سرنکوٹ بازار میں ٹریفک جام کا سلسلہ تا ہنوز جاری

0
0

افتخار جعفری/آکاش ملک
سرنکوٹ// سرنکوٹ بازار میں روزبا روز ٹریفک میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے جس کی وجہ سے دن کے بیشتر اوقات بازار میں جام رہتا ہے۔ یہ بات سچ ہے کہ سرنکوٹ بازار نہایت ہی تنگ ہے اور ایک وقت میں دو گاڑیوں کا کراس کرنا نہایت ہی مشکل ہے وہیں دوسری طرف پیدل چلنے والے راہگیروں کو بھی سڑک کنارے چلنے کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بازار میں جام لگنا پچھلے کئی عرصہ سے معمول بن چکا ہے جس کی سب سے بڑی وجہ چھوٹی و بڑی گاڑیوں کی تعداد میں غیر معمولی طور پر اضافہ ہے۔قابل ذکر بات ہے کہ فائر سروس اسٹیشن سرنکوٹ کے قریب سے بائی پاس نکالنے کا پروجیکٹ تیار کیا گیا تھا تا ہم اس پر ابھی تک کوئی بھی کام شروع نہیں کیا گیا ہے حالانکہ ٹریفک کی موجودہ صورت حال کو مد نظر رکھ کر اولین فرصت میں بائی پاس کا کام مکمل ہونا چاہیے تھا لیکن مقامی سیاسی لیڈران اور متعلقہ حکام کی عدم توجہی کی وجہ سے بائی پاس سڑک کا کام ہنوز رکا پڑا ہے۔ واضح رہے کہ سرنکوٹ بازار میں متعدد سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں جن میں چھوٹے و بڑے اسکولی طلباءو طالبات زیر تعلیم ہیں اور ایسی صورت حال میں والدین کو اپنے بچوں کی فکر و خدشہ لاحق رہتا ہے۔ سرنکوٹ میں ٹریفک کی بد نظمی بھی جام کا موجب بنتی ہے جب لوگ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گاڑیوں کو سڑک کنارے پارک کر دیتے ہیں۔وہیں دوسری جانب ہاڑی محلہ کے مقام پر سڑک کنارے سومو اسٹینڈ غیر قانونی طور پر بنائے گے ہیں جس سے ہاڑی محلہ میں عموما جام رہتا ہے لیکن اس سب معاملات پہ پولیس انتظامیہ کی بھی ناقص کارکردگی نظر آتی ہے جو ٹریفک نظام میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف کاروائی عمل میں نہیں لاتے۔اس ضمن میں جب متعدد افراد سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سرنکوٹ بازار جب سے وجود میں آیا ہے تب سے آج تک کوئی بھی مزید پیشرفت نہیں ہوئی ہے حالانکہ آبادی و گاڑیوں کی تعداد میں وقت سے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک بائی پاس سڑک نہیں نکالی جاتی تب تک جام کا سلسلہ تھمنے والا نہیں ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب مغل شاہراہ کے کھلنے پر مزید ٹریفک جام دیکھنے کو ملیں گے چونکہ بائی پاس سڑک کا نہ ہونا اس کا باعث ہے اور سرینگر سے پونچھ منڈی جانے والی گاڑیوں کو بھی سرنکوٹ بازار سے گذرنا ہو گا۔انہوں نے متعلقہ حکام سے اپیل بھی کی ہے کہ بائی پاس سڑکا کا کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ جام سے لوگوں کو نجات حاصل ہو۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا