شوپیان میں سکول پرنسپل پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد ، کھٹوعہ جیل منتقل
سینکڑوں تعلیمی اداروںمیں زیر تعلیم ہزاروں بچوں اور والدین میں تشویش
کے این ایس
سرینگرریاست جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے اور دو سو سے زیادہ تنظیم سے وابستہ افراد کی گرفتاری ، امیر جماعت سمیت ایک درج کے قریب امراءکو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں ڈالنے کے بعد جماعت اسلامی کے زیر تحت چلنے والے تعلیمی ادارے بھی اب سرکار کے نشانے پر آگئے ۔ اس دوران انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے پہاڑی ضلع شوپیان میں جماعت اسلامی کے زیر تحت چلنے والے ایک تعلیمی ادارے کے پرنسپل پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے بعد جیل منتقل کر دیا ۔ ادھر وادی میں جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ اور ان کے والدین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس) کے مطابق انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں اتوار کوجماعت اسلامی کے زیر نگرانی چلنے والے ایک تعلیمی ادارے ”شاہمدان انسٹچوٹ “کے پرنسپل مبشر حسین ساکنہ اونیرہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر کے انہیں کٹھوعہ جیل منتقل کر دیا ۔بتایا جاتا ہے کہ مبشر حسین کو جماعت اسلامی کے خلاف شروع کئے گئے کریکڈون کے دوران گرفتارکر لیا تھا ۔ اس دوران ادارے اور مقامی لوگوں نے سکول پرنسپل پر سیفٹی ایکٹ عائد کرنے پر شدید الفاظ میں برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تشویش کااظہار کیا۔قابل ذکر بات یہ ہے سرکار کی جانب سے جماعت اسلامی پر پابندی کے بعد تعلیمی اور فلاحی اداروں پر کسی بھی پابندی کے حوالے سے بتایا تھا کہ کسی بھی تعلیمی یا فلاحی ادارے کو بند نہیں کیا جائے گا۔اعداد شمار کے مطابق ریاست میں جماعت اسلامی کے تحت300سے زیادہ تعلیمی ادارے چل رہے ہیں جن میں ایک اندازے کے مطابق 3لاکھ بچے زیر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ10ہزار استاتذہ بھی تعینات ہیں ۔ خیال رہے ریاست جموں کشمیر میں 22فروری سے جماعت اسلامی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریکڑون شروع کیا گیا تھا جہاں بعد28تاریخ کو جماعت پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی امیر جماعت سمیت8ضلعی اور تحصیل سطح کے مراءپر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کر دیا گیا ہے ۔