لمبے تصادم والے علاقوں میں رہنے والے بچوں کی پانی سے متعلق امراض سے مرنے کا ا مکان تشدد میں مرنے والوں کے مقابلہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یونیسیف

0
0

لازوال ڈیسک
نیویارکیونیسیف کی جانب سے جاری ایک نئی رپورٹ میں کہا کہ لمبے تصادم سے متاثر ممالک میں رہنے والے 15 سال سے کم عمر والے بچوں کی ڈائریا امراض سے مرنے کا امکان سیدھے تشدد سے مرنے والوں کے مقابلہ اوسطً تین گنا زیادہ ہوتا ہے، یہ امراض غیر محفوظ پانی، سینی ٹیشن و صاف صفائی کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ واٹر انڈر فائر نامی رپورٹ، 16 ایسے ممالک جوکہ لمبے وقت سے تصادم سے گزر رہے ہیں، میں شرح اموات پر نظر ڈالتی ہے اور بتاتی ہے کہ، ان میں سے زیادہ تر ممالک میں پانچ سال سے کم عمر والے بچوں کی ڈائریا جیسے امراض سے۔ جن کا تعلق محفوظ پانی و حفظان صحت تک پہنچ میں کمی سے ہے، مرنے کا امکان سیدھے تشدّد سے بیس گنا زیادہ رہتا ہے۔ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہینریتا فار نے کہا’طویل مدتی تصادم کی حالت میں رہنے والے بچوں کی دقتیں الگ ہیں۔ زیادہ تر کی پہنچ صاف پانی تک نہیں ہے۔ سچائی یہ ہے کہ گولیوں سے مرنے والوں کے مقابلہ صاف پانی تک پہنچ کی کمی کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد زیادہ ہے‘۔ محفوظ پانی، صاف صفائی اور حفظان صحت کی سہولیات کے بنا، بچوں پر عدم غذائیت اور قابل انسداد بیماریوں جن میں ڈائریا، ٹائی فائیڈ، ہیضہ اور پولیو شامل ہیں، کا خطرہ منڈراتا رہتا ہے۔ لڑکیاں خاص طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ وہ باہر پانی لینے جاتی ہیں یا کھلے میں رفع حاجت کا جوکھم اٹھاتی ہیں تو ان پر جنسی استحصال کا خطرہ منڈراتا ہے، انہیں نہانے اور مہاواری کے انتظام میں شرم محسوس ہوتی ہے۔ اور اگر ان کے اسکولوں میں پانی و صاف صفائی کا معقول انتظام نہیں ہے تو وہ مہاواری کے دوران اپنی کلاسوں سے غیر حاضر رہتی ہیں۔ یہ خطرے تصادم کے دوران اور بڑھ جاتے ہیں جب جان بوجھ کر انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے، فوجیوں کو زخمی کرنے کے لئے غیر اصولی طور پر اندھادھند کئے جاتے ہیں اور پانی کی سپلائی، صاف صفائی و حفظان صحت کے نظام کو بنائے رکھنے والی بجلی کی سپلائی بند کر دی جاتی ہے۔ ہتھیار بند تصادم مرمت کرنے والے ضروری آلات اور استعمال کی چیزیں جیسے ایندھن اور کلورین تک پہنچ کو بھی محدود کر دیتے ہیں۔ یہ سب جان بوجھ کر کیا جاتا ہے۔ فار نے کہا۔ پانی و سینی ٹیشن پر جان بوجھ کر کئے گئے حملے غیر محفوظ بچوں پر کئے گئے حملے ہیں۔ پانی ایک بنیادی حق ہے۔ یہ زندگی کی ضرورت ہے۔ یونیسیف متصادم ممالک میں محفوظ پینے کے پانی اور معقول سینی ٹیشن کی سہولیات کو مہیا کرانے کے لئے کام کرتا ہے۔ یہ کام پانی کے نظام کو بہتر بنا کر و مرمت کر کے، پانی کو ٹرکوں میں بھر کر، بیت الخلا بنانے کے ذریعہ اور حفظان صحت کی بابت عملی بیداری پیدا کر کے کیا جا رہا ہے۔یونیسیف سرکاروں اور شراکت داروں کو پکارتا ہے کہ ٭ پانی اور سینی ٹیشن سے متعلق افراسٹکچر اور کارکنوں پر حملے بند کرو۔٭ زندگی بچانے والی انسانی ہمدردی کو سبھی کے لئے پانی اور ٹکاو¿ سینی ٹیشن کے نظام کے ساتھ جوڑیں ٭ ایمرجنسی میں اعلیٰ معیار والی پانی اور صاف صفائی والی سہولیات لگاتار مہیا کرانے کے لئے سرکاروں اور مدد کرنے والی ایجنسیوں کی صلاحیت کو مضبوط کیا جائے۔ ملٹی میڈیا مواد اس لنک پر موجود ہے؛ https://weshare.unicef.org/package/2AMZIF3HHUUO
بھارت میں مدیروں کے لئے نوٹ
بھارت نے پینے کے پانی کی فراہمی کے شعبہ میں یونیورسل کوریج حاصل کر لیا ہے۔ پھر بھی دیہی آبادی کا بڑا حصہ محفوظ پینے کے پانی کا استعمال نہیں کر رہا ہے۔ جیسے کہ پائیدار ترقی اہداف 6 میں واضح کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق ایسے پانی کی دستیابی کو شامل کیا گیا ہے آلودگی سے پاک ہے اور آسانی سے دستیاب ہو۔ اس وضاحت کے لحاظ سے بیس لائن بتاتی ہے کہ کل دیہی آبادی کا صرف 49 فیصد حصہ کی ہی محفوظ پینے کے پانی تک پہنچ ہے۔ دیہی بھارت کو محفوظ طور سے انتظام کئے گئے پینے کے پانی تک پہنچ والی ضرورت کو مسلسل مہیا کرانے کا معاملہ بڑھے ہوئے ماحولیاتی چیلنج، جن کا آج بھارت سامنا کر رہا ہے، کے پس منظر سے تعلق رکھتا ہے۔ 2016 میں سوکھے سے 302 اضلاع کے قریب 330 ملین لوگ متاثر ہوئے تھے، اور بھارت کے آدھے اضلاع امکانی سیلاب زدہ ہیں۔ پانی سے پیدا ہونے والے امراض اور خراب سوچھتا سے ہونے والا نقصان بہت زیادہ ہے۔ جبکہ ان میں سے زیادہ تر انسداد یا علاج کے لائق ہیں۔ 2015 میں بھارت نے پانچ سال سے کم عمر والے 117300 بچے سالانہ ڈائریا سے کھوئے یعنی 320 ہر روز۔ ایسا اندازہ ہے کہ پانی سے پیدا ہونے والے امراض کا بھارت پر 600 ملین ڈالر کا ہر سال اقتصادی بوجھ بھی پڑتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا