سید حامد علی ویلفیئر اینڈ ایجوکیشنل سوسائٹی رجسٹرڈ کے زیر اہتمام شان میریج ہال میںقومی

0
0

سیمینار
ےو اےن اےن
شاہجہانپور//پروگرام کے کنوینر سید راشد حامدی نے طاہر تلہری کے فن اور شخصیت پر ابتدائی گفتگو کرتے ہوئے طاہر تلہری کو شاعر حیات کے لقب سے یاد کیا اور کہا کہ ان کی شاعری کو بجا طور پر عرفان ذات،عرفان حیات اور عرفان کائنات کہا جاسکتا ہے انھوں نے ہمیشہ انسان، انسانیت اور انسانی مسائل کو اپنا موضوع سخن بنایا. سیمینار کی صدارت طاہر تلہری کے شاگرد رشید اوم پرکاش ساہو تلہری نے کی جبکہ نظامت مظفر حسین غزالی (دہلی) نے کی مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے طاہر تلہری کے صاحبزادے منصور طاہری تلہری، ثاقب حسین فلاحی اور ڈاکٹر شکیل احمد خان کی شرکت نے پروگرام کے وقار میں اضافہ کیاڈاکٹر تابش مہدی دہلی نے اپنے پر مغز کلیدی خطبے میں طاہر تلہری کے فن اور شخصیت پر تفصیلی روشنی ڈالی اس کے علاوہ جن مقالہ نگار حضرات کے طاہر تلہری کی شاعری اور شخصیت پر اپنے مقالے پیش کیے ان کے نام نامی کچھ اس طرح ہیں :جناب صغیر اشرف (اتراکھنڈ) ،سرفراز بزمی (راجستھان)، تہذیب صدیقی (پٹنہ) ،مظہر عالم (مالیر کوٹلہ پنجاب)، مظفر حسین غزالی (دہلی) رضوان خان (دہلی) اوم پرکاش ساہو (تلہر)جن لوگوں نے طاہر تلہری کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا ان میں جناب شفق طاہری، شوکت کریمی، ہری شنکر سینی اور ریحان بیگ کے نام قابل ذکر ہیںاس پروگرام میں تلہر اور میران پور کٹرہ کے جن معزز حضرات نے شرکت کی ان میں ایس ایم سہائے (آئی پی ایس)، عامر تلہری، حلیم الشان خاں، حسین خاں (پرنسپل) اور فیض الشان خاں کے نام قابل ذکر ہیںمعززین شہر کی ایک بڑی تعداد نے سیمینار میں شرکت کی اور طاہر تلہری کو خراج عقیدت و محبت پیش کیا. پروگرام کے آخر میں کنوینر سید راشد حامدی نے تمام حاضرین، مقالہ نگار حضرات، معزز مہمانان کرام اور معاونین کا شکریہ ادا کیا خاص طور پر قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کاشکریہ ادا کیا جن کے مالی تعاون سے اس اہم پروگرام کا انعقاد ممکن ہوسکا اس موقع پر قومی کونسل کا پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا