میر واعظ عمر فاروق کو دہلی میں این آئی اے کے ہیڈ کوارٹر پر طلب نہ کیا جائے : سوز

0
0

لازوال ڈیسک
سرینگرسابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے میڈیا کے نام جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ ”میں کافی مدت سے یہ دیکھ رہا ہوں کہ موجودہ مرکزی سرکار تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کو اپنے سیاسی مقاصد کےلئے غلط طور استعمال کر رہی ہے اور کشمیریوں کے ساتھ یہ سلوک دہلی کو مہنگا پڑے گا اور کشمیریوںکی ناراضگی روز بروز بڑھتی رہے گی۔کشمیریوں کی ناراضگی اور اُن کی تشویش کو دور کرنے کا صرف ایک طریقہ ہے کہ کشمیر میں ایک بامقصد مذاکرات کا راستہ ہموار کیا جائے۔مجھے ایسا لگتا ہے کہ مودی جی کو 2019ئ کے عام انتخابات میں اپنی کامیابی کےلئے جائز اور ناجائز اقدامات اٹھانے کی ضد پیدا ہو گئی ہے۔ فی الحال کشمیریوں کے ساتھ یہ طریقہ اختیار کرنا افسوس ناک بھی ہے اور اُن کی ناراضگی بڑھانے کی ایک مذموم حرکت بھی ۔آج نہیں تو کل مودی جی کو یہ خود معلوم ہو جائےگا کہ یہ طریقہ نہایت ہی فرسودہ ہے۔ میں حیران ہوں کہ مودی گورنمنٹ کو یہ ہتھکنڈے اور کشمیریوں کو ڈرانے کےلئے نت نئے طریقے استعمال کرنے کی کیوں ضرورت پڑ ی ہے ،جبکہ مفاہمت کا راستہ بالکل کھلا ہے۔ مجھے یہ بھی حیرانی ہے کہ ریاستی گورنر کا منصب کشمیر میں قابل عمل مذاکرات کےلئے کیوں نہیں کھولا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف کشمیریوں کے خلاف بے مقصد ہتھکنڈے جاری ہیں ۔مجھے افسوس ہو رہا ہے کہ مودی جی 2019ئ کے انتخابات کےلئے لگاتار جائز اور ناجائز اقدامات اٹھارہے ہیں۔ بھلے ہی مودی جی کو ان اقدامات سے کچھ فائدہ حاصل ہوگا ،لیکن ہندوستان کی جمہوریت کو ضرور بھٹہ لگے گا!فی الحال میرواعظ کے سیاسی اور مذہبی مرتبہ کو نظر میں رکھکر اُن کے ساتھ سرینگر میں ہی پوچھ گچھ کی جائے اور اُن کو کسی بھی قیمت پر دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹر پر نہ بلایا جائے۔ “

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا