، ثاقب حسین فلاحی، ڈاکٹر شکیل احمد خان، زاہد حسین، ہری شنکر سینی اور انوبھو گپتا کے نام قابل ذکر ہیں۔
پیش خدمت ہیں وہ اشعار جنھیں لوگوں نے کافی پسند کیا :۔
٭میاں یہ موت بھی اللہ کا انعام ہے ورنہ
مسلسل زندگی سے آدمی اکتا گیا ہوتا (ڈاکٹر تابش مہدی)
٭عجیب حال ہے اس دور کی سیاست کا
یہاں چراغ زیادہ ہیں روشنی کم ہے (اعجاز انصاری، دہلی)
٭بزرگوں سے سنا تھا جیت سچائی کی ہوتی ہے
مگر اس دور میں ہر بار راون جیت جاتا ہے (راشد حامدی)
٭اس لئے آپ کو پانے سے میں کرتا ہوں گریز
قیمتی چیز کے کھوجانے کا ڈر رہتا ہے (راجیو ریاض، پرتاپ گڑھی)
٭جو مزاج اپنا فقیرانہ بنالیتے ہیں
اپنے قدموں میں وہ شاہوں کو جھکا لیتے ہیں (فضل الرحمن انجم، ہاپوڑ)
٭چند سکوں کے عوض بیچ دیا جس نے وطن
ایسے ہندو کی، مسلمان کی ایسی تیسی
وہیںجن شعراءکا کلام زیادہ پسند کیا گیا ان میں ساغر وارثی شاہجہانپور، صہیب احمد فاروقی، دہلی، سرفراز بزمی راجستھان، اوم پرکاش ساہو اور صاحب اعزاز شاعر شفق طاہری کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔پروگرام کے آخر میں کنوینر سید راشد حامدی نے تمام حاضرین، مقالہ نگار حضرات، معزز مہمانان کرام اور معاونین کا شکریہ ادا کیا خاص طور پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کاشکریہ ادا کیا جن کے مالی تعاون سے اس اہم پروگرام کا انعقاد ممکن ہوسکا اس موقع پر قومی کونسل کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔