محبوبہ مفتی، غلام احمد میر، حسنین مسعودی سمیت کئی اُمیدوار میدان میں
کے این ایس
سرینگرجنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر مختلف پارٹیوں کے اُمیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو معلوم ہوا ہے کہ جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر مختلف سیاسی پارٹیوں بشمول نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، بی جے پی، پی سی، کانگریس کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیوں کے اُمیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کی جانب سے حال ہی میں انتخابی شیڈول کی اجرائی کے مطابق سیکورٹی نوعیت سے انتہائی حساس مانے والے والا حلقہ انتخاب جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر تین مرحلوں میں انتخابات عمل میں لائے جائیںگے۔جہاں ایک طرف علاقائی مین اسٹریم سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے ساتھ قبل از انتخاب نشستوں سے متعلق گڑ جوڑ کا عندیہ دیا ہے لیکن سیاسی مبصرین کا یہی ماننا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر سیاسی پارٹیوں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔کشمیرنیوز سروس کو ذرائع سے معلوم ہوا کہ کانگریس پارٹی جنوبی کشمیر سے پارٹی کے ریاستی صدر غلام احمد میر کو میدان میں اُتارے گی جبکہ نیشنل کانفرنس نے پہلے ہی ہائی کورٹ کے سابق جج حسنین مسعودی کو لوک سبھا انتخابات میں اُترنے کا منڈیٹ فراہم کردیا ہے تاہم یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ سابق حکمران جماعت پی ڈی پی جنوبی کشمیر میں پارٹی کی جیت کو کیسے ممکن بناپائے گی اور ساتھ ہی عوام کن لوگوں کے حق میں ووٹ ڈالے گی۔اس سلسلے میں نیشنل کانفرنس کا اعلیٰ سطحی وفدپارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں بدھوار کو سرمائی دارالحکومت جموں میں کانگریس کی مرکزی قیادت بشمول غلام نبی آزاداور امبیکا سونی کے ساتھ لوک سبھا انتخاب سے قبل اتحاد پر نشستوں کے بٹوارے پر سیر حاصل تبادلہ خیال ہوا جس کے بعد دونوں پارٹیوں سے وابستہ لیڈران نے چند نشستوں پر انتخاب سے قبل گڑ جوڑ کا اعلان کیا۔نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈرجو بدھوار کو منعقدہ نشست کا حصہ رہے ہیں نے کشمیر نیوز سروس کو بتایا کہ میٹنگ کے دوران جنوبی کشمیراور شمالی کشمیر میں مشترکہ اُمیدوار کو اُتارنے اور علیحدہ علیحدہ حصہ لینے پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا تاہم نشست کے آخر پر یہ مجموعی فیصلہ لیا گیا کہ جنوبی کشمیر اور بارہمولہ کی پارلیمانی نشست پر دونوں پارٹیاں اپنے الگ الگ اُمیدواروں کو میدان میں اُتارے گی۔انہوں نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران بارہمولہ پارلیمانی نشست پر کانگریس کے سینئر لیڈر تاج محی الدین کو دونوں پارٹیوں کے تعاون سے میدان میں اُٹارنے پر بات ہوئی تاہم اس بات کو دونوں پارٹیوں کے الگ الگ مو¿قف سامنے آئے کیوں کہ نیشنل کانفرنس نے بارہمولہ کپوارہ پارلیمانی نشست پر پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اکبر لون کو میدان میںاُتارنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر غلام احمد میر کو بہ اتفاق رائے میدان میں اُتارنے کا فیصلہ کیا۔ادھر معلوم ہو اکہ جنوبی کشمیرسے پی ڈی پی کانگریس اُمیدوار غلام احمد میر کے خلاف محبوبہ مفتی کو میدان میںمیدان میں لارہی ہے۔خیال رہے 2014کے پارلیمانی انتخابات کے دوران پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا مقابلہ کانگریس اُمیدوار ہلال احمد شاہ کے ساتھ ہوا جس کے نتیجے میں پی ڈی پی کو کافی محنت کے بعد ہی جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر کامیابی حاصل ہوئی۔ذرائع نے بتایا کہ ہلال احمد شاہ کو کانگریس اسمبلی انتخابات کے دوران جنوبی کشمیر سے میدان میں اُتارے گی جو پی ڈی پی کا گڑ ھ مانا جارہا ہے تاہم پی ڈی کو سابق مخلوط پی ڈی پی بی جے پی حکومت کے ٹوٹ پھوٹ ہونے کے بعد شدید نقصان پہنچا ہے جہاں پارٹی کے کئی سینئر اور معروف لیڈران نے پارٹی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے پارٹی کو خیر باد کہہ دیا۔ گزشتہ مہینوں کے دوران پی ڈی پی کے جو نامور اور معروف لیڈان پارٹی سے علیحدہ ہوگئے اُن میں عمران رضاانصاری، عابد انصاری، جاوید مصطفی میر، سید بشارت بخاری، پیر حسین کے علاوہ ماہر اقتصادیات اورجموں وکشمیر بنک کے سابق چیرمین ڈاکٹر حسیب درابو شامل ہیں۔ادھر پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ پارٹی جنوبی کشمیر کی پارلیمانی نشست پر محبوبہ مفتی کو میدان میں لارہی ہے اور ہم پارٹی صدر کی کامیابی سے متعلق پرامیدہے۔