فعالیت اور اصول پسندی کی علامت

0
0

گواکے وزیراعلی منوہر پریکر انتقال کرگئے
یواین آئی

پنامہ گوا کے وزیراعلی اور سابق مرکزی وزیرمنوہر پریکر کا اتوار کی شام طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔وہ 63سال کے تھے۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے انکے انتقال پر اظہار تعزیت کیاہے۔صدر جمہوریہ کووندنے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا”طویل علالت کے بعد گواکے وزیراعلی منوہر پریکر کے انتقال کی خبر سن کر کافی دکھ ہوا۔عوامی زندگی میں انکی ہمت ،لگن اور گوا کے وزیراعلی اور ملک کے وزیردفاع کی حیثیت سے انکی خدمات کو ملک ہمیشہ یاد رکھے گا۔ عوامی زندگی میں لگن، فعالیت اور اصول پسندی کی خصوصی شبیہ والے مسٹر منوہر پاریکر گوا میں ’مسٹر کلین‘ کے طورپر جانے جاتے تھے۔13 دسمبر 1955کو پیدا ہوئے مسٹر پاریکر نے 1978میں آئی آئی ٹی ممبئی سے گریجوئیشن کی تعلیم مکمل کی۔ ملک کی کسی ریاست کے وزیراعلی رہنے والے وہ ایسی پہلے شخصیت تھے جنہوں نے آئی آئی ٹی سے گریجوئیشن کی۔ 2001میں آئی آئی ٹی ممبئی کی طرف سے انہیں خصوصی سابق طالب علم کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو گوا میں برسراقتدار لانے کا سہرہ انہیں کے سر جاتا ہے۔اس کے علاوہ گوا میں ہندستانی بین الاقوامی فلم فیسٹول کا انعقاد اور کم از کم وقت میں ایک بین الاقوامی سطح کا بنیادی ڈھانچہ کھڑا کرنے کا سہرہ بھی انہیں کے سر جاتا ہے۔دیانند سماجی سورکشا یوجنا، سائبر ایج یوجنا، مکھیہ منتری روزگار یوجنا جیسی مختلف اسکیموں کے نفاذ میں ان کا خصوصی تعاون رہا ہے۔ یوجنا آیوگ اور انڈیا ٹوڈے کی طرف سے ماضی میں کرائے گئے سروے کے مطابق ان کے دور اقتدار میں گوا کو مسلسل تین برس تک ہندستان کی بہترین ریاست کا درجہ ملا۔ 2000سے 2005اور 2012سے 2014کی مدت میں وہ گوا کے وزیراعلی رہے۔اترپردیش راجیہ سبھا کے سابق رکن رہے مسٹر پاریکر نے ہی 2013میں گوا میں بی جے پی کے پارلیمانی الیکشن سیمنار سے پہلے وزیراعظم کے عہدہ کے امیدوار کے طورپر مسٹر مودی کے نام کی تجویز رکھی تھی۔ 2014میں مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی حکومت بنی۔ مسٹر پاریکر مسٹر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت میں 2014سے 2017تک وزیر دفاع بنائے گئے۔ گوا کی سیاست کے بدلتے ہوئے منظرنامہ کے درمیان 13 مارچ 2017کو انہوں نے پھر سے گوا کے وزیراعلی کے طورپر حلف لیا۔مسٹر پاریکر طویل عرصہ سے بیمار تھے اور کینسر کی بیماری آخری مرحلہ میں تھی۔ گزشتہ ایک برس سے گوا، ممبئی، امریکہ اور نئی دہلی کے اسپتالوں میں ان کا علاج چل رہا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا