’ہل‘اور’ہاتھ‘کاعجب اتحاد

0
0

جموں کی2نشستوں کیلئے ’دوستی پکی‘ اورکشمیرمیں اُمیدواراپنااپنا!
تین پارلیمانی نشستوں پر ایک دوسرے کے امیدواروں کی حمایت کریں گے
یواین آئی

جموںنیشنل کانفرنس اور کانگریس نے جموں وکشمیر کی چھ میں سے تین پارلیمانی نشستوں پر ایک دوسرے کے امید واروں کی حمایت کرنے، دو نشستوں پر اپنی اپنی جماعتوں کے امیدوار کھڑا کرنے اور لداخ کی نشست کا فیصلہ التواءمیں رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔ تاہم نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے لداخ نشست کے لئے بھی اپنی اپنی پارٹیوں کے امیدوار کھڑا کرنے کا اشارہ دیا ہے۔فاروق عبداللہ اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر و سینئر کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے بدھ کے روز یہاں بٹھنڈی میں واقع اول الذکر کی رہائش گاہ پر منعقدہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں الائنس کا اعلان کیا۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے فیصلہ لیا ہے کہ نیشنل کانفرنس جموں اور اودھم پور پارلیمانی نشستوں پر کھڑے ہونے والے کانگریس کے امیدواروں کی حمایت کرے گی جبکہ سری نگر۔ بڈگام کی پارلیمانی نشست کے حوالے سے کانگریس نیشنل کانفرنس کے امیدوار فاروق عبداللہ کی حمایت کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اننت ناگ اور بارہمولہ پارلیمانی نشستوں پر دونوں جماعتیں اپنے اپنے امیدوار کھڑا کریں گی لیکن دونوں کے درمیان ’دوستانہ مقابلہ‘ ہوگا یعنی دوسری جماعتوں کے خلاف زور آزمائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ لداخ پارلیمانی نشست کے لئے بھی دونوں جماعتیں اپنے اپنے امیدوار کھڑا کرنے پر غور کررہی ہیں۔اس موقع پر کانگریس کی جنرل سکریٹری و کشمیر امور کی انچارج امبیکا سونی، پردیش کانگریس کمیٹی صدر غلام احمد میر، نیشنل کانفرنس صوبائی صدر جموں دیویندر سنگھ رانا، صوبائی صدر کشمیر ناصر اسلم وانی، سینئر کانگریس لیڈر نوانگ رگزن جورا اور دونوں جماعتوں کے دیگر لیڈران موجود تھے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے یہ اتحاد ملک کی سیکولر شناخت کی بقا اور سیکولر جماعتوں کو مضبوط کرنے کے لئے کیا ہے۔انہوں نے کہا ‘ہم نے انتخابات پر کھل کر بات کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیکولر فرنٹ مضبوط ہو۔ اس چیز کے لئے دونوں جماعتوں کو دینا بھی پڑا اور لینا بھی پڑا۔ اس میں ہار جیت کا احساس پیدا ہونے کی کوئی گنجائش نہیں ہے’۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت ملک کو سیکولر رکھنے کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا ‘ملک کو سیکولر رکھنے کے لئے ہم قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ میری ان سے اپیل ہے کہ ملک کو سیکولر رکھنے کے حوالے سے پورے ملک میں اسی نوعیت کی کوششیں کی جانی چاہیں’۔اس موقعہ پر غلام نبی آزاد نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ ملک کے اتحاد اور سیکولرزم کی بقا کے لئے متحد ہونے کی بات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ کانگریس کی طرف سے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگوں میں نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ ایک ہی سوچ کے لوگوں کو یک جٹ ہونے کی تاکید کی ہے اور جموں کشمیر میں عام انتخابات کے پیش نظر نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان اتحاد اسی کی ایک جھلک ہے۔آزاد نے کہا کہ اننت ناگ اور بارہمولہ میں کانگریس اور نیشنل کانفرنس ایک دوسرے کو نہیں بلکہ تیسرے کو ہرانے کے لئے میدان میں اتریں گی۔ان کا کہنا تھا ‘یہاں جموں میں اگر نیشنل کانفرنس اپنے امیدوار کھڑا کرتی تو ووٹ کٹ جاتے اور بی جے پی کا فائدہ ہوتا۔ کشمیر میں بھی ایسا ہی ہوجاتا۔ جہاں تک اننت ناگ اور بارہمولہ پارلیمانی نشستوں کی بات ہے تو وہاں پر ہمارے کچھ ممبران اسمبلی ہیں۔ وہاں ہم اپنی ٹرف سنبھال سکیں گے۔ ہماری وہاں لڑائی تیسرے کو ہرانے، نہ کہ ایک دوسرے کو ہرانے کی ہوگی۔ ہماری فرنڈلی فائٹ کا یہی مطلب ہے۔ آپ جیت جاتے ہیں یا ہم جیت جاتے ہیں، ایک ہی بات ہے۔ سری نگر میں ہمارے مشترکہ امیدوار فاروق عبداللہ ہوں گے’۔قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس پارلیمانی بورڈ کا اجلاس 18 کو سری نگر میں منعقد ہوا جس میں پارٹی کی طرف سے وادی کی تین میں سے دو پارلیمانی نشستوں سری نگر اور بارہمولہ کے لئے بالترتیب فاروق عبداللہ اور محمد اکبر لون کے ناموں پر مہر ثبت کی گئی اور اعلان کیا گیا کہ کانگریس سے اتحاد کا حتمی فیصلہ پارٹی صدر (فاروق عبداللہ) لیں گے۔قبل ازیں پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں کہا تھا کہ ان کی جماعت عام انتخابات کے حوالے سے کانگریس کے ساتھ قبل از الیکشن مشروط اتحاد کے لئے تیار ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس نے کانگریس کے سامنے یہ شرط رکھی ہے کہ وادی کی سبھی تین پارلیمانی نشستوں پر اس کے امیدوار کھڑے ہوں گے، اگر کانگریس کو یہ شرط منظور ہے تو نیشنل کانفرنس ‘اتحاد’ کے لئے تیار ہے۔ذرائع کے مطابق نیشنل کانفرنس نے اننت ناگ لوک سبھا نشست کے لئے جسٹس (ر) حسنین مسعودی کو منڈیٹ دینے کا فیصلہ لیا ہے۔ تاہم پارٹی کی طرف سے اس کا رسمی طور پر اعلان کیا جانا باقی ہے۔بتادیں کہ ریاست میں لوک سبھا کی چھ نشستیں ہیں۔ ان میں سے وادی میں تین، جموں میں دو اور لداخ میں ایک ہیں۔سن 2014 کے عام انتخابات میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے وادی کی سبھی تین نشستوں جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے جموں کی دو اور لداخ کی ایک سیٹ پر جیت درج کی تھی۔ تاہم طارق حمید قرہ کے پی ڈی پی کی بنیادی رکنیت اور پارلیمان سے مستعفی ہونے کے بعد سری نگر کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخابات ہوئے تھے جن میں نیشنل کانفرنس صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کامیابی حاصل کی تھی۔اننت ناگ اور لداخ پارلیمانی نشستوں سے بھی بالترتیب پی ڈی پی اور بی جے پی امیدواروں نے استعفی دیا تھا، تاہم ان پر ضمنی انتخابات نہیں ہوئے۔واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان انتخابات کے دوران الائنس تشکیل دینے کی ایک طویل تاریخ ہے۔سال 1965 کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس، کانگریس میں مدغم ہوکر پارٹی کی جموں کشمیر کی ایک شاخ بن گئی تھی۔بعد ازاں نیشنل کانفرنس نے سال 1987 اور سال 2008 میں کانگریس کے ساتھ اتحاد کرکے ریاست میں راج گدی سنبھالی تھی۔سال 2009میں پہلی بار نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے ایک الائنس کے تحت ایک ساتھ عام انتخابات لڑے۔ جموں کی دونوں سیٹوں پر کانگریس نے قبضہ کیا تھا اورلداخ کی نشست پر این سی کے ایک حریف نے بحیثیت آزاد امیدوار جیت درج کی تھی۔ تاہم کشمیر کی تینوں نشستوں پر نیشنل کانفرنس نے فتح کے جھنڈے گھاڑے تھے۔سال 2014 کے عام انتخابات میں بھی دونوں پارٹیوں نے الائنس تشکیل دی تھی لیکن اس کے باوصف انہیں کوئی نشست نصیب نہیں ہوئی تھی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا