کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی؛2 مساجد پر حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 49 ہوگئی

0
0

مساجدپر حملے کو نیوزیلینڈ کی وزیر اعظم نے دہشت گردی قرار دیا ،بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بال بال بچی
یواین آئی

ویلنگٹننیوزی لینڈ تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں میں آج نماز جمعہ سے قبل مسلح حملوں میں 49 لوگ ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے ۔ نیوزی لینڈ پولس کے مطابق ڈینز ایونیو میں واقع مسجد میں 41 اور لین وُڈ مسجد میں 7جانوں کا زیاں ہوا۔ایک شدید زخمی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔ فائرنگ کی زد میں آنے والے 39 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ پولیس نے ایک خاتون سمیت 4 حملہ آوروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے ایک اسٹریلوی ہے ۔گرفتار شدگان میں سے ایک 28 سالہ شخص پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے ، اسے 24 گھنٹوں میں کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔حملے کو وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے دہشت گردی قرار دیا اور بتایا کہ سمجھا جاتا ہے کہ ان حملوں میں 49لوگ مارے گئے ہیں ۔ 10 لوگ لین ووڈ مسجد میں جبکہ 30لوگ ہیگلے پارک کے نزدیک ڈینز ایو کی مسجد میں مارے گئے ۔اس حملے میں زخمی ہونے والوں کو فوری طور پر اسپتال پہنچا دیا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اس حملے کو صرف ایک دہشت گردانہ حملے کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے ۔انہوں نے اس ہلاکت خیز واقعے میں چار لوگوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں کی گاڑیوں میں دو بم بھی تھے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا۔گرفتار شدگان میں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی ہے جو انتہا پسند دائیں بازو سے تعلق رکھتا تھا۔یہ تصدیق آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ دوپہر میں نماز جمعہ کے وقت پیش آیا۔پولس کے مطابق چار گرفتار شدگان میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، حملے کے بعد پولیس نے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال کر کرفیو نافذ کردیا۔ پولیس کے حوالے سے یہ بھی خبر دی گئی ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد حالات کے پیشِ نظر شہر کے تمام اسکولوں کو بند کردیا گیا ہے ۔آخری اطلاعات کے مطابق نیوزی لینڈ تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مسجدوں میں آج نماز جمعہ سے قبل مسلح حملوں میں 49 لوگ ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے ۔ نیوزی لینڈ پولس کے مطابق ڈینز ایونیو میں واقع مسجد میں 41اور لین وُڈ مسجد میں 7جانوں کا زیاں ہوا۔ایک شدید زخمی اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔ فائرنگ کی زد میں آنے والے 39 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ پولیس نے ایک خاتون سمیت 4 حملہ آوروں کو گرفتار کیا ہے جن میں سے ایک اسٹریلوی ہے ۔گرفتار شدگان میں سے ایک 28 سالہ شخص پر فرد جرم عائد کی جا چکی ہے ، اسے 24 گھنٹوں میں کرائسٹ چرچ کی عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا کہ حملہ آوروں کا پس منظر کیا ہے اور ان لوگوں نے اس طرح کی یہ دہشت گردی کا کیوں مظاہرہ کیا۔ واضح رہے کہ مجموعی طور پر 42 لاکھ کی آبادی والے نیوزیلینڈ میں مسلمانوں کی آبادی بمشکل ایک فیصد گویا40ہزار کے قریب ہے ۔ خبروں کے مطابق حملہ آوروں نے مساجد پر حملے کے رخ پر کیمرے سے مکمل ویڈیو بنائی، جس میں حملے سے قبل سے لے کر فائرنگ اور بعد کی تمام صورتحال ریکارڈ ہوتی رہی۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیوز تیزی سے وائرل ہوئیں۔ البتہ فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب سمیت کئی آن لائن میڈیا سے ان ویڈیوز کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے اس حملے کودہشت گردی قرار دیا۔انہوں نے اس ہلاکت خیز واقعے میں چار لوگوں کی گرفتاریوں کی تصدیق بھی کی اور بتایا کہ حملہ آوروں کی گاڑیوں میں دو بم بھی تھے جنہیں ناکارہ بنادیا گیا۔ گرفتار شدگان میں میں ایک آسٹریلوی شہری بھی ہے جو انتہا پسند دائیں بازو سے تعلق رکھتا تھا۔یہ تصدیق آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے کی ہے ۔ فائرنگ کا واقعہ دوپہر میں نماز جمعہ کے وقت پیش آیا۔حملے کے بعد پولیس نے پورے علاقے کا کنٹرول سنبھال کر کرفیو نافذ کردیا۔ کرائسٹ چرچ کے دو مساجد میں جمعہ کو نامعلوم مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں کم از کم نو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ۔فائرنگ سے عین قبل نماز ادا کرنے کے لئے مسجد میں داخل ہونے والی بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے ممبران اس حملے میں بال بال بچے ۔مقامی ذرائع ابلاغ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ ایک بندوق بردار نے وسطی کرائسٹ چرچ کے ہیگلے پارک میں واقع النور مسجد میں اچانک فائرنگ شروع کردی، جہاں بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم کے ارکان پہنچنے ہی والے تھے ۔حملے میں کرکٹ ٹیم کے کسی بھی رکن کو کوئی چوٹ نہیں پہنچی ہے ۔ تمام اراکین محفوظ ہیں۔ حملے کی وجہ سے ، نیوزی لینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان ہفتہ کو شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ پر بحران کا بادل منڈکانے لگا ہے ۔حملے کے بعد، بنگلہ دیش کے بلے باز تمیم اقبال نے ٹویٹ کرکے کہا “پوری ٹیم حملے میں محفوظ ہے ۔ خوف زدہ تجربہ، برائے مہربانی ہمارے لئے دعا کریں”۔ دوسرا حملہ کرائسٹ چرچ کے مضافات میں ایک مسجد میں ہوا۔ پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا ہے ۔قبل ازیں نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے ایک عینی شاہد کے حوالے سے بتایا کہ کم از کم دو مسلح افراد نے فائرنگ کی۔ ایک دیگر عینی شاہد ادریس خیرالدین نے بتایا کہ اسے گولیوں کی آواز سن کر پہلے لگا کہ کہیں تعمیر کا کام چل رہا ہے یا ایسا ہی کچھ لیکن کچھ ہی دیر میں لوگ ادھر ادھر بھاگتے اور چیخ و پکارکرتے نظر آئے ۔ حملے کے وقت مسجد میں تقریبا 200 افراد تھے ۔ایک ترجمان نے بتایا کہ کینٹربری ڈسٹرکٹ ہیلتھ بورڈ نے بڑی تعداد میں لوگوں کے ہلاک ہونے سے متعلق منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے ۔ اس کے تحت متاثرین کے لئے ایمرجینسی کمرے خالی کرنے متعلق کام کئے جاتے ہیں۔ پولیس نے کیتھیڈرل اسکوائر خالی کرا لیا ہے جہاں ہزاروں بچے موسمیاتی تبدیلی پر کارروائی کے لئے ریلی کر رہے تھے ۔النور مسجد وسطی کرائسٹ چرچ میں ڈین ایونیو کے متصل ہے ۔پولیس کمشنر مائیک بوش نے بتایا کہ کرائسٹ چرچ میں ایک بندوق بردار کی وجہ سے سنگین صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ انھوں نے بتایا کہ پولیس پوری صلاحیت کے ساتھ حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن صورت حال اب بھی بہت خطرناک ہے ۔ پولیس نے علاقے کے تمام لوگوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اگلے نوٹس تک اپنے گھروں میں رہیں۔ کرائسٹ چرچ کے اسکولوں کواگلی اطلاع تک بند کر دیا گیا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا